کورونا وائرس، لاہور کے شیخ زید ہسپتال میں بڑے آپریشن کے ذریعے خاتون کے ہاں بچے کی پیدائش لیکن پھر ایسا انکشاف کہ ڈاکٹربھی دم بخود رہ گئے
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)لاہور کے شیخ زید ہسپتال کی گائنی وارڈ میں حاملہ خاتون کے آپریشن کے بعد ڈاکٹروں نے کام چھوڑدیا، جمعرات کو آپریشن ہواتھا جبکہ جمعہ کی رات ان کاکورونا ٹیسٹ مثبت آیا، ڈاکٹروں اور طبی عملے میں اس وقت مزید بے چینی پھیل گئی جب انہیں معلوم ہوا کہ نومولود کا باپ جو اس وقت بھی اس کیساتھ تھا، وہ بھی کورونا کا مریض ہے جبکہ گزشتہ پانچ دن سے ہسپتال میں زیرعلاج ایک اور مریض کا ٹیسٹ بھی مثبت آگیا۔
انگریزی جریدے ڈان کے مطابق متاثرہ خاتون اور اس کے بچوں کو سروسز ہسپتال میں قرنطینہ کردیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے نومولود کے نمونے بھی بھجوادیئے ہیں۔ شیخ زید ہسپتال میں گائنی یونٹ کے سربراہ پروفیسرڈاکٹر محمد اکرام نے بتایا کہ حاملہ خاتون پہلی مرتبہ جمعرات کو ہسپتال آئی اور ایسوسی ایٹ پروفیسر سے ملیں جو پہلے ہی پرائیویٹ مریض کے طورپر ان سے رابطے میں تھیں، گائنی کے ڈاکٹرا س وقت حیران رہ گئے جب خاتون نے انہیں بتایا کہ اس کے خاوند حال ہی میں ایران سے لوٹے ہیں، ڈیوٹی پر موجودڈاکٹروں نے اسے واپس بھیج دیا تاہم اسی روز شام کے وقت شدید لیبر درد کے ساتھ خاتون دوبارہ گائنی وارڈ آئی اور اس کی حالت کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹروں نے فوری داخل کرلیا، خاتون کاآپریشن ہوا اور اس نے ایک بچے کو جنم دیا۔
اسی دوران ڈاکٹروں نے یہ معاملہ ہسپتال انتظامیہ کے نوٹس میں دیا تو مریضہ کے نمونے بھجوائے گئے جو مثبت آئے، ابتدائی طورپر معلوم ہوا کہ طبی عملے کے پانچ افراد خاتون اور اس کے شوہر سے براہ راست رابطے میں رہے اور ان لوگوں کو اپنی اپنی رہائشگاہ پر قرنطینہ کردیاگیا۔ایک سوال کے جواب میں پروفیسر اکرام نے بتایاکہ خاتون میں کورونا وائرس کی کوئی علامت موجود نہیں تھیں، سٹاف میں موجود دیگر لوگوں کو ڈھونڈنے کیلئے ہدایات جاری کردی گئی ہیں جو اس خاتون یا اس کے خاوند سے رابطے میں آئے۔انہوں نے مزید بتایاکہ ڈاکٹروں نے اب کہہ دیا ہے کہ پروٹیکٹو کٹس ملنے تک وہ دوبارہ اپنی ڈیوٹی نہیں کریں گے ۔
کورونا کے ایک اور مریض کے بارے میں ڈاکٹر اکرام نے بتایا کہ ابتدائی انکوائری میں یہ بات پتہ چلی کہ مریض ایمرجنسی میں آیا تھا جہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد داخل کرنے کے لیے میڈیکل یونٹ بھیج دیاگیا، ہسپتال میں اس کے قیام کے دوران ممکنہ طورپر طبی عملے، نرسز، سیکیورٹی گارڈزوغیرہ سمیت بہت سے لوگوں سے ساتھ رابطہ کیا ہوگا۔