راتوں رات عوامی پسندیدگی کا تمغہ سینے پر سجا دیکھنے کی تمنا۔۔۔
تحریر : آفتاب شاہ
شاعری کا میدان خونِ جگر کا متقاضی ہوتا ہے لیکن عمومی طور پر اس راہ پر قدم رکھنے والے جلد باز اور شہرت کی طلب میں بے قرار دکھائی دیتے ہیں ۔ راتوں رات عوامی پسندیدگی کا تمغہ سینے پر سجا دیکھنے کی تمنا میں ہر اس بات کو شاعری میں جائز قرار دے دیتے ہیں جس سے ذوق بگڑے یا زبان اپنے منصب سے ہٹے ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ایسے افراد شعری ٹھگیوں سے عوامی سند کی پگ پہننے کے خواہشمند ہوتے ہیں ۔ حقیقت میں شاعری صرف الفاظ کے استعمال کا نام نہیں ہے بلکہ شاعری تخیل، مضمون، ہئیت، زبان، اسلوب اور بندش کے حسن میں ڈوبا ہوا انتہائی خوبصورت تحفہ ہے۔ لیکن شاعریاتی ٹھگ محض الفاظ کے ڈھونگ کو آفاقیت اور حقیقی ادب سمجھتے ہیں جبکہ وہ یہ نہیں جانتے کہ چند نام نہاد مشاعروں کی بھیک اور کرائے کے سامعین سے کبھی کوئی شاعر آفاقیت کا دروازہ کھول نہیں پاتا۔
کتاب" آفتابیات" سے اقتباس