بھٹو سے ضیاء الحق اور نواز شریف تک:یوم تکبیر مبارک ہو

    بھٹو سے ضیاء الحق اور نواز شریف تک:یوم تکبیر مبارک ہو
    بھٹو سے ضیاء الحق اور نواز شریف تک:یوم تکبیر مبارک ہو

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

م

 26واں یوم تکبیر منایا جا چکا ہے، لیکن اس دن قوم میں وہ جذبہ اور ولولہ پیدا نہیں ہو سکا جو ہونا چاہئے تھا،169 سے زائد ممالک میں کتنے ممالک کے پاس ایٹمی صلاحیت ہے، اعلان کردہ چند ممالک میں ہم بھی شامل ہیں، امریکہ، برطانیہ،روس اور چین جیسے ممالک کے پاس ایٹمی صلاحیت ہے، فرانس بھی انہی ممالک میں شامل ہے یہ ایک ناقابلِ تسخیر صلاحیت ہے، جس کے ذریعے یہ ممالک دنیا میں بڑی طاقتیں کہلاتے ہیں ان کا دفاعی حصار ناقابل ِ تسخیرہے۔پاکستان بے شمار مشکلات، کمزوریوں،خامیوں اور ناکامیوں کے باوجود ایٹمی صلاحیت یافتہ ملک بنا ہے تو یہ معمولی بات نہیں ہے۔یہ دور کی بات نہیں ہے جب پاکستان نے ہندوستان کے مقابلے میں ایٹمی دھماکے کر کے اپنی ایٹمی صلاحیت کا اعلان کیا تو قوم میں فخر و ہمت کی اعلیٰ ترین کیفیات دیکھنے میں آئیں۔پوری قوم نے جشن منایا ایک متحد قوم کے طور پر ہمت و خوشی کا عظیم الشان مظاہرہ کیا۔

اس صلاحیت کے حصول میں جو بھی عوامل کار فرما رہے، جن شخصیات نے بھی حصہ لیا وہ نہ صرف قوم کے محسن ہیں، قابلِ فخر ہیں ہم ان کے ممنونِ احسان ہیں۔ذوالفقار علی بھٹو سے اس داستان کی ابتداء ہوئی ہے،جنہوں نے ڈاکٹر عبدالقدیر کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے انہیں کام کرنے کا موقع دیا۔ 9مئی 1998ء میں ہونے والے دھماکوں کی ابتداء عبدالقدیر خان نے ہی کی تھی، ذوالفقار علی بھٹو تحسین کے مستحق ہیں کہ جنہوں نے دور اندیشی کا ثبوت دیا۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے اندر چھپی ہوئی صلاحیتوں کا ادراک کیا پھر جنرل ضیاء الحق کے دورِ حکمرانی میں ہمارا ایٹمی پروگرام، جہادِ افغانستان کی آڑ میں جاری رہا،امریکہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ پاکستان ایٹمی محاذ پر پیش رفت کر رہا ہے،جہاد افغانستان میں پاکستان کے فعال کردار کے باعث خاموش رہا۔ جنرل ضیاء الحق نے امریکہ کی اسی کمزوری یا مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو قومی جذبے کے ساتھ جاری و ساری رکھا، پھر اسحاق خان کی بیورو کریٹک سپورٹ بلا تعطل مالی رسد نے بھی اس پروگرام کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ عبدالقدیر خان کو جس قدر فنڈز درکار ہوتے تھے وہ انہیں مہیا کرنے کا بندوبست کیا جاتا تھا۔جنرل ضیاء الحق نے ایٹمی پروگرام کو ایک قومی و دینی فریضہ جانتے ہوئے یکسوئی کے ساتھ جاری رکھا، حتیٰ کہ82ء یا85ء تک مکمل بھی کر لیا تھا،لیکن اس  کا عملاً اعلان1998ء میں کیا گیا۔یہ بات تاریخی اعتبار سے ثابت شدہ ہے کہ ہمارے اداروں میں امریکی مفادات کے رکھوالے موجود ہیں۔ 11مئی1998ء میں ہندوستان نے جب پانچ ایٹمی دھماکے کئے تو پاکستان میں ایک سنجیدہ لیکن جذباتی بحث چھڑ گئی کہ پاکستان کو جوابی دھماکے کرنے چاہئیں یا نہیں۔قوم جذباتی ہو رہی تھی کہ پاکستان کو جوابی دھماکے کر دینا چاہئیں۔امریکہ اور دیگر ہمنوا ممالک کی طرف سے پاکستان پر دھماکے نہ کرنے کے لئے دباؤ تھا۔جوں جوں وقت گزر رہا تھا حالات میں کشیدگی کی صورتحال بڑھتی نظر آ رہی تھی۔ وزیراعظم نواز شریف اِس حوالے سے مشاورت کر رہے تھے دھماکے کرنے کے بعد پیش آئند مشکلات سے نمٹنے کی منصوبہ سازی بھی کی جا رہی تھی،لیکن ہر لمحہ فضاء میں تناؤ بڑھتا چلا جا رہا تھا۔امریکی صدر نے دھماکے نہ کرنے کی صورت میں اربوں ڈالر دینے کی پیشکش بھی کی اور دھماکے کرنے کی صورت میں عالمی پابندیاں لگائے جانے کی دھمکی بھی شامل تھی۔ نواز شریف کے لئے تاریخ میں زندہ ہنے یا دفن ہو جانے کا موقع درپیش تھا۔ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو کامیاب بنانے میں نواز شریف کا کوئی حصہ نہیں تھا لیکن پاکستان کے ایٹمی ملک ہونے کا اعلان کر کے، یعنی دھماکے کر کے وہ عالم اسلام کے ایک ممتاز اور نیک نام لیڈر بن سکتے تھے اور عملاً ایسا ہوا۔تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے دھمکیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے نواز شریف نے28مئی کو ایٹمی دھماکے کرنے کا فیصلہ کیا اور پاکستان نے ایک ایٹمی ملک کے طور پر اپنا آپ منوا لیا۔ آج ہمارے سیاسی، معاشی، معاشرتی اور دیگر حالات مکمل طو پر دگر گوں ہیں ہماری حالتِ زار قابل رحم ہی نہیں مخدوش بھی ہے۔ عام حالات میں دشمن ایسے حالات کا متلاشی رہتا ہے کہ وہ حملہ آور ہو کر نقصان پہنچائے۔ہمارا دشمن تو ویسے ہی ازلی اور اصلی کمینہ اور بدفطرت ہے وہ ایسے حالات سے اگر فائدہ اٹھانے سے گریزاں ہے تو اس کی وجہ ہمارے دفاع کا ناقابل ِ تسخیر ہونا ہے ہمارا ایٹمی مملکت ہونا ہے۔ ہم کمزور ہیں، بہت سی خامیاں ہیں،ہمارا نظام چل نہیں رہا، منافرت، سیاست ہے، کرپشن ہے، حب الوطنی کی کمی ہے وغیرہ وغیرہ۔کسی بھی قوم کو کمزور کرنے کی جتنی بھی خامیاں ہوتی ہیں وہ تقریباً ہم سب میں پائی جاتی ہیں لیکن اِس کے باوجود دشمن کو جرأت نہیں ہو رہی ہے، دشمن کمینگی دکھانے سے گریزاں ہے تو اس کی وجہ ہماری ایٹمی صلاحیت ہے۔ ہمارا ناقابل ِ تسخیر دفاع ہے۔ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر جنرل ضیاء الحق اور نواز شریف تک سب کو سلام۔ یوم تکبیر مبارک ہو۔

مزید :

رائے -کالم -