قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی؟
خبر ہے کہ حکومت نے صوبے میں قبضہ گروپوں کی بیخ کنی کا فیصلہ کر لیا ہے جس کا آغاز لاہور سے ہو گا۔ ضلعی انتظامیہ نے ان حضرات کی فہرستیں تیار کرنا شروع کر دی ہیں جو سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضہ کرنے میں ملوث ہیں، ایسے جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کر کے نظر بند کر دیا جائے گا اور پھر تحقیق و تفتیش سے اُن کے قبضہ سے وہ اراضی یا مکان واپس لئے جائیں گے جن پر قبضہ کیا گیا ہو گا۔یہ فیصلہ بھی اپنی جگہ اچھا اور عوامی بہبود کا ہے کہ مُلک میں قبضہ کی وبا بہت پھیلی ہوئی ہے، قبضہ کرنے والے بااثر لوگ گروپوں کی شکل میں یہ ناجائز کام کرتے ہیں اور یہ انتظامیہ اور پولیس کی ملی بھگت سے ہوتا ہے۔ یہ حضرات اس مقصد کے لئے طاقت کے استعمال سے بھی گریز نہیں کرتے۔ اوور سیز پاکستانی خصوصی طور پر ان کا شکار ہوتے ہیں جو مسلسل اپنی جائیدادوں کے تحفظ کا مطالبہ کرتے چلے آ رہے ہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کو تو مقدمات میں اُلجھا کر مجبور کیا جاتا ہے۔قبضہ گروپوں کے خلاف فیصلہ ہوا ہے تو پھر اس عمل کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر کارروائی کرنا ہو گی۔ اگر یہ سب کسی رعایت کے بغیر منصفانہ بنیادوں پر ہوا تو سرکاری اور انتظامی ساکھ بہت بہتر ہو گی اور جن حضرات نے قبضہ کی جائیدادوں پر سرمایہ کاری کی ان کا سرمایہ بھی واپس نہیں ہو گا۔ یوں حکومت کو اس مہم سے فائدہ ہی پہنچے گا۔