ایف بی آر نے ریفنڈ نہ کیا تو کاروباری ادارے مجبوراً بند کردینگے،صنعتکار

ایف بی آر نے ریفنڈ نہ کیا تو کاروباری ادارے مجبوراً بند کردینگے،صنعتکار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان(کا مرس ر پو ر ٹر) پاکستان کی ترقی کے لئے انڈسٹری کی ترقی ضروری ہے کہ انڈسڑی کو رواں رکھنے کے لئے تاجر وصنعت کار وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل چاہتے ہیں۔ایوان تجارت وصنعت ملتان میں آ ل پاکستان بیڈشیٹ اینڈ اپ ہولسٹری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن(بقیہ نمبر6صفحہ12پر )
(ایپبوما)،ملتان چیمبرز آف کامرس(ایم سی سی آئی)،آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن(اپٹما)،پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن(پی سی جی اے)،بہاولپور چیمبرزآف کامرس بہاولپور،وہاڑی چیمبرز آف کامرس وہاڑی،ڈیرہ غازی خان چیمبرآف کامرس،رحیم یارخان چیمبرز آف کامرس،آل پاکستان ہینڈلومز ایسوسی ایشن اور پاکستان پاور لومز ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے کہا کہ ملکی معیشت کی بہتری انڈسٹری کو رواں رکھنے،تاجروں وصنعت کاروں کے مسائل اور ان کے تحفظات کے بارے میں حکومت کے ساتھ ہرفورم پر بات کرچکے ہیں لیکن نہ تو ٹیکسز کے معاملات حل ہوتے ہیں اور نہ ہی سال ہا سال سے 350ارب روپے سے زائد کے زیرالتواء ریفنڈز کے کیسز حل ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سندھ میں ٹیکس دیکر پنجاب میں لائی جانے والی اشیاء پر پھرٹیکس دینا پڑتا ہے اسی طرح سال میں کئی دفعہ ٹیکسز میں ردوبدل بھی ہمارے لیے سخت نقصان دہ ہے ۔ہماری حکومتی عہدیداران اور ایف بی آر حکام سے گزارش ہے کہ وہ ایک دوہفتے کسی بھی انڈسٹری میں آکر گزار یں ایکسپورٹ اورایکسپورٹ مصنوعات تیارکرنے والی انڈسٹری پر مختلف صورتوں میں ٹیکسز صرف ہمارے ملک میں ہی ہیں ۔پی سی جی اے کے چیئرمین شہزاد علی خان نے کہاکہ کاٹن کی پیداوار میں خوفناک کمی سے ملک کی دیگر صنعتیں بھی متاثر ہوئی ہیں ۔ کپاس کی فصل میں کمی کیے ذمہ دارسرکاری اداروں کوتحفظ دیکر تمام نقصان عوام اور تاجروں کے کھاتے میں ڈال دیاگیا۔سابق صدر ایوان تجارت وصنعت ملتان شاہد نسیم کھوکھر نے کہاکہ دوسرے ملکوں نے کسانوں اور صنعت کاروں کوبحرانی دور میں مختلف اقسام کے امدادی پیکجز دیکر ان کی مدد کی لیکن ہمارے ملک میں یہ دونوں طبقے پس کررہ گئے ہیں۔ایوان تجارت وصنعت ملتان کے صدرفریدمغیث اے شیخ نے کہاکہ ہمارا مقصد حکومت تک اپنی آواز پہنچانا ہے ہماری اطلاع کے مطابق ایف بی آر حکام نے ہرچیز پر اور تمام مصنوعات پر یکساں17فیصد کی شرح پر لاگو کرنے کی تجویز دی ۔جو اگرمان لی گئی تو ملک بھر کی تمام صنعتیں اسی روز بند ہوجائیں گی۔ایف بی آر حکام کے پاس جو 30لاکھ لوگوں کا ڈیٹا ہے جوان کے مطابق لگژری زندگی گزار رہے ہیں ان سے ٹیکس کیوں نہیں لیا جارہا۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر عاصم شاہ نے کہاکہ سپورٹس مصنوعات 95فیصد،لیدر مصنوعات 90فیصد،کارپٹ90فیصد اور ٹیکسٹائل مصنوعات کا80فیصد برآمدہوجاتا ہے پھرکیا وجہ ہے کہ ایف بی آروزیراعظم کے وعدے کے مطابق ان سیکٹرز کو زیرو ریٹڈ کیوں نہیں کررہے ۔ہمارے 350ارب کے ریفنڈ کیوں نہیں دے رہے ۔تاجرہوں یا صنعت کاریا کوئی بھی کاروباری ہو اپنی خوشی سے ہڑتال یا احتجاج نہیں کرتا مجبورأ ہمیں اپنے اپنے کارخانے اورکاروباری ادارے بند کرنے پڑیں گے۔