جنوبی پنجاب صوبے کا نعرہ لگا کر متعدد سیا ستدانوں کی اسمبلیوں میں انٹری: 3سال میں عملی کام صفر 

جنوبی پنجاب صوبے کا نعرہ لگا کر متعدد سیا ستدانوں کی اسمبلیوں میں انٹری: ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان (رپورٹ اشفاق احمد) الیکشن سے قبل مسلم لیگ ن چھوڑ کر جنوبی پنجاب صوبہ محاذ بنانے اور بعد ازاں تحریک انصاف میں شامل ہوکر حکومتی ایوانوں تک رسائی پانے والے سیا ستدانو ں نے جنوبی پنجاب صوبہ قیا م کے مطالبہ پر چپ سادھ لی ہے یہ اراکین نا تو اسمبلی میں جنوبی پنجاب صوبہ کی بات کرتے ہیں نا ہی ان میں سے کسی نے قومی یا صوبائی اسمبلی یا سینٹ میں جنوبی پنجاب صوبہ قیام کا بل پیش کیا ہے ا ور، نا ہی (بقیہ نمبر20صفحہ6پر)
ان میں سے کوئی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں جنوبی پنجاب صوبہ کا نعرہ بلند کررہا ہے۔  اب عوام کی جانب سے اٹھائے جانے والے سوالات پر بھی لاتعلقی کا اظہار کر رہے ہیں۔ یا د رہے الیکشن 2018 سے محض چند ماہ قبل جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے نام پر گروپ بنایا گیا جس کی قیادت آ ج کی حکومت میں شامل وفاقی وزیر خسرو بختیار، راجن پور سے سینئر سیاستدان میر بلخ شیر میزار ی کر رہے تھے خسرو بختیار خو د وفاقی حکومت میں وزیر ہیں جبکہ ان کے عزیز جوان بخت پنجاب حکومت میں وزیر ہیں بہاولپور سے سمیع چوہدری نے بھی جنوبی پنجاب صوبہ کے نام پر اپنی پارٹی مسلم لیگ ن سے مغاوت کی اور محاذ کا حصہ بن گئے۔جلالپور پیروالہ سے ایم این اے رانا قاسم نون بھی اسی قافے کا حصہ تھے جنہوں الیکشن سے قبل پارٹی بدلتے ہوئے یہ جواز دیا کہ وہ جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کے لئے پارتی بدل رہے ہیں اور اب ان کی سیاست کو محور جنوبی پنجاب میں صوبہ کا قیام اور عوام کی محرومیوں کا ازالہ ہو گا لیکن ایسا کچھ ہوا نہیں الیکشن میں پی ٹی آئی کا ٹکٹ لیا اور آسان فلائٹ لیتے ہوئے قومی اسمبلی میں پہنچ گئے اسمبلی کا رکن منتخب ہونے کے بعد سے وہ جنوبی پنجاب صوبہ کا نام تک لینے سے گریزاں ہیں کبھی صوبہ قیام کا سوال اٹھایا اور نہ ہی کبھی پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں جنوبی پنجاب صوبہ قیام کو مطالبہ دھریاہے۔ان کے ساتھ جنوبی پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ سے باسط احمد سلطان جو رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اسی ٹولے کا حصہ تھے لیکن وہ بھی الیکشن میں کامیابی کے بعد سے جنوبی پنجاب صوبہ کا نام لینے تک سے گریزاں ہیں جنوبی پنجاب سے غلام بی بی، صاحبزادہ محبوب سلطان، دونوں جھنگ سے پی ٹی آئی میں شامل ہوئے اور دنوں کا بھی کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب صوبہ قیام کے لئے وہ جد و جہد کریں گے لیکن اسمبلی میں رسائی پانے کے بعد سے وہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ضلع خانیوال سے سید فخر امام جو آزاد حیثت میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور بعد ازاں پی ٹی آئی  کا حصہ بن گئے وہ بھی جنوبی پنجاب صوبہ قیام کے لئے اپنے کردار سے گریزاں ہیں بار بار پارٹیاں بدلنے والے ظہور حسین قریشی بھی الیکشن سے قبل پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے جنوبی پنجاب صوبہ کے حامی تھے لیکن وہ بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ملتان سے ایم این اے ملک احمد حسین ڈیہڑ نے بھی جنوبی پنجاب صوبے کے نعرے پر الیکشن سے قبل پارٹی بدلی لیکن اب وہ بھی کچھ کرنے سے گریزاں ہیں۔ لودھراں سے میاں محمد شفیق وہاڑی سے اورنگزیب کچھی دونوں صوبے کا نعرہ لگا کر ایم این اے تو منتخب ہوگئے لیکن ووٹ لینے کے بعد اپنے وعدوں کو فراموش کر چکے ہیں دونوں کی جانب سے اب کوئی آواز نہیں اٹھائی جاتی۔ بہاولپور سے فاروق اعظم اور مخدوم سمیع الحسن گیلانی بھی عوام سے بہاولپور صوبے کے نام پر ووٹ لینے کے بعد سے اپنے وعدوں کو بھول چکے ہیں۔ رحیم یار خان سے مخدوم خسرو بختیار تو جنوبی پنجاب صوبہ کے روح رواں تھے۔ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ قائم کرنے اورجنوبی پنجاب کے سیاستدانوں کو محاذمیں شامل کروانے میں پیش پیش تھے لیکن وفاق میں وزارت ملنے کے بعد سے انہیں بھی اس مسلہ پر خاموشی لگ چکی ہے ضلع لیہ سے ایم این اے عبدالمجیداور نیاز احمد بھی ووٹ لینے کے بعد عوام کو جنوبی پنجاب صوبہ کے نام پر دھوکہ دینے والوں میں شامل ہیں ڈیرہ غازی خان سے خواجہ شیراز محمود اور امجد فاروق کھوسہ ان دونوں نے بھی جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کے دعوے پر الیکشن سے قبل پارٹیاں بدل لی تھیں لیکن اب ان کا حال بھی باقی تمام والوں کی طرح ہے یہ جنوبی پنجاب کی عوام کو صوبہ کے نام پر دھوکہ کے کر ووٹ لینے والوں میں سرفہرست ہیں راجن پور سے جعفر خان لغاری، سردار نصراللہ خان دریشک، اور سردا رریاض محمود مزاری بھی اسی قافلے کے رہبر ہیں جنہوں نے الیکشن میں عوام کو جنوبی پنجاب صوبہ کے خواب دیکھاکر ووٹ تو لے لئے لیکن اب اپنے وعدوں کو فراموش کر چکے ہیں قیادت سے اپنے ذاتی امور کی انجام دیہی میں پیش پیش ہیں لیکن خطے کی عوام سے کئے وعدے پر لب ہلانے تک کو تیار نہیں ہیں۔ 
ردعمل