دورۂ انگلستان نوجوان کھلاڑیوں کے لئے ایک اہم تجربہ ہوگا
انگلستان میں پاکستانی ٹیم کے تازہ دم کھلاڑیوں کے لئے انگلستان کا دورہ خاصی اہمیت کا حامل ہے۔ اس دورے سے نہ صرف پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی اور فٹنس کا اندازہ ہو جائے گا بلکہ انگلستان میں جیت کی صورت میں پوری قوم کا حوصلہ اور مورال بھی بلند ہوگا۔چیف سلیکٹر انضمام الحق نے دور ہ انگلینڈ کے لئے لاہور میں 30مئی سے شروع ہونے والے سات روز ہ سکلز کیمپ کے لئے21اورقومی اے ٹیم کے 16کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کردیا ۔کیمپ کے لئے اعلان کردہ 21کھلاڑیوں جنھیں ایبٹ آباد میں جاری تربیتی کیمپ میں سے شارٹ لسٹ کیا گیا ہے میں چار اوپنرمحمد حفیظ ( فٹنس سے مشروط)،سمیع اسلم ،خرم منظور ،شان مسعود سات مڈل آرڈر بلے باز اظہر علی ،یونس خان ،مصباح الحق ،اسد شفیق ،افتخار احمد ،آصف ذاکر ،اکبر الرحمان ،6فاسٹ بولرز میں محمد عامر ،راحت علی ،عمران خان ،سہیل خان ،جنید خان ،احسان عادل ،دو اسپنرز میں یاسر شاہ ،ذوالفقار بابر اور دو وکٹ کیپرز میں سرفراز احمد اور محمد رضوان شامل ہیں ۔دورہ انگلینڈ کے لئے اعلان کردہ 16رکنی پاکستان اے ٹیم میں تین اوپنرز میں شرجیل خان ،فخر زمان اور جاہد علی چار مڈل آرڈر بلے باز سعود شکیل ،بابر اعظم ،عمائی صدیق ،عبدالرحمان مضمل ،پانچ فاسٹ بولرز میں حسن علی ،میر حمزہ ،محمد عباس ،عزیز اللہ ،بلاول بھٹی ،ایک آل راؤنڈر محمد نواز ،دو اسپنرز محمد اصغر،شاداب خان ،اور ایک وکٹ کیپر محمد حسن شامل ہیں ۔دوسری جانب قومی کر کٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہاکہ دورہ انگلینڈ کے لئے کھلاڑیوں کا انتخاب میرٹ پر کیا گیا ہے اور کسی کے ساتھ نا انصافی نہ کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ دورہ انگلینڈ مشکل ہوگا تاہم اس سے نوجوان کھلاڑیوں کو کافی تجربہ ملے گا ۔ قومی ٹیم کے لئے آل راؤنڈر تلاش کرنے میں محنت کرنا پڑی لیکن کوئی آل راؤنڈر نہ ملا اس کے علاوہ آف سپنر بھی نہ مل سکا یاسر شاہ کو فٹنس پرابلم ہے لیکن دس روز کے اندر فٹ ہو جائیگے ،ہم حفیظ کی فٹنس رپورٹ آنے پر اسکے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ کر سکیں گے لیکن انکا نام شامل کر لیا گیا ہے۔احمد شہزاد اور عمراکمل کے حوالہ سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھاکہ ہماری ان پر گہری نظر ہے اگر وہ اپنے روئیے اور پرفارمنس کو بہتر کرلیں تو دوبارہ ٹیم میں جگہ بناسکتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے کئی لڑکے ہیں جن کو بعد میں موقع دیا جائیگا لیکن جو ٹیم سلیکٹ کی گئی ہے اس میں کوچ اور کپتان کی مشاورت شامل ہے جبکہ اے ٹیم میں پر فارمنس دینے والوں کو انگلینڈ سیریز کا حصہ بنایا جائیگا۔جبکہ آرام کے بعد 30مئی سے پانچ جون تک اسکلز کیمپ لاہور میں لگایا جائیگا ایبٹ آباد میں لگایا جانے والا تربیتی کیمپ اچھا تھا ایسا کیمپ زیادہ عرصے تک لگایا جانا چاہیے تاکہ کھلاڑیوں کے فٹنس مسائل ختم ہوجائیں۔ انہوں نے ایبٹ آباد میں ٹریننگ کیمپ کے دوران کھلاڑیوں کے ساتھ محنت کرنے والے انسٹرکٹرز کا شکریہ بھی ا دا کیا۔ ایک سوال پر انضمام الحق کا کہنا تھاکہ میرے خیال میں کھیل کا تعلیم سے کوئی تعلق نہیں ایسے بہت سے کھلاڑی ہیں جو زیادہ پڑھے لکھے نہیں تھے لیکن انہوں نے اپنے کھیل میں بین الاقوامی سطح پر نام روشن کیا ۔انضمام الحق نے بتایا کہ اے ٹیم میں انڈر 19ٹیم کے کھلاڑی بھی شامل کیئے گئے ہیں جبکہ سینئر ٹیم میں دو نئے کھلاڑی آصف ذاکر اور اکبر الرحمان کو شامل کیا گیا ہے ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ان سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی سلیکٹر نے کھلاڑی کو ڈراپ کرنے کے بعد اس کی ذمہ داری قبول کی ہو لیکن انہوں نے احمد شہزاد اور عمر اکمل کو طلب کر کے ان پر واضح کر دیا کہ انہیں اپنا نظم و ضبط کا ریکارڈ بہتر کرنا ہوگا کیونکہ اگر وہ اسے بہتر نہیں بنائیں گے تو سلیکٹرز کیلئے انہیں ٹیم میں شامل کرنا آسان نہیں ہوگا۔انضمام الحق نے کہا کہ وہ ایک بااختیار چیف سلیکٹر ہیں اور یہ تاثر درست نہیں کہ وہ کپتانوں کی ہاں میں ہاں ملانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ چیف سلیکٹر میڈیا کی جانب سے کی جانے والی اس تنقید سے بھی اتفاق نہیں کرتے کہ فواد عالم کو سلیکشن کمیٹی نے نظر انداز کردیا ہے جس پر ان کا کہنا ہے کہ وہ دو نئے بیٹسمینوں آصف ذاکر اور اکبرالرحمن کو کیمپ میں لائے ہیں جو ڈومیسٹک کرکٹ میں تسلسل کے ساتھ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہے لیکن ان کو کسی نے بھی موقع نہیں دیا۔ان کا کہنا تھا کہ وہ دونوں بیٹسمینوں کو کیمپ میں دیکھنا چاہتے ہیں کہ ان میں کتنی صلاحیت ہے اور چونکہ فواد عالم سلیکٹرز کیلئے نیا نام نہیں لہٰذا یہ کہنا درست نہیں کہ انہیں نظر انداز کر دیا گیا ہے کیونکہ جب بھی ضرورت پڑی فواد عالم کو قومی ٹیم میں طلب کیا جا سکتا ہے اور انہیں اس حوالے سے پریشان یا مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔فٹنس کیمپ میں شرکت نہ کرنے والے سپنر یاسر شاہ اور ذوالفقار بابر کی سکلز کیمپ میں شمولیت سے متعلق سوال پر چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ دونوں کھلاڑیوں کی فٹنس اتنی زیادہ خراب نہیں تھی کہ انہیں سکلز کیمپ سے بھی باہر رکھا جاتا انضمام نے واضح کیا کہ مستقبل میں وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ فٹنس کا مقررہ معیار سال بھر برقرار رہے اور وہ اس حوالے سے ہیڈ کوچ سے بھی بات کرینگے کہ جو کھلاڑی ان فٹ ہو اس کو سلیکشن ریڈار میں نہ بھیجا جائے۔جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بورڈ آف گورنرز کی منظور ی کے بعد پی سی بی کی نئی کمیٹیاں تشکیل دیدیں ۔ان کمیٹیوں میں ایچ آر کمیٹی ،کرکٹ کمیٹی،آڈٹ کمیٹی اورڈومیسٹک کے معاملات کی کمیٹی شامل ہے ۔ایچ آر کمیٹی کا چیئرمین نجم سیٹھی کو بنایا گیا ہے جو کہ پی سی بی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے بھی چیئرمین ہیں ۔دیگر اراکین میں ظفر محمود ( ممبر گورننگ بورڈ )،سبحان احمد ( چیف آپریٹنگ آفیسر)،بدر ایم خان ( چیف فنانشل آفیسر )،بریگیڈیئر (ر) ساجد حمید ( ڈائریکٹر ایچ آر اینڈ ایڈمن)کمیٹی کے سیکرٹری ہوں گے ۔آڈٹ کمیٹی کا چیئرمین منصور مسعود خان ( ممبر گورننگ بورڈ ) کو بنایا گیا ہے ۔ممبران میں نجم سیٹھی ،بدر ایم خان شامل ہیں اور روؤف بھٹی ( انٹرنل آڈیٹر ) کمیٹی کے سیکرٹری کے بھی فرائض سر انجام دیں گے ۔ڈومیسٹک کے معاملات کے بارے میں بنائی گئی کمیٹی کا چیئرمین شکیل احمد شیخ( ممبر گورننگ بورڈ) کو بنایا گیا ہے جبکہ دیگر اراکین میں امجد لطیف ،گل زادہ ،علی ضیاء ، شامل ہیں ۔ثاقب عرفان کمیٹی کے سیکرٹری کے فرائض سر انجام دیں گے ۔کرکٹ کمیٹی کا چیئرمین مدثر نذر کو بنایا گیا ہے جبکہ ممبران میں اقبال قاسم ،ندیم خان ،عروج ممتاز شامل ہیں جبکہ عدنان مظفر علی کمیٹی کے سیکرٹری ہوں گے ۔دوسری جانب پی سی بی کے چیئرمین شہر یار خان نے کہا اللہ کا شکر ہے کہ 8سال بعد پاکستان کی پہلی بائیو مکینک لیبارٹری نے لمز یونیورسٹی کے تعاون سے باقاعدہ کام شروع کردیا ہے اور اس لیبارٹری کی وجہ سے نہ صرف پاکستان کے مشکوک بولنگ ایکشن والے بولرز بلکہ دیگر کھیلوں کے کھلاڑی بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔ہماری کوشش ہوگی کہ لمز یونیورسٹی میں قائم بائیو مکینک لیب کو آئی سی سی تسلیم کرلے اور اس سلسلہ میں آئی سی سی کے ماہرین کو پاکستان بلایا جائے گا اور مجھے پوری امید ہے کہ آئی سی سی اسے تسلیم کرلے گی اور پھر یہ لیبارٹری دنیا کی آٹھویں بائیو مکینک لیبارٹری ہوگی جو کہ آئی سی سی سے تسلیم شدہ ہوگی ۔انہوں نے کہاکہ بائیو مکینک لیبارٹری کے کیمرے اور دیگر سامان 8سال پہلے خریدا گیا تھا لیکن بائیومکینک لیب شروع نہ ہوسکی تھی ۔8سالوں کے دوران دو کیمرے خراب ہوئے تھے جنھیں تبدیل کردیا گیا ہے ۔لمز یونیورسٹی میں قائم بائیو مکینک لیب میں ربوٹ اور ڈرون کی مدد سے بھی بولروں کے بولنگ ایکشن کاجائزہ لیا جائے گا ۔محمد حفیظ کے بولنگ ایکشن کو بھی اسی لیب میں چیک کروانے کے بعد آئی سی سی کی لبارٹری میں بھجوایا جائے گا اور اس کے بعد پچھلے سیزن میں 27مشکوک ایکشن والے ڈومیسٹک بولرز کے بولنگ ایکشن کو بھی یہاں پر چیک کروا کر ان کے بولنگ ایکشن کو درست کیا جائے گا ۔چیئرمین پی سی بی نے کہاکہ لمز یونیورسٹی کی انتظامیہ جلد ہی لبارٹری کو بہتر جگہ منتقل کرے گی۔چیئرمین پی سی بی نے کہاکہ قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر اگلے ہفتے تک پاکستان پہنچ جائیں گے اور ان کے مشوے سے دیگر کوچز اور سٹاف کا انتخاب کریں گے ۔پاکستان کی سینئر ،اے ٹیم اور ویمن ٹیم نے انگلینڈ جانا ہے ۔چیئرمین پی سی بی نے کہاکہ انگلینڈ کی کنڈیشنز ہمیشہ مشکل رہی ہیں لیکن امید ہے کہ پاکستان کی تینوں ٹیمیں بہتر پرفارمنس کا مظاہرہ کریں گی چیئرمین پی سی بی نے کہاکہ انہوں نے افغانستان ٹیم کو دعوت دی ہے کہ وہ کوئٹہ میں میچز کھیلیں اور انہیں وہاں پر فول پروف سیکورٹی مہیا کی جائے گی ۔اگست ستمبر میں پورے ملک میں سکول چیمپئن شپ کا انعقاد کروارہے ہیں جس میں 1000سے زائد سکول حصہ لیں گے ۔پہلے ان کے مقابلے ڈسٹرکٹ سطح پر اور پھر ریجنل سطح پر اور پھر نیشنل سطح پر ہوں گے ۔چیمپئن شپ میں اچھی پرفارمنس کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ٹریننگ دی جائے گی ۔ہم کوئٹہ میں بھی کرکٹ اکیڈمی بنائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پی سی بی نے بتایا کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بائیو مکینک لیگ کے لئے مخصوص کی گئی جگہ کو کسی اور مقصد کے لئے استعمال کیا جائے گا ۔لمز یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سہیل نقوی اور پروفیسر اویس نے کہا کہ لمز یونیورسٹی میں قائم بائیو مکینگ لیب سے نہ صرف بولنگ ایکشن بلکہ ہیلتھ کے معاملے میں بھی مدد مل سکے گی ۔لبارٹری برسبن کی لبارٹری کی طرح کام کرے گی ۔انہوں نے کہاکہ لبارٹری کی جگہ چھوٹی ہونے کی وجہ سے اسپن بولر اور میڈیم بولر کے بولنگ ایکشن چیک کیئے جاسکیں گے لیکن بعد میں لبارٹری کو نئی جگہ منتقل کیا جائے گا ۔انہوں نے کہاکہ دنیا کی دیگر بائیو مکینک لیبارٹریز اس سے بھی تھوڑی جگہ پر قائم ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بائیومکینک لیب کے دو کیمرے خراب تھے جنھیں تبدیل کیا گیا ہے جبکہ سوفٹ ویئرز کی اپ گریڈیشن کی گئی ہے ۔