’جس خاتون نے اپنا حمل ضائع کیا اسے 40 سال قید ہوگی‘
سین سلواڈور(مانیٹرنگ ڈیسک)خواتین کا اسقاط حمل کروانا اگرچہ کئی ممالک میں قانوناً جرم ہے اور اس پر متعلقہ خاتون ودیگر ملوث افراد کو سزائیں ہو سکتی ہیں مگر وسطی امریکہ کے ملک ایل سلواڈورمیں ایک خاتون کواسقاط حمل کروانے پر 40سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔ برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق اس 33سالہ خاتون کا نام ماریہ ٹیریسا ریویرا ہے جس نے آج سے 6سال قبل اسقاط حمل کروایا۔ حکام نے اسے گرفتار کرکے عدالت کے سامنے پیش کیا جہاں اس پر قتل کے الزام میں مقدمے کی سماعت ہوتی رہی اور پھر اسے مجرم قرار دے کر 40سال کے لیے قید کر دیا گیا۔ تاہم گزشتہ دنوں ایک جج نے اس کیس پر نظرثانی کی اپیل پر فیصلہ سنایا کہ خاتون کو جن شواہد کی بناءپر سزا دی گئی ہے وہ ناکافی ہے لہٰذا اس جج نے اسے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ گزشتہ روز ماریہ ٹیریسا کو 5سال قید کاٹنے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان پانچ سالوں میں اس سے اس کے خاندان کی ملاقات بھی نہیں ہونے دی گئی، حتیٰ کہ اس کے آسکر نامی بچے کو بھی نہیں ملنے دیا گیا۔ پانچ سال بعد رہائی ملنے پر ماریہ کا کہنا تھا کہ ”میں اپنے بیٹے سے مل کر بہت خوش ہوں لیکن مجھے خوف ہے کہ جو کچھ ماضی میں ہوا ہے لوگ اس سے متفق نہیں ہوں گے۔ وہ اب بھی یہی سمجھیں گے کہ میں نے اسقاط حمل کروایا تھا۔“واضح رہے کہ 1998ءتک ایل سلواڈور میں جنسی زیادتی یا خاتون کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کی صورت میں اسقاط حمل کی اجازت تھی تاہم اسی سال مذہبی انتہاءپسندوں کے دباﺅ پر یہ اجازت بھی واپس لے لی گئی اور اسقاط حمل کو یکسر ممنوع قرار دے دیا۔ ایک اندازے کے مطابق 1998ءسے 2013ءتک 600سے زائد خواتین کو اسقاط حمل کے جرم میں جیل بھیجا جا چکا ہے۔