حمزہ شہباز کا اعتراض ،ہائیکورٹ بنچ کا درخواست ضمانت کی سماعت سے انکار ،کیس چیف جسٹس کو بھیج دیا ,شہباز شریف 11جون کو عدالت میں پیش ہونگے وکلاءکی یقین دہانی
لاہور(نامہ نگارخصوصی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے راہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے اپنی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کرنے والے بنچ پر اعتراض کردیا،جس کے بعد مسٹرجسٹس علی باقر نجفی اور مسٹرجسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل ڈویژن بنچ نے حمزہ شہباز کے کیس کی سماعت سے معذرت کرتے ہوئے فائل چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کوواپس بھجوا دی تاکہ یہ درخواستیں کسی دوسرے بنچ کو تفویض کی جاسکیں۔فاضل بنچ نے قراردیا کہ ملزم نے اس بنچ پرعدم اعتماد کا اظہار کیا ہے ،اس لئے مناسب ہو گا کہ نیا بنچ تشکیل دیا جائے،رمضان شوگرملز ، صاف پانی اور آمدنی سے زائد اثاثوں کے نیب مقدمات میں ضمانت کے لئے دائر حمزہ شہباز کی درخواستوں کی سماعت شروع ہوئی تو ان کا کوئی وکیل عدالت میں موجود نہیں تھا،جونیئر وکلاءنے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز کے وکیل سلمان بٹ بیرون ملک ہیںجبکہ اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ میں مصروف ہیں،جونیئر وکلاء نے کیس کی سماعت10جون تک ملتوی کرنے کی استدعا کی جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ رمضان شوگرملز کیس میں حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز ملک کہاں ہیں؟جونیئر وکیل نے کہا کہ امجد پرویز ایڈووکیٹ دوسری عدالت میں مصروف ہیں، جس پر عدالت نے امجد پرویز ایڈووکیٹ کو فوری طور پر طلب کر لیا،20منٹ بعد کیس کی دوبارہ سماعت شروع ہوئی ،وکلاءکو دلائل دیتے ایک گھنٹہ سے زیادہ وقت گزرگیاتواچانک حمزہ شہباز فاضل بنچ کی اجازت سے اٹھے اور بنچ سے بات کرنے کی اجازت طلب کی ،جس پر جسٹس علی باقرنجفی نے کہا کہ آپ ابھی بات کرناچاہتے ہیں یا وکیل کی بحث کے بعد کریں گے ۔حمزہ شہباز نے کہا کہ میں ابھی عدالت سے گزارش کرنا چاہتا ہوں ،میں عدلیہ کا احترام کرتاہوں ، میری 20سال بعد بیٹی پیدا ہوئی جسے دیکھنے کے لئے میں عدالت کی اجازت سے برطانیہ گیا اور اسے آئی سی یو میں چھوڑ کر عدالتی حکم کے احترام میں مقررہ مدت سے ایک روز پہلے ہی وطن واپس آیا،2 ہفتوں کے لئے میرا نام ای سی ایل سے نکالا گیا تھا،میںقانون کے احترام میں پاکستان واپس آ گیا تھا،دوبارہ کہوں گا کہ قانون کا احترام کرتا ہوں،حمزہ شہباز نے بنچ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب نے انٹرویو دیا اوراس میں صاف کہا گیا کہ ہائی کورٹ کا نیابنچ بن گیا ہے اور حمزہ شہباز کی ضمانت منسوخ ہو گی،حمزہ شہبا زنے کہا میںہر چیز کا سامنا کرنے کو تیار ہوں،بے نظیر بھٹوکے دور میں گرفتار ہوا، پرویزمشرف کے دور میں پاکستان میں اکیلا تھا ،درخواست کرتا ہوں میرے تحفظات ہیں، بڑے ادب سے کہتا ہوں بنچ پر عدم اعتماد ہے، چیئرمین نیب نے باتیں کی ہیں کہ حمزہ شہباز کی ضمانت منسوخ ہو گی، آپ پر چھوڑتا ہوں جو بھی فیصلہ کریں، ڈی جی نیب نے خودٹی وی پر آکر میرے اور میرے والد کے خلاف ہرزہ سرائی کی ،بطور شہری میرا حق ہے کہ میں اپنے تحفظات سے عدالت کو آگاہ کروں اور استدعاکروں،میں نے نیب کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کررکھی ہے ، یہ بدمعاشوں کی طرح میرے گھر پر حملہ کرتے ہیں، عدالت کی جانب سے میرے موقف کو درست کہا گیا،چیئر مین نیب نے کہا کہ بنچ تبدیل ہوگیاہے ،حمزہ کو ضمانت کے پیچھے نہیں چھپنے دوں گا،پوری قوم دیکھ رہی ہے ،عوام سوال کریں گے کہ کیاچیئرمین نیب اتنے طاقتور ہیں کہ مرضی کا بنچ بنوائیں ،وہ تاثر لیں گے کہ چیئرمین نیب حمزہ شہباز کی ضمانت خارج کرواسکتے ہیں،میں آپ کے بعد اللہ پر چھوڑتا ہوں ،وہی انصاف کرے گا،میں گرفتاری سے نہیں ڈرتا۔اللہ کی مہربانی اورعوام کے تعاون سے اپوزیشن لیڈر ہوں، آج بنچ سماعت جاری رکھے گا تو عوام سوال کریں گے کہ چیئرمین نیب کے کہنے پر بنچ بدلتے ہیں ،اس پر بنچ نے سماعت تھوڑی دیر کے لئے ملتوی کردی ، جس کے بعد فاضل بنچ نے حمزہ شہباز کی استدعا منظور کرتے ہوئے خود کو کیس کی سماعت سے الگ کرلیا۔اس سے قبل امجد پرویز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے تو انہوںنے فاضل بنچ کے استفسار پر بتایا کہ رمضان شوگر ملز کیس کے حوالے سے ریفرنس دائر اور فرد جرم عائد ہو چکی ہے،احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز میں 2 گواہوں کے بیانات بھی ریکارڈ کر رکھے ہیں،عدالت نے پوچھا کہ رمضان شوگر ملز کے قریب سیوریج نالہ کب بنا؟ یہ فیکٹری کہاں واقع ہے؟ جس پر وکیل نے کہا یہ موضع دورٹہ تحصیل بھوانہ میں واقع ہے، اسی کیس میں میاں شہباز شریف کی ضمانت منظور ہو چکی ہے، یہ تمام حقائق شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست میں بتائے جا چکے ہیں، جسٹس علی باقر نجفی نے پوچھا رمضان شوگر ملز کا چیف ایگزیکٹو کون ہے؟ وکیل نے کہا 2014ءسے 2016ءتک حمزہ شہباز اس کے چیف ایگزیکٹو رہے، جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کیا نیب نے شہباز شریف کی ضمانت منظوری کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا؟ نیب کے وکیل نے کہا جی سپریم کورٹ میں ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کی ہے مگر ابھی زیر التواءہے، حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ مولانا رحمت اللہ کی درخواست پر نیب نے کارروائی کی ،جنہوںنے خود نالے کی تعمیر کی درخواست کی تھی، پنجاب کابینہ نے علاقے کے لوگوں کی بہتری کے لئے نالے کی تعمیر کی اجازت دی، نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیئے کہ وزیر اعلیٰ باپ شہباز شریف نے بیٹے چیف ایگزیکٹو آفیسر رمضان شوگر ملز حمزہ شہباز شریف کو نوازنے کے لئے213 ملین قومی خزانے سے خرچ کردیئے ۔ یادرہے کہ لاہور ہائی کور ٹ کے مسٹر جسٹس ملک شہزاد احمد خان اور مسٹر جسٹس مرزا وقاص رﺅف پر مشتمل ڈویژن بنچ نے حمزہ شہباز کی 8اپریل کو آمدنی سے زائد اثاثوں جبکہ 10اپریل کو رمضان شوگرملز اورصاف پانی کے مقدمات میں تاحکم ثانی عبوری ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کی تھی ، مئی میں یہ بنچ تبدیل ہوگیا ،22مئی کو جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل ڈویژن بنچ نے حمزہ شہباز کی ان کیسوں کی سماعت 28مئی تک ملتوی کردی ۔بنچ تبدیل کرنے کی استدعا منظور ہونے کے بعد نئے بنچ کی تشکیل اور اس کے نئے احکامات تک ان مقدمات میں حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت برقراررہے گی ۔دریں اثنا حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ عمران خان شریف خاندان کے بغض میں قوم کو مہنگائی کی بھٹی میں جھونک رہے ہیں، چیئرمین نیب نے کہا کہ عدالت کا بینچ بدلوا دیا اب حمزہ شہباز کو ضمانت نہیں ملے گی، آج ملک منجمند ہو چکا اور بیوو کریسی نے کام کرنے سے انکار کر دیا ہے، نیب کو اپوزیشن کی صرف کرپشن نظر آتی ہے، جس نواز شریف نے ملک کو ایٹمی قوت بنایا آج جیل میں ناکردہ گناہوں کی سزا کاٹ رہا ہے۔منگل کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ کیا عدالتی کاروائی ہو رہی ہے، عدالت کا مکمل احترام کرتا ہوں، کسی کی ذات سے کوئی اختلاف نہیں ہے، مشرف دور میں دس سال نیب کی پیشیاں بھگتیں، چیئرمین نیب کا عہدہ آئینی ہے، ان کو کیا اختیار ہے کہ سوالنامے خود ترتیب دیں، میری ضمانت منسوخ کرانے کےلئے انہوں نے کہا کہ عدالت کا بینچ تبدیل کرا دیا ہے، آج یہ ملک تماشہ بنا ہوا ہے،بیورو کریسی نے کام کرنے سے انکار کردیا اور ملک منجمند ہو چکا ہے، چیئرمین نیب کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنا کر تحقیقات ہونی چائیں، نیب نواز شریف سے تو تفتیش کر رہی ہے لیکن عمران خان کی ان کو فکر نہیں ہے، علیمہ خان، فیصل واوڈا کی کرپشن پر نیب کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی، پشاور میٹرو میں 60ارب کا غبن کیا گیا لیکن نیب کو اس کی فکر نہیں، قوم عمران خان کے بغض میں جل رہی ہے، مہنگائی کی صورت میں کام کرنے کی ان کو کوئی فکر نہیں ہے، جس نے ملک کو ایٹمی قوت بنایا آج وہ جیل کاٹ رہا ہے، سپریم کورٹ کے ججز بھی کہہ رہے ہیں کہ نیب سیاست زدہ ہو چکا ہے، ایسے معاملات نہیں چل سکتے۔
حمزہ شہباز
لاہور(نامہ نگار)احتساب عدالت میں رمضان شوگرملز اور آشیانہ اقبال ہاﺅسنگ سکینڈل کیس میںقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاںشہباز شریف کے وکلا ءنے عدالت کوشہباز شریف کی 11جون تک پیش ہونے کی یقین دہانی کرادی۔دوران سماعت فاضل جج نے حمزہ شہباز کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ عدالت ہے اسے سیاسی اکھاڑہ نہ بنایا جائے، آپ کے ساتھ آنے والے ہر وکیل کی بات نہیں سنی جا سکتی، عدالتی آداب پر عمل کرایا جائے۔احتساب عدالت میں آشیانہ سکینڈل کیس اور رمضان شوگر مل کیس کی سماعت شروع ہوئی تورمضان شوگر ملزکیس میں حمزہ شہباز پیش ہوئے ،اس پر فاضل جج جواد الحسن نے وکلا ءکے مختلف سوالات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حمزہ شہباز کو روسٹر پر بلا لیا اورکہا کہ آپ اپنے کونسل کے ساتھ پیش ہوں، اس طرح بدنظمی پیدا ہوتی ہے، دوران سماعت کمرہ عدالت میں اونچی آواز میں بات کرنے پر فاضل جج وکلاءپر برس پڑے، احتساب عدالت میں آشیانہ سکینڈل کیس اوررمضان شوگر ملزکیس کی سماعت شروع ہو ئی تو نیب کی طرف سے پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے میاںشہباز شریف کی حاضری سے معافی کی درخواست پر جواب داخل کرایا،جواب میں اعتراض اٹھایاگیاہے کہ میاںشہبازشریف کاعلاج یہاں ممکن ہے ، وہ جان بوجھ کر عدالت کوبتائے بغیر ملک سے باہر گئے ہیں، عدالت ان کی حاضری معافی کی درخواست کو خارج کرکے ان کے وارنٹ جاری کرے،عدالت میں داخل کئے گئے جواب میں مزیدکہا گیاہے کہ درخواست کے ساتھ ایمبیسی کے تصدیق شدہ دستاویزات لگانا ضروری ہیں۔ عدالت نے وکلاسے استفسار کیا کہ میاںشہباز شریف کب پیش ہوں گے ؟اس پربتایا گیا کہ وہ 11 جون کو پیش ہوجائیں گے،عدالت نے دریافت کیا کہ اس کیس میں وکالت نامہ کس کاہے؟جس پربتایاگیاکہ امجدپرویزملک ایڈووکیٹ کاہے،عدالت نے امجد پرویزکوطلب کیا کہ وہ چونکہ اس کیس میں وکیل ہیں، وہ ہی تصدیق کریں کہ شہباز شریف کب آئیں گے،جس پر امجد پرویز ملک نے عدالت میں پیش ہو کر 11جون کوشہباز شریف کی عدالت میں پیشی کی تصدیق کردی۔دوسری جانب نیب نے شہبازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے اپیل پر اعتراضات ختم کرکے اسے دوبارہ سپریم کورٹ میں دائر کردیا۔نیب نے شہبازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر اسے بحال کرنے کی استدعا کی تھی تاہم رجسٹرار آفس نے نیب اپیل پر اعتراضات لگاکر نیب اپیل واپس کردی تھی۔نیب نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے، سپریم کورٹ نے نیب کی اپیل پر متعلقہ فریقین کوپارٹی نہ بنانےکا اعتراض لگایا تھا۔
شہباز شریف