بائیو میٹرک سسٹم کو بھی مات، ریٹیلیرزغلط رجسٹریشن پر سمیں جاری کرنے لگے

بائیو میٹرک سسٹم کو بھی مات، ریٹیلیرزغلط رجسٹریشن پر سمیں جاری کرنے لگے
بائیو میٹرک سسٹم کو بھی مات، ریٹیلیرزغلط رجسٹریشن پر سمیں جاری کرنے لگے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ملتان (ویب ڈیسک) جرائم پیشہ افراد نے بائیو میٹرک سسٹم کو بھی چکمہ دینے کا طریقے ڈھونڈ لئے ہیں۔ دی نیشن کو حاصل ہونیوالی اطلاعات کے مطابق دھوکے بازوں نے سموں کے اجراء کیلئے ان پڑھ لوگوں، دیہاتیوں، مزدوروں اور بوڑھی خواتین کو استعمال کرنا شروع کر دیا ہے یہ کاروبار مل پھاٹک، ریلوے روڈ، چونگی نمبر 9، ممتاز آباد، حضوری باغ روڈ، سورج میانی، اڈا نواب پور سمیت ملتان کے دیہی اور شہری علاقوں میں کامیابی سے جاری ہے۔
دھوکہ دہی کے ماہرین کے پاس جعلی سموں کے اجراء کے کئی طریقے ہیں اس طرح جعلی سبکسرپشن کو ’’پیس‘‘ کا نام بھی دیا جاتا ہے ۔اکثر دور دراز کے ریٹیلرز اس طرح کی سمیں جاری کرتے ہیں دھوکہ بازوں نے ہر کمپنی کی سم کیلئے کوڈ نام بھی رکھے ہوئے ہیں مثال کے طورپر زونگ کی سم کیلئے چوسہ، یوفون کیلئے مالٹا، جاز کیلئے ٹماٹر، ٹیلی نار کیلئے تعویذ اور وارد کیلئے عربی کے کوڈ نام استعمال کئے جاتے ہیں ذرائع اس طرح کی سمیں 1800 سے 5 ہزار روپے تک فروخت کی جاتی ہیں۔
جعلساز ان سموں کو بیرون ممالک سے غیر قانونی فون کالز کیلئے گیٹ وے ایکسچینجز کے طور پر استعمال کرتے ہیں ان سموں کے دہشتگردوں کے ہاتھوں استعمال ہونے کا بھی خدشہ ہے۔ ذرائع کے مطابق جعل سموں کے اجراء کیلئے عموماً 4 طریقے استعمال کئے جا رہے ہیں بعض دھوکہ باز ریٹیلرز بائیو میٹرک تصدیق کیلئے آنیوالے کسٹمرز کو کہتے ہیں کہ ان کے انگوٹھے کا نشان نادرا کے ریکارڈ سے نہیں مل رہا لہذا سم کی تصدیق نہیں ہو سکتی بعض مرتبہ کسٹمرز کو ایک مرتبہ فنگر پرنٹ کے بعد دوبارہ فنگر پرنٹس دینے کا کہا جاتا ہے ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اپنے نام سے جاری اضافی سموں کو ڈی ایکٹویٹ کرانے کیلئے آنیوالوں سے ان کے فنگر پرنٹس لے لئے جاتے ہیں حالانکہ اس مقصد کیلئے انگوٹھے کے نشان کی ضرورت نہیں ہوتی جعلسازوں کا آسان شکار بے نظیر سپورٹ پروگرام کی رقوم حاصل کرنے کیلئے آنیوالی خواتین بھی ہوتی ہیں جن سے انگوٹھے کا نشان لیکر ان کی لاعلمی میں نئی سٹم ایکٹیویٹ کر لی جاتی ہے ان صورتوں میں کسٹمرز کاؤنٹر کے دوسرے طرف بیٹھے شخص پر اعتماد کر رہا ہوتا ہے۔ پی ٹی اے ترجمان خرم مہران نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیق کی جائیگی ہم یہ معاملہ مزید تفتیش کیلئے لاہور بھیج رہے ہیں۔

مزید :

ملتان -