ریونیو میں اضافے کیلئے ٹیکس نظام متوازن بنایاجائے، زاہد حسین
ملتان ( نیوز رپورٹر ) ٍنیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم کے صدرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ شوکت ترین کے لئے ٹیکس آمدن میں ایک کھرب روپے کا اضافہ ایک چیلنج ہوگا۔ کاروباری برادری کے بھرپورتعاون سے وزیرخزانہ موجودہ ٹیکس گزاروں (بقیہ نمبر38صفحہ6پر)
اور عوام پر بوجھ بڑھائے بغیر ٹیکس گزاروں کی تعداد میں اضافہ اور معیشت کے سائز میں اضافہ کرکے ریونیو میں ایک کھرب روپے کا اضافہ کرنے میں کامیاب ہوگئے توملکی ترقی کے نئے دورکا آغاز ہو گا۔ اس سلسلہ میں ایز آف ڈوئنگ بزنس اور کاروباری لاگت میں کمی کر کے زیادہ بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا ہوا ہے کہ ایف بی آر کے محاصل کو 4.69 کھرب روپے سے بڑھا کر 5.96 کھرب روپے تک پہنچایا جائے گا۔ آمدنی میں اضافہ کے لئے ٹیکس کے نظام کو متوازن بنانا، ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کو ممکنہ حد تک کم کرنا، ڈائریکٹ ٹیکس کو ترجیح دینا، تمام شراکت داروں کواعتماد میں لینا، ٹیکس کے نظام کو عام فہم بنانااوربااثرشخصیات اور شعبوں کودی جانے والی ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ ٹیکس چوری کرنے والوں پرجرمانہ عائد کرنے کے بجائے انھیں جیل میں ڈالنے کے فیصلے پر دوبارہ غورکیا جائے کیونکہ حکومتی عملہ اس کا ناجائز استعمال کر سکتا ہے جس سے کاروباری برادری ہراساں ہوگی اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں مذید کمی کا احتمال ہے۔ انھوں نے کہا کہ کئی ترقی پزیرممالک نے اصلاحات کے زریعے ایک سال میں ٹیکس آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے جو پاکستان میں بھی قابل عمل ہے مگر اس کے لئے مناسب فیصلوں، قانون سازی اور انصاف کی ضرورت ہوگی۔ بعض ممالک نے قانون سازی کر کے وزارت خزانہ سمیت تمام محکوں سے ٹیکس میں چھوٹ دینے کا اختیار لے لیا ہے جس کے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے ہیں اس لئے پاکستان میں بھی ایسا کرنے پر غورکیا جا سکتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ کاروباری برادری محب وطن ہے اورملکی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ سرکاری کارپوریشنوں اور اداروں میں سرمایہ کا زیاں ختم کرے، بجلی چوری، لائن لاسز کا خاتمہ اورعوام کا معیارزندگی بہتر بنایا جائے۔
میاں زاہد حسین