کوئی نیا این آر او قبول نہیں کریں گے،بروقت انتخابات نہ ہوئے تو آئینی بحران پیدا ہوگا :سینیٹر سراج الحق

کوئی نیا این آر او قبول نہیں کریں گے،بروقت انتخابات نہ ہوئے تو آئینی بحران ...
 کوئی نیا این آر او قبول نہیں کریں گے،بروقت انتخابات نہ ہوئے تو آئینی بحران پیدا ہوگا :سینیٹر سراج الحق

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مظفر گڑھ(ڈیلی پاکستان آن لائن)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ کوئی نیا این آر او قبول کریں گے نہ انتخابات میں ایک دن کی تاخیر برداشت کریں گے،قوم وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات کا مقصد جاننا چاہتی ہے ،بروقت انتخابات نہ ہوئے تو آئینی بحران پیدا ہوگا ،اصطبل خریدنے کا جو تماشا سینیٹ انتخاب میں لگا ہے ، وہ عام انتخابات میں نہیں چاہتے ،جنوبی پنجاب کے عوام الگ صوبہ کے حق میں ہیں،ملک میں میرٹ کی بالادستی اور صلاحیت کے ساتھ ساتھ صالحیت کے حامل حکمرانوں کی ضرورت ہے جو ملک و قوم کو موجودہ بحرانوں سے نجات دلا سکیں،بڑی دینی جماعتیں ایم ایم اے کے پلیٹ فارم پر متحد ہو گئی ہیں، اب دینی اور مذہبی لوگوں کا ووٹ بھی ایک بکس میں پڑناچاہیے،دینی جماعتوں کا ووٹ تقسیم ہونے کا فائدہ اقتدار پر مسلط جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کو ہوتاہے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے مظفر گڑھ میں ڈیرہ غازیخان ڈویژن کے اجتماع ارکان سے خطاب اور بعد ازاں مقامی ہوٹل میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی صوبہ پنجاب میاں مقصود احمد ، شیخ محمد عثمان فاروق نائب امیر صوبہ، امیر ضلع مظفر گڑھ عمردراز فاروقی اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے ۔ 
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ عوام اب حکمرانوں کو این آر او کے جہاز میں سوار نہیں ہونے دیں گے،عوام جاننا چاہتے ہیں کہ وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟اس حوالے سے شکوک و شبہات کا پیدا ہونا فطری عمل ہے اور عوام مختلف خدشات اور تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ عوام احتساب اور بروقت انتخاب چاہتے ہیں،احتساب کے نام پر انتخابات میں تاخیر ملک میں آئینی بحران پیدا کرے گی ۔ انہوں نے کہاکہ قوم منتظر ہے کہ نوازشریف کے احتساب کے ساتھ دیگر لوگوں کا بھی احتساب شروع کیا جائے اور پانامہ ، دبئی اور لندن لیکس کے ساتھ ساتھ بنکوں سے اربوں روپے کے قرضے لے کر معاف کرانے والوں کا محاسبہ ہو ۔انہوں ںے کہاکہ نیب کے پاس ایک سو پچاس میگا کرپشن سکینڈلز موجود ہیں،ان کو نہ کھولنے کا کوئی جواز آج تک نیب پیش نہیں کر سکا ،ایوانوں میں براجمان لینڈ ، شوگر اور ڈر گ مافیا نے قومی دولت لوٹ کر اپنی سات پشتوں کے لیے دولت جمع کر لی ہے، ان میں کرپشن کرنے کے علاوہ اور کوئی صلاحیت نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں مارشل لاءہو یا نام نہاد جمہور ی حکومت ؟ انہی لوگوں کے وارے نیارے ہوتے ہیں،عوام متحد ہوکر متحدہ مجلس عمل کا ساتھ دیں ، ہم قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ جس نے قوم کی ایک پائی بھی لوٹی ہو گی اسے ساتھ نہیں ملائیں گے،متحدہ مجلس عمل ملک میں آئینی و سیاسی استحکام چاہتی ہے،ملک و قوم کے تمام مسائل کا حل نظام مصطفےٰﷺ کے نفاذ میں ہے،آج جنوبی پنجاب کے عوام بجا طور پر اپنی محرومیوں کا ذمہ دار چار عشروں سے اقتدار پر مسلط حکمرانوں کو سمجھتے ہیں،جنوبی پنجاب میں ہر طرف ریت اڑتی نظر آتی ہے ،کبھی یہاں دریا بہتے تھے مگر آج زمین کے ساتھ ساتھ انسان اور مویشی بھی پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے ملک کے نظریے سے بے وفائی کر کے قومی یکجہتی کو شدید نقصان پہنچایا، اگر ملک میں نظام مصطفےٰﷺ نافذ ہو جاتا تو مشرقی پاکستان بنگلہ دیش نہ بنتا ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی جنوبی پنجاب کے عوام کو یقین دلاتی ہے کہ ہم حکومت میں آئے تو ان کے غصب شدہ حقوق فوری ادا کیے جائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کی ناانصافی کی وجہ سے آج باقی ماندہ پاکستان کے عوام میں بھی شکوک و شبہات اور تحفظات پائے جاتے ہیں ۔

مزید :

قومی -