حکومت بجٹ میں فکس انکم ٹیکس کا نظام رائج کرے،کوکب اقبال
کراچی (اسٹاف رپورٹر)حکومت بجٹ میں فکس انکم ٹیکس کا نظام رائج کرے کیونکہ ٹیکس ریٹرن فارم تعلیم یافتہ بھی پُر نہیں کرسکتا۔ فکس ٹیکس نافذ ہونے سے 60فیصد ٹیکس نیٹ بڑھ سکتا ہے۔ اسمگلنگ پر قابو پانے سے حکومت کو اربوں روپے کا ریونیو حاصل ہوسکتا ہے۔ بجلی اور گیس کے ٹیرف میں کمی لائے جائے تاکہ عوام یوٹیلیٹی چوری کرنے کی طرف مائل نہ ہوسکیں ہر طرح کی پُر تعیش اشیا اور لگژری کاروں پر 500فیصد اور مضر صحت سگریٹ کی فروخت میں کمی کے لیے 1000فیصد ٹیکس عائد کیا جائے۔ یہ بات کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کوکب اقبال نے بجٹ تجاویز کے بارے میں کیپ کے دفتر میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہی۔کوکب اقبال نے کہا پاکستان کا ہر شہری و کاروباری طبقہ جس میں سبزی والا۔ پھل فروش، پلمبر،الیکٹریشن، کمپوڈر سے لے کر تمام لوگ شامل ہیں ٹیکس نیٹ میں شامل ہونا چاہتے ہیں مگر انکم ٹیکس ریٹرن فارم بھرنا ان کے کیا کسی تعلیم یافتہ کے بس کی بات بھی نہیں۔ اس کا واحد حل فکس انکم ٹیکس کا نظام ہے جس کو نافذ کرنے سے ٹیکس نیٹ میں 60فیصد اضافہ ہوسکتا ہے انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں مضر صحت، دو نمبر سے لیکر 10نمبر تک کی اشیاء بیچی جارہی ہیں۔ بے شُمار اشیاء پر مکمل ایڈریس کے بجائے صرف پاکستان یا Po Boxلکھا ہوتا ہے یا بہت زیادہ شہر کا نام درج ہوتا ہے ایسی اشیاء کی فروخت پر صارفین سے سیلز ٹیکس بھی وصول کیا جاتا ہے جو کہ حکومتی خزانے میں جانے کے بجائے اشیاء فروخت کرنے والی کمپنیوں یا ان کے ڈسٹری بیوٹر کی جیب میں چلا جاتا ہے۔ جس سے نہ صرف صارفین بلکہ حکومت کو اربوں کا ریونیو نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ حکومت مارکیٹوں سے ایسی غیر معیاری اشیا کو قبضے میں لے کر کسی بڑے میدان میں لے جاکر بلڈوزر چلادے جیسا کہ منشیات کو تلف کیا جاتا ہے تاکہ صارفین سے سیلز ٹیکس لیکر حکومت کو نہ دینے والے چور تاجروں کی عقل ٹھکانے آسکے۔اس طرف مارکیٹ سے نہ صرف دو نمبر اشیاء کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا بلکہ حکومت کو اربوں روپے کا ریونیو بھی حاصل ہوسکتا ہے۔کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین نے کہا کہ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے عہدہ سنبھالتے ہی معیشت کی بہتری کے لیے انقلابی اقدامات کیے جو ان کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں ان کے اقدامات کی وجہ سے نہ صرف پاکستانی روپیہ کی قدر میں اضافہ ہوا بلکہ ڈوبتی ہوئی اسٹاک مارکیٹ روزانہ بلندی کی سطح پر جارہی ہے۔ جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا۔ کوکب اقبال نے کہا کہ اسی طرح منجھے ہوئے معیشت دان چیئرمین ایف بی ار کی کوششوں سے تاجروں کا حکومت پر اعتماد بڑھا ہے اور خوف کی فضا ختم ہوئی ہے۔ امید ہے کہ آئندہ حکومت عوام کو ریلیف دینے کی پالیسی اپنائے گی۔ کوکب اقبال نے کہا کہ آئی ایم ایف کے قرضے میں جکڑا ہوا ملک کبھی ترقی نہیں کرسکتا۔ انہوں نے واضح الفاظ میں آئی ایم ایف کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کا مطلب ”آئی میں ملک کو تباہ کرنے“ اس لیے حکومت کو کوشش کرنی چاہئے کہ وہ آئی ایم ایف پر انحصار کرنے کے بجائے معیشت کو بہتر بنانے پر توجہ دیں اور حکومتی خرچوں میں واضح کمی لائیں۔