لیویز فورس کے مسائل فوری حل کئے جائیں‘ مظفر سید ایڈوکیٹ
تیمرگرہ (بیورورپورٹ) سابق صوبائی وزیر خزانہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مظفرسید ایڈووکیٹ نے لیویز فورس کے نئے رولز میں نوجوانوں اور کم رینکس کے اہلکاروں کی قبل ازوقت اور کم عمری میں ریٹائر منٹ کی پالیسی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قانون کی رو سے ہزاروں کی تعداد میں لیویز اہلکار ریٹائر ہوکر ان کے گھروں کا چولھا بجھے گا اور وہ بے روزگار ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو عوام نے بے روزگار ی کے خاتمے کا مینڈیٹ دیا ہے جبکہ اس فیصلے کے نتیجے میں وہ ہزاروں خاندانوں کے منہ سے نوالہ چھین رہے ہیں اسلئے اس قانون پر فوری نظر ثانی کر کے پرانے رولز کو بحال کیا جائے جس میں لیویز سپاہی اور دیگر لوئر رینکس کے اہلکار اپنا پورا سروس دورانیہ مکمل کرکے سبکدوش ہوجاتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج دیر پائین،دیر بالا اور ملاکنڈ کے تینوں اضلاع میں فرائض سر انجام دینے والی سیکورٹی ادارے لیویز فورس کے بارے میں ریٹائرمنٹ کے حوالے سے مبینہ نئے لاگو قانون پر اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے کیا۔واضح رہے کہ مبینہ نئے قواعد وضوابط کے تحت نوجوانوں کی ریٹائرمنٹ 42سال کی عمر تک پہنچنے پر ہوگی جبکہ نوجوانوں کا ہے سکیل بھی 7 سے 5 پر لایا گیا ہے جس پر فورس کے نوجوانوں میں اضطراب اور تشویش کی کیفیت پائی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نئے رولز کے تحت نوجوانوں پر تیز تر ترقی کے دروازے بند ہونے کا بھی اندیشہ ہے اور اس اقدام کی وجہ سے ہزاروں خاندان متاثر ہوں گے۔مظفر سید کا مزید کہنا تھا کہ لیویز فورس نے دھشتگردی کے زمانے میں ملک کی سیکیورٹی اداروں کیساتھ شانہ بشانہ اپنی زمہ داریاں سر انجام دیں ہیں اور اس دھرتی پر امن کی بحالی کیلئے سب سے بہتر انداز میں خدمات سر انجام دیں جس کے سلسلے میں انہوں نے اپنی قیمتی جانوں کا نظرانہ پیش کیا ہے اسلئے ان کو مزید سہولتیں ومراعات دینے کے بجائے پیچھے دھکیلنا قطعاً انصاف نہیں جس پر اس فورس کا مورال بھی گر جائے گا اسلئے اس قانون پر فوری نظر ثانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور متعلقہ حکام لویز فورس میں پائی جانے والی تشویش کا خاتمہ یقینی بنائے اور نئے رولز میں اہلکاروں کی سروس پر اثر انداز ہونے والے شقوں کا خاتمہ کرے تاکہ وہ لگن اور خوش اسلوبی سے اپنے فرائض سر انجام دے سکیں۔