کماد کی جدید اقسام کو فروغ دے کر پیداوار میں اضافہ کیاجاسکتاہے۔ ماہرین جامعہ زراعت
فیصل آباد(بیورورپورٹ )پاکستان گزشتہ 15 سالوں میں گنے کی پیداوار میں صرف اعشاریہ پانچ فیصد اور شوگر ریکوری میں دو فیصد اضافہ کر سکا ہے لہٰذا کماد کی جدید اقسام کو فروغ دے کر پیداوار میں اضافہ کیاجاسکتاہے۔ ماہرین زراعت نے بتایاکہ پاکستان کماد کی کاشت کے حوالے سے دنیا کے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہونے کے باوجود فی ایکڑ پیداوار اور شوگر ریکوری میں بہت پیچھے ہے جس کیلئے خصوصی اقدامات کرنے اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ زرعی مداخل سستاکرنے اور تمام وسائل سے استفادہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسے پروگرام صرف اسی صورت ہی سودمند ہیں جب ہم ان سے حاصل ہونیوالی قیمتی معلومات، تجربات اور نتائج کسانوں تک پہنچائیں کیونکہ اگر فارمرز کی پیداوار بڑھے گی تو اس سے سب کو فائدہ ہو گا۔
انہوں نے کہاکہ فصلوں کی روایتی پیداور پر اکتفا کر لینا درست نہ ہے لہٰذا ہمیں مستقبل کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر اپنی پیداوار میں اضافہ کرنا ہو گا۔