پاکستان پولٹری کو بحران سے نکالنے کی تجاویز
پولٹری کی صنعت سے متعلقہ گورنمنٹ اور پولٹری انڈسٹری سے جڑے کاروباری حضرات کی بہتری کے لیے چند تجاویز۔
1: تمام گاڑی مالکان شیڈ بروکر علیحدہ علیحدہ کمپنیاں بنائیں
2: ہر کمپنی کی رجسٹرڈ نمبر والی گاڑیاں ہی مال اٹھا سکتی ہوں بغیر رجسٹر گاڑی کے خلاف قانون کاروائی لازمی بنائی جائے
3: تمام سسٹم کمپوٹرائز اور مال اٹھانے اور اٹھوانے والا علیحدہ علیحدہ روزانہ کی بنیاد پر آن لائن رپوٹ درج کروانے کا مجاز ہو گا ورم جرمانہ۔۔
4: دونوں بلکہ تینوں (بروکرز بھی )کی رپوٹ کو صیغہ رازمیں رکھا جائے گا
5: ڈسٹرکٹ یا ڈویژن لیول پر خفیہ ٹیم بھی رپورٹ دے گی
6: اس طرع جیسا کہ کوئی شیڈ مالک یا کوئی بھی بلیک میل کیا جاتا ہے تو اس سیٹ اپ سے معلوم نہ ہو سکے گا کہ آیا کہ ایکشن کس سمت سے لیا گیا ہے
7: اس تمام سٹ اپ کے لئے کام کرنے والوں کے تنحواہ فارم اور گاڑی مالکان سے وصول کی جائے اور اس کا لائحہ عمل طے کیا جائے
8: اگر کسی کمپنی کی گاڑی قانون توڑتی ہے تو اس کو علامتی وارننگ سزا کے طور پر ایک ماہ کی مال اٹھانے کی پابندی بمعہ جرمانہ اور بعد میں دوبارہ کرنے پر سزا دو تین ماہ کو صورت میں بڑھا دی جائے
9: اگر کوئی کمپنی بند ہو جاتی ہے اور خفیہ رپوٹ میں وہ کوئی دوسری کمپنی استعمال کرتا ہے تو سزا کے دورانیہ میں اضافہ اور دوسری کمپنی کو اس سے زیادہ سزا بمعہ جرمانہ کیا جائے
10: بروکرز کو بھی قانونِ پر عمل درآمد کا پابند اور اس کے لئے کمپنی بنانا لازم ہو
11: پرائیویٹ اور بغیر کمپنی کے ڈیلنگ کرنے پر شیڈ مالکان بھی سزا کے دائرے میں آسکتے ہیں
12: اگر کوئی شیڈ مالک قانون کو توڑتے ہیں تو ان کو بھی سزا کا سامنا کرنا پڑے اور اس کو مطلع کر دیا جائے کہ اگلے ایک یا دو ماہ مال تیار نہیں کر سکتا اور اگر قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو کوئی گاڑی مال اٹھانے یا بڑے خریدار مال وصول کرنے کے مجاز نہ ہوں گے یہ بات جان کر بھی اگر شیڈ مال تیار کرتا تو اپنے نقصان کا ذمہ دار خود ہو۔
13: ((چھوٹی کمپنی اور بڑی کمپنی کے کم از کم دو سٹیج ہوں اور بڑی کمپنیوں کے لئے تھوڑا سخت قانون بنایا جائے تا کہ اجارادار نچلی سطع پر کمپنیوں کو بلیک میل نہ کر سکیں( کیونکہ چھوٹا کارباری فرد قانون سے تبھی تجاوز کرتا ہے جب بڑا اجارہ دار ناک میں دم کر دے ،،
14: اسی طرع جس طرع موجودہ صورت حال میں فیڈ اور چوزہ کے اعلی سطعی ریٹ کا مسئلہ چل رہا ہے اس کے لیے سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ چوزہ کی پیدائش کی تعداد کو کمپیوٹراز کر دیا جائے اور شیڈز کی تعداد کے حساب سے چوزہ کی پیدائش عمل میں لائی جائے
15: شیڈ مالکان کم از کم 10 سے 15 دن پہلے چوزہ آرڈر دینے کا مجاز ہو ۔ تا کہ چوزہ تیار کرنے والوں کو نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس طرع چوزہ مالکان بھی ناجائز منافع سے اجتناب کریں گے اور ایسوسی ایشن جس میں ہر ضلع یا ڈویژن سطع پر ایک ممبر ہونا چاہیے ۔ گورنمنٹ دے منسلک کمیٹی چوزہ اور چکن کی مناسب قیمت طے کرنے کی مجاز ہو گی۔ اس طرع کے عمل سے کوئی بھی محصوص گروپ اپنے شیڈ کے چوزے کی افزائش کے حساب سے من مانی نہ کر سکے گا
16: اسی طرع فیڈ فیکٹریز جو شیڈ مالکان کے بل بوتے پر اپنے کاروبار کو طول دے رہیں ہیں وہ بھی ایسوسی ایشن کے قوانین کے مطابق مناسب نفع محتص کر کے فیڈ سپلائی کرنے کی پابند ہوں
17: جس طرع بغیر این او سی
نئے شیڈ کی تعمیرات جاری ہیں
ان کو مطلع کر دیا جائے کہ اجازت کے بغیر شیڈ کی تعمیرات کرنے پر قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنے اور ایسوسی ایشن کا حصہ بننے میں رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اس طرع کے عمل سے ضرورت سے زائد شیڈ کی تعمیرات کی روک تھام کی جا سکتی ہے
18: نیز شیڈ کرائے پر دینے کے لئے بھی ایسوسی ایشن اجازت دینے کی مجاز ہونی چاہئے
19: چوزہ اور فیڈ فیکٹرییز جو رجسٹر شیڈ مالکان کو چوزہ دینے اور ایسوسی ایشن کو ہر شیڈ کو تعداد چوزہ بتانے کی پابند ہوں تا کہ چکن فلاگ کی تیاری تک ریٹ کی کمی کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
20: ایسوسی کو چاہئے کہ گورنمنٹ سے چوزہ ؛ فیڈ اور چکن کی سپلائی پر کم سے کم ٹیکس کی شرع کروانے کی کوشش کرے تا کہ فیڈ اور چوزہ مالکان کے جائز منافع میں رکاوٹ نہ آئے۔
21: ایک بات پر بار بار زور دینا چاہوں گا کہ چوزہ کی تعداد اور نشونما کے عمل کو کمپوٹرائز کیا جائے تا کہ پروڈکشن اور سپلائی کے عمل میں رکاوٹ نہ آئے
22: اس کے ساتھ ساتھ تمام رجسٹر ادویات کی سپلائی عمل میں لائی جائے اور ادویات کی درست قیمتیں بھی آن لائن میسر ہوں۔
23; ان تمام مراحل کو کامیاب بنانے کے لئے پروٹین فارم سے متعلقہ آن لائن ایپلیکیشن کا متعارف کروانا بھی ضروری ہے
اس پر مزید ورک کیا جا سکتا ہے مزید اپ خود بھی اس تجاویز کو پیش کر سکتے ہیں اور اس سیٹ اپ کی تیاری میں عملی طور پر اپنی خدمات پیش کر سکتا ہوں
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔