کورونا وبا، شیڈول سے قبل ہی افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا شروع
کابل (این این آئی)افغانستان میں قیام امن کیلئے طالبان کے ساتھ ہوئے امن معاہدے کے بعد امریکی افواج کا انخلا طے شدہ وقت سے پہلے ہی شروع ہوگیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں ہوئی جب عید الفطر کے موقع پر 3 روز کی تاریخی جنگ بندی کے بعد افغانستان کی طویل جنگ کے اگلے مرحلے سے متعلق سوال اٹھ رہے ہیں۔طالبان کی جانب سے عیدالفطر کے موقع پر اعلان کردہ جنگ بندی 26 مئی کی رات کو ختم ہوگئی تھی جس کے بعد افغان شہری بے چین تھے کہ اس میں توسیع ہوگی یا دوبارہ جھڑپوں کا آغاز ہوگا۔جنگ بندی کے خاتمے کے بعد بھی تشدد کی سطح کم رہی تاہم افغان پولیس نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے افغانستان کے جنوبی علاقے میں فضائی حملے کیے جس میں 18 جنگجو ہلاک ہوگئے۔رواں برس فروری میں طالبان اور امریکا کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت مئی 2021 میں غیر ملکی افواج کے مکمل انخلا سے قبل پینٹاگون کو فوجیوں کی تعداد جولائی کے وسط تک 12 ہزار سے کم کرکے 8 ہزار 6 سو کرنی تھی تاہم امریکا کے سینئر دفاعی عہدیدار نے کہا کہ فوجیوں کی تعداد پہلے ہی ساڑھے 8 ہزار کے قریب ہے کیونکہ کورونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر کمانڈرز انخلا میں تیزی لارہے ہیں۔ 2 روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اس وقت امریکی سپاہیوں کی تعداد 7 ہزار تک ہے اس کے اگلے روز ہی انہوں نے کہا تھا کہ امریکا کو افغانستان میں ”پولیس فورس“ کا کردار ادا نہیں کرنا چاہیے۔19 سال کے بعد اب وقت آیا ہے کہ وہ اپنے ملک کے لیے پولیسنگ کریں۔اپنے سپاہیوں کو وطن واپس لائیں لیکن قریب سے دیکھیں کہ کیا ہورہا ہے اور اگر ضرورت پڑی تو ایسا زوردار حملہ کریں گے جو پہلے کبھی نہ ہوا ہو۔پینٹاگون کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل تھامس کیمپ بیل نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا، طالبان سے کیے گئے معاہدے پر قائم ہے۔
امریکی فوج