جنرل (ر) اسد درانی کیخلاف تحقیقات کا حکم،نام ای سی یل میں ڈالنے کی ہدایت
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر ،مانیٹرنگ ڈیسک )ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے مجاز اتھارٹی سے رابطہ کر لیا گیا ہے۔میجر جنرل آصف غفور نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کو حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب 'دی اسپائے کرونیکلز' میں ان سے منسوب خیالات کی وضاحت کے لیے جی ایچ کیو طلب کیا گیا تھا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کے لیے ایک حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل کی سربراہی میں کورٹ آف انکوائری تشکیل دے دی گئی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اسد درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے مجاز اتھارٹی سے رابطہ کر لیا گیا ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایس پی آر کی جانب سے سابق آئی ایس آئی سربراہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے حوالے سے حکام وزارت داخلہ اور ایف آئی اے سے رابطہ کیا گیا۔ذرائع کے مطابق سیکریٹری داخلہ نے اسد درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے ہدایات بھی جاری کر دی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کو اسد درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق ضروری ہدایات بھی جاری کر دی گئی ہیں اور امکان ہے کہ اسد درانی کا نام کچھ ہی دیر میں ای سی ایل میں ڈال دیا جائے گا۔واضح رہے کہ 25 مئی کو ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بتایا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) اسد درانی کو 28 مئی کو جی ایچ کیو طلب کیا گیاہے، جہاں وہ بتائیں گے کہ ان کی کتاب میں ان سے منسوب باتیں درست ہیں یا نہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ ملٹری کوڈ آف کنڈکٹ تمام حاضر اور ریٹائرڈ فوجیوں پر لاگو ہوتا ہے اور کتاب میں اسد درانی سے منسوب خیالات اس کی خلاف ورزی ہے۔خیال رہے کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی اگست 1990 سے مارچ 1992 تک آئی ایس آئی کے سربراہ رہے ہیں، جنہوں نے سابق 'را' چیف اے ایس دلت کے ساتھ مل کر ایک کتاب 'دی اسپائے کرونیکلز: را، آئی ایس آئی اینڈ دی الوڑن آف پیس' لکھی ہے۔کتاب میں جن معاملات پر روشنی ڈالی گئی، اْن میں کارگل آپریشن، ایبٹ آباد میں امریکی نیوی سیلز کا اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کا آپریشن، کلبھوشن یادیو کی گرفتاری، حافظ سعید، کشمیر، برہان وانی اور دیگر معاملات شامل ہیں۔اس کتاب کی رونمائی گزشتہ دنوں بھارت میں کی گئی، تاہم نئی دہلی میں ہونے والی تقریب میں شرکت کے لیے اسد درانی کو بھارت کا ویزہ بھی نہیں ملا تھا۔
تحقیقات کا حکم