جسٹس ناصر الملک نگران وزیراعظم ،ناصر کھوسہ وزیراعلیٰ پنجاب نامزد

جسٹس ناصر الملک نگران وزیراعظم ،ناصر کھوسہ وزیراعلیٰ پنجاب نامزد

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(سٹاف رپورٹر ،آئی این پی)حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نگراں وزیر اعظم پر موجود ڈیڈلاک ختم ہو گیا اور دونوں نے متفقہ طور پر نگراں وزیراعظم کیلئے سابق چیف جسٹس جسٹس (ر)ناصر الملک کے نام کا اعلان کردیا ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان کی 70سالہ تاریخ میں جمہوریت کا عرصہ کم رہا ، کوشش تھی کہ نگران وزیراعظم کیلئے کسی ایسے شخص کا نام سامنے لایا جائے جس پر عوام اور تمام جماعتوں کا اتفاق رائے ہو اور وہ غیر سیاسی ہو،نواز شریف نے کبھی نہیں کہا کہ نگران وزیراعظم عدلیہ سے نہ ہو،نگران وزیراعظم کے متفقہ فیصلے پر تمام قوم مبارکباد کی مستحق ہے،اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ فخر ہے کہ ہم نے مل بیٹھ کر نگران وزیراعظم کا معاملہ حل کرلیا ہے اورآج کے دن سیاستدان عوام کے سامنے سرخرو ہوئے ،عوام جن کو اپنا ووٹ دیتی ہے وہ اپنا آئینی کردار نبھانا جانتے ہیں، 2014میں دھرنوں کے دوران بھی پیپلز پارٹی نے بھرپور آئینی کردار ادا کیا تھا اور آج 2018میں بھی پیپلز پارٹی نے اپنے مفاد کو پیچھے رکھتے ہوئے پاکستان کے بہتر مستقبل کیلئے بھرپور آئینی کردار ادا کیا ، ناصر الملک کی پاکستان کی عدلیہ کی بہتری کیلئے عظیم خدمات ہیں، یہ انتخابات پاکستان کی تاریخ کیلئے بہت اہم ہو ں گے۔پیر کونگراں وزیراعظم کے نام پر مشاورت کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان 6 ملاقاتیں ہوئیں اور چھٹی ملاقات میں جسٹس (ر)ناصر الملک کے نام پر اتفاق کیا گیا،جس پروزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران نگراں وزیراعظم کے نام کا اعلان کیا، اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق بھی موجود تھے۔ اس موقع پر سپیکرقومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ آج کا دن پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں ایک اہم دن ہے، نگران وزیراعظم کا معاملہ کافی دنوں سے گردش کررہا تھا اور اپوزیشن و حکومتی جماعتوں نے نگران وزیراعظم کیلئے 6امیدواروں کا نام پیش کیا تھا، اس سلسلے میں وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے مابین چار سے پانچ ملاقاتیں ہوئیں، جس میں تمام امیدواروں کے ناموں پر مشاورت کی گئی،مجھے خوشی ہے کہ آخر کار فتح جمہوریت اور پارلیمان کی ہوئی اور حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نگران وزیراعظم کے معاملے پر ایک نام اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا ہے، یہ فیصلہ پاکستان اور جمہوریت کے حق میں بہترین ہو گا۔ اس موقع پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی 70سالہ تاریخ میں جمہوریت کا عرصہ کم رہا ہے اور آج کا دن اس جمہوری سفر کا اہم سنگ میل ثابت ہو گا،میں نے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے نگران وزیراعظم کیلئے تجویز کئے گئے ناموں پر تفصیلی بحث کی اور باقی تمام اپوزیشن کی جماعتوں سے بھی رابطے کئے گئے ، ہم تمام جماعتوں کے مشکور ہیں کہ انہوں نے اس عمل میں ہمارا بھرپور ساتھ دیا، جس کے باعث آج ہم نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق کر چکے ہیں، ہماری پوری کوشش تھی کہ نگران وزیراعظم کیلئے کسی ایسے شخص کا نام سامنے لایا جائے جس پر عوام اور تمام جماعتوں کا اتفاق رائے ہو اور وہ غیر سیاسی ہو، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے نگران وزیراعظم کے چناؤ کے عمل میں ہماری بھرپور مدد کی، جس پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں،میں اپنے قائد نواز شریف کا بھی مشکور ہوں، جنہوں نے اس معاملے پر میرا بھرپور ساتھ دیا، نواز شریف نے کبھی نہیں کہا تھا کہ نگران وزیراعظم عدلیہ سے نہ ہو،نگران وزیراعظم کے متفق فیصلے پر تمام قوم مبارکباد کی مستحق ہے۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ آج کا دن جمہوریت کی فتح ہے، وزیراعظم سے میری ملاقاتیں فائدہ مند رہیں اور انہوں نے میری بات کو ٹھنڈے دل سے سنا، اس معاملے پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بھی اپنا آئینی کردار بھرپور طریقے سے نبھایا، نگران وزیراعظم کے معاملے پر سیاستدانوں میں میڈیا پر خوب تبصرے ہو رہے تھے اور کہا جا رہا تھا کہ سیاستدان نگران وزیراعظم کے معاملے پر بھی اتفاق نہیں کر سکیں گے اور فیصلہ الیکشن کمیشن کو کرنا پڑے گا، مجھے فخر ہے کہ ہم نے مل بیٹھ کر نگران وزیراعظم کا معاملہ حل کرلیا ہے اورآج کے دن سیاستدان عوام کے سامنے سرخرو ہوئے ہیں کہ عوام جن کو اپنا ووٹ دیتی ہے وہ اپنا آئینی کردار نبھانا جانتے ہیں، نگران وزیراعظم کیلئے 6نام مشاورت کیلئے سامنے آئے تھے جن پر وزیراعظم کے ساتھ مشاورت ہوئی، تمام امیدوار اچھے اور قابل احترام ہیں لیکن آخر میں فیصلہ کسی ایک پر ہی ہونا تھا، میں پیپلز پارٹی کا بھی مشکور ہوں جنہوں نے میرے اس معاملے پر رہنمائی کی اور میرے ساتھ کھڑے رہے،2014میں دھرنوں کے دوران بھی پیپلز پارٹی نے بھرپور آئینی کردار ادا کیا تھا اور آج 2018میں بھی پیپلز پارٹی نے اپنے مفاد کو پیچھے رکھتے ہوئے پاکستان کے بہتر مستقبل کیلئے بھرپور آئینی کردار ادا کیا ہے، وزیراعظم کے ساتھ ملاقاتوں کے بعد ہم نے نگران وزیراعظم کیلئے جسٹس(ر) ناصر الملک کے نام پر اتفاق کیا ہے، ناصر الملک کی پاکستان کی عدلیہ کی بہتری کیلئے عظیم خدمات ہیں، امید ہے کہ وہ اسی جذبے کے ساتھ آئندہ بھی خدمات سرانجام دیں گے اور 2018کے انتخابات غیر جانبدار اور شفاف طریقے سے کروائیں گے، یہ انتخابات پاکستان کی تاریخ کیلئے بہت اہم ہو ں گے کیونکہ پاکستان اس وقت ایک اہم موڑ سے گزر رہا ہے اور اس موقع پر جمہوریت کا تسلسل بھی بہت ضروری ہے، مجھے خوشی ہے کہ پاکستان میں آئینی حکومت دوسری بار اپنی پانچ سالہ مدت پوری کر رہی ہے، اس سفر کے دوران بہت سی مشکلات بھی پیش آئیں لیکن جمہوری عمل کسی نہ کسی طریقے سے چلتا رہا اور امید ہے کہ آئندہ بھی یہ سفر جاری رہے گا، تمام سیاستدانوں سے اپیل ہے کہ وہ پارٹی مفاد سے ہٹ کر پاکستان کیلئے بہترین پروگرام دیں اور آخر کار فیصلہ عوام کو ہی کرنا ہے، ہم نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی کہ نگران وزیراعظم کیلئے بہترین نام پیش کر کے اچھی نگران حکومت کے قیام کی بنیاد ڈالیں،نگران وزیراعظم کا چناؤ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے کیا جاتا ہے اور یہ ان کا آئینی اختیار ہے، نگران وزیراعظم کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف سے مشاورت نہیں کی گئی۔یاد رہے کہ نگراں وزیراعظم کی تعیناتی کے لیے پیپلز پارٹی کی جانب سے ذکا اشرف اور جلیل عباس جیلانی کے نام سامنے آئے تھے جب کہ حکومت نے جسٹس (ر)تصدق حسین جیلانی، جسٹس (ر)ناصرالملک اور ڈاکٹر عشرت حسین کے نام تجویز کیے تھے۔
نگران وزیر اعظم

لاہور(جنرل رپورٹر) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف سے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے ماڈل ٹاؤن میں ملاقات کی ۔ ملاقا ت میں باہمی مشاورت اور اتفاق رائے سے پنجاب کے نگران وزیر اعلی کا فیصلہ کیا گیا۔ بعد ازاں دونوں رہنماؤں نے گفتگو کرتے ہوئے ناصر سعید کھوسہ کا نگران وزیر اعلی کے طور پر اعلان کیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید سے مشاورت کے بعد نگران وزیر اعلی کے طور پر ناصر سعید کھوسہ کے نام پر اتفاق رائے کیا ہے ۔ دو روز قبل ملاقات میں کچھ نام میں نے تجویز کئے اور کچھ نام میاں محمود الرشید صاحب نے تجویز کئے۔ ہم دونوں نے بعد ازاں اپنی اپنی پارٹی لیڈر شپ سے بھی مشورہ کیا اور اتفاق رائے اورمشاورت کے بعد ایک نام پر متفق ہو گئے۔ یہی جمہوریت کا حسن اور اس کی فتح ہے ۔ وزیر اعلی محمد شہباز شریف نے بتایا کہ مشاورت کے بعد مکمل اتفاق رائے کے بعد سابق پبلک سرونٹ ناصر سعید کھوسہ کے نام پر اتفاق کیا ۔ انہوں نے دوران سروس انتہائی دیانتداری اور محنت کے ساتھ اپنی ذمہ داریا ں سرانجام دیں ۔ مجھے امید ہے کہ ان سے قوم کو جو توقعات وابستہ ہیں وہ ان پر پورا اتریں گے اور شفاف الیکشن کیلئے اپنا تجربہ اور صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے تا کہ صوبے میں سیاسی جماعتیں ہر طرح آزادانہ طور پر الیکشن میں حصہ لے سکیں اورسب کیلئے انتخابات میں مساوی مواقع ہوں ۔وزیر اعلی محمد شہباز شریف نے کہا کہ توقع ہے عوام انتخابات میں جس پارٹی کو بھی ووٹ دینا چاہیں گے انہیں پوری آزادی ہو گی اور پاکستان دوبارہ جمہوری دور میں داخل ہو گا۔ وزیر اعلی نے کہا کہ یہ عوام کی فتح ہے ،میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کا شکرگزار ہوں کہ مشاورت کے اس عمل سے جمہوریت کو توانائی ملتی ہے اور قائدؒ اور اقبالؒ کے تصورات کے مطابق ملک کی ترقی کی راہ استوار کرنے میں مدد ملے گی۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف سے دوسری ملاقات نتیجہ خیز ثابت ہوئی ۔
نگران وزیر اعلیٰ