چربی پگھلانے والی فیکٹریاں آلودگی پھیلانے لگیں ‘ سبزہ زار کے مکین سراپا ء احتجاج

چربی پگھلانے والی فیکٹریاں آلودگی پھیلانے لگیں ‘ سبزہ زار کے مکین سراپا ء ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور( اقبال بھٹی) سبزہ زار سکیم کا ڈی بلاک مچھروں اور مکھیوں کا گڑھ بن گیارہائشی چربی پگھلانے والی فیکٹریوں کی بد بوسے بیزار اور م گھر بیچنے پر مجبور ہو گئے مکینوں نے چربی پگھلانے والی فیکٹریوں کو شہر سے باہر منتقل کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے تاکہ بدبو ،مچھروں اور مکھیوں نے نجات مل سکے۔ تفصیلات کے مطابق سبزہ زار ڈی بلاک کے ساتھ سلاٹر ہاؤس کو شفٹ ہوئے دس سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے مگر ابھی تک چربی پگھلانے والی فیکٹریاں رہائشی آبادی میں مسلسل کام کر رہی ہیں جس سے علاقے میں ہر وقت بد بو پھیلی رہتی ہے مچھر اور مکھیاں ہر وقت گھروں میں موجود رہتی ہیں اور تمام تر حربے اپنانے کے باوجود بھی ڈی بلاک میں بدبو ختم ہوتی ہے نہ مچھر اور مکھیوں کا خاتمہ ممکن ہے ۔جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگے رہتے ہیں روز نامہ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی بلا ک کے رہائشیوں نے کہا کہ مچھر اور مکھیوں کیوجہ سے جینا محال ہو گیا ہے علاقے میں بیماریاں پھیل رہی ہیں اور حکومت کیطرف سے صفائی کا بھی باقاعدہ کوئی انتظام نہیں ہے۔عزیز و اقارب بھی ہمارے گھروں میں نہیں آتے کیونکہ یہاں بد بو،مچھر اور مکھیاں ہوتی ہیں ۔ایک رہائشی نے مزید بتایا کہ گندی آبادی میں رہنے کیوجہ سے ہمارے بچوں کے رشتے تک ہونا محال ہو گیا ہے کیونکہ جب بھی کو ہمارے گھر آتا ہے تو بد بو اور گندگی کا عالم دیکھ کر کوئی ہمارے ساتھ رشتہ تک بنانے کو تیا ر نہیں ہے۔رہائشیوں کاکہنا ہے کہ اگر حکومت نے اقدامات نہ اٹھائے تو ہم گھر بیچ کر چلے جائیں گے کیونکہ ڈی بلاک میں رہنا دن بدن ناممکن ہو تا جا رہا ہے ۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سلاٹر ہاؤسز ،صنعتی یونٹس،بھینسوں کے باڑے اگر شہر سے نکا ل دیئے گئے ہیں تو چربی پگھلانے والی فیکٹریوں کو بھی شہر سے باہر ہونا چاہیے۔اس حوالے سے ڈپٹی ڈائریکٹر سٹیٹ منیجمنٹ اقبال ٹاؤن کا کہنا ہے کہ چربی پگھلانے والی فیکٹریاں غیر قانونی ہیں ان کو کئی دفعہ گرایا بھی گیا ہے مگر یہ لوگ پھر بنا لیتے ہیں ڈی بلا ک کے رہائشیوں کی شکایات پر عمل درآمد کرتے ہوئے چربی پگھلانے والی فیکٹریوں کے مالکان کو 15دن کا نوٹس جاری کیا ہے کہ فیکٹریاں شہر سے باہر شفٹ کر لیں ورنہ سیل کر دیں گے۔