امریکی صدارتی انتخابات 2016ء ،ہیلری کلنٹن اور جیب بش کے درمیان سخت مقابلے کا امکان
واشنگٹن (اظہر زمان، خصوصی رپورٹ) 2016ء میں 8 نومبر بروز منگل امریکہ کے جو 58ویں صدارتی انتخابات ہوں گے۔ ان کے لئے آہستہ آہستہ میدان گرم ہوتا جا رہا ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے موجودہ صدر بارک اوبامہ 4,4 سال کی دو مدتیں پوری کرنے کے بعد آئینی اعتبار سے تیسری مرتبہ امیدوار بننے کے اہل نہیں ہیں اور ان کی جماعت سے سب سے زیادہ مضبوط امیدوار جن کا ابھی تک اعلان ہوا ہے وہ ہیلری کلنٹن کی کرشماتی شخصیت ہے۔ اس جماعت سے فی الحال میدان میں اترنے والے دوسرے امیدوار ورماؤنٹ ریاست سے 73 سالہ سینیٹر برنی سینڈرز ہیں۔ ری پبلکن پارٹی میں صدارتی امیدواری کے لحاظ سے زیادہ جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ جہاں سے کل آٹھ امیدوار میدان میں اترے۔ ابھی ایک دو دن پہلے تک 6 امیدوار تھے۔ پہلے پنسلوانیا کے سابق سینیٹر رک سینیٹوریم نے اعلان کیا اور آج نیویارک میں ایک بڑی ریلی میں ریاست کے سابق گورنر جارج پٹاکی نے صدارتی انتخابات میں پارٹی ٹکٹ حاصل کرنے کی امیدواری کا باقاعدہ اعلان کر دیا۔ مبصرین کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے ہیلری کلنٹن کو ٹکٹ ملنے کا امکان ہے لیکن ان کا ری پبلکن پارٹی کے جس امیدوار سے اصل معرکہ ہوگا وہ جیب بش ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ انہوں نے ابھی تک اپنی امیدواری کا اعلان نہیں کیا۔ وہ ایک سابق صدر کے بیٹے اور دوسرے سابق صدر کے بھائی ہیں۔
اس طرح اب تک جو میدان لگا ہے اس کے مطابق ری پبلکن پارٹی کے آٹھ امیدوار سامنے آئے ہیں۔ بین کارسن 63 سالہ سیاہ فام نیورو سرجن ہیں۔ ٹیکساس کے نوجوان سینیٹر ٹیڈ کروز صدر اوبامہ کے ’’اوبامہ کیئر‘‘ پروگرام کے سخت ناقد ہیں، جن کے والد پادری رافیل ہیں جو صدر اوبامہ کو مارکسٹ قرار دیتے ہیں اور انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ صدر اوبامہ ملک چھوڑ کر واپس کینیا چلے جائیں۔ کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والی 60 سالہ سفید فام خاتون کارلی فلورینا بزنس کرتی ہیں۔ آرکنساس کے سابق گورنر مائیک ہکابی پہلے بھی صدارتی امیدوار رہ چکے ہیں جو 2008ء کے ری پبلکن کاکس میں جان مکین کے بعد دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ کینٹکی کے 52 سالہ سینیٹر انیڈ پال صدر اوبامہ کی خارجہ پالیسی کے بہت بڑے ناقد شمار ہوتے ہیں جو فوجی اخراجات کم کرنے اور غیر ممالک میں مداخلت ختم کرنے کے حامی ہیں۔ فلوریڈا کے سینیٹر مارکو روبیو کیوبا کے ایک غریب تارک وطن کے بیٹے ہیں جنہوں نے سینیٹ کے گزشتہ انتخابات میں ایک امیر گورنر کو ہرا دیا تھا۔
ری پبلکن پارٹی کے 6 امیدواروں کے میدان میں اترنے کے بعد اس فہرست میں رک سینٹوریم اور جارج ٹپاکی کا اضافہ ہوگیا ہے اور امیدواروں کی کل تعداد 8 ہوگئی ہے۔ رک سیٹوریم گزشتہ صدارتی انتخابات کی میں ری پبلکن کی نامزدگی حاصل کرنے کیلئے دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ جنہوں نے گزشتہ روز دوسری مرتبہ صدارتی ٹکٹ حاصل کرنے کی امیدواری کا اعلان کیا ہے۔ 57 سالہ رک سینٹوریم پنسلوینیا ریاست کے سابق سینیٹر ہیں، جنہوں نے اپنی پارٹی کی امیدواری میں گزشتہ مرتبہ عیسائی عقیدے کے کٹر ووٹرز میں مقبولیت حاصل کرکے مٹ رومنی کو پچھاڑ دیا تھا۔ ری پبلکن پارٹی کی صدارتی ٹکٹ کے حصول کیلئے آج نیو یارک کے سابق گورنر جارج پٹاکی میدان میں اترے ہیں جو کافی مضبوط امیدوار دکھائی دیتے ہیں۔ ان کی شہرت یہ ہے کہ ڈیمو کریٹک اکثریت والی نیو یارک ریاست میں وہ ری پبلکن کی طرف سے 1994ء میں گورنر منتخب ہوگئے ہیں اور وہ دونوں جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
ری پبلکن پارٹی کی طرف سے مبصرین کے مطابق کے مطابق سب سے مضبوط امیدوار جیب بش ابھی میدان میں نہیں اترے۔ ان کا تعلق تو ٹیکساس کے بش خاندان سے ہے لیکن وہ فلوریڈا میں 1999ء سے 2007ء تک گورنر رہ چکے ہیں۔ وہ سابق صدر جارج ایچ ڈبلیو بش کے دوسرے بیٹے اور سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے چھوٹے بھائی ہیں۔ ان کے بڑے بھائی کی بیرونی جنگلوں میں شرکت اور بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف فوجی اقدامات ان کی امیدواری کی صورت میں ان کی قوت بھی بن سکتے ہیں اور ان کی کمزوری کا باعث بھ بن سکتے ہیں۔ جیب بش کی والدہ سابق خاتون اول باربرا بش ایک پبلک بیان دے چکی ہیں کہ بش خاندان کی دو مرتبہ وائٹ ہاؤس میں نمائندگی ہوچکی ہے، اس لئے تیسری مرتبہ ان کا کوئی امیدوار نہیں بننا چاہئے اور جمہوری تقاضوں کے مطابق یہ موقع کسی اور کو ملنا چاہیے۔
اگرچہ اور امیدوار میدان میں اترنے باقی ہیں لیکن اب تک کی صورت حال جس میں جیب بش امیدوار نہیں ہیں، انتخابی مبصرین ڈیمو کریٹک پارٹی کی ہیلری کلنٹن کو سب سے مضبوط امیدوار سمجھتے ہیں اور ان کو ٹکٹ ملنے کی صورت میں ان کے صدر منتخب ہونے کے امکانات کو بھی روشن قرار دے رہے ہیں۔ ہیلری صدر اوبامہ کے خلاف ڈیمو کریٹک پارٹی کا ٹکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی تھیں جس کے بعد وہ اوبامہ انتظامیہ میں وزیر خارجہ کے طور پر کام کرچکی ہیں۔ کچھ عرصہ قبل انہوں نے استعفیٰ دیا تھا جس کا مقصد آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کی تیاری تھی۔ ہیلری سابق صدر بل کلنٹن کی اہلیہ ہونے کے باعث خاتون اول بھی رہ چکی ہیں۔ تاہم ایک سیکس سکینڈل میں ملوث ہونے کے باعث بل کلنٹن مستعفی ہوگئے تھے۔ ہیلری کلنٹن اپنی وزارت کے دوران سرکاری پیغامات کو اپنی ذاتی ای میل کے ذریعے بھیجتی رہیں جس کا سکیورٹی کے اعتبار سے بڑا مسئلہ پیدا ہوا اور وہ فی الحال ان اعتراضات کا سامنا کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ہوسکتا ہے کہ یہ ضابطے کی خلاف ورزی ہو جس پر انہیں افسوس ہے لیکن وہ یہ کام اپنی سہولت کیلئے کرتی رہی ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق جیب بش کی غیر موجودگی میں ہیلری کلنٹن کو ری پبلکن پارٹی سے سب سے بڑا چیلنج انیڈیا اور مارکو روبیو سے ملنے والا ہے۔ جیب بش اور اگر امیدواری کے میدان میں اترنے کے بعد آئندہ دنوں میں صورت حال بدل سکتی ہے۔ نومبر 2016ء میں ’’ڈی ڈے‘‘ سے قبل امیدواروں کے مباحثے ہوں گے اور بالآخر کلیو لینڈ میں 18 جولائی کو ری پبلکن پارٹی کے 4 روزہ نیشنل کنونشن اور فلاڈلفیا میں 25 جولائی کو ڈیمو کریٹک پارٹی کے نیشنل کنونشن میں امیدواروں کا آخری فیصلہ ہو جائے گا۔