فورتھ اینڈ ففتھ جنریشن وار فیئر اصل میں کیا ہے؟

فورتھ اینڈ ففتھ جنریشن وار فیئر اصل میں کیا ہے؟
فورتھ اینڈ ففتھ جنریشن وار فیئر اصل میں کیا ہے؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

2عالمی جنگوں میں 9کروڑ 70لاکھ جانوں کے ضیاع کے بعد دنیا پہ قابض ہونے کی خواہش مند حضرات ڈر سے گئے، سو چا گیا کہ کم و بیش 9کروڑ 70لاکھ سے زائد لوگوں کی جانیں جانے کے باوجود بھی وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکے لہذا جنگ کی حکمت عملی ،جنگی انداز ، اطوار بدل دیئے گئے۔ سرد جنگ متعارف کروائی گئی۔ فورتھ اور ففتھ وارفیئر متعارف کروائے گئے۔ سو دنیا پہ غلبہ حاصل کرنے کے خواب دیکھنے والوں نے اب جنگوں کے انداز بدل دیئے ہیں۔آج کے دور کی جنگ میں جسموں کو تسخیر نہیں کیا جاتا بلکہ آپ کے اذہان کو تسخیر کیا جاتا ہے اور آہستہ آہستہ آپ کی برین واشنگ کی جاتی ہے ۔ ہے نا انٹرسٹنگ اور خطرناک عمل ؟ جی ہاں علاقوں پر حکومت کرنے کی بجائے دماغوں پر حکومت کی جاتی ہے اور بیرونی طاقتیںآپ کے اذہان کو فتح کرنے کیلئے سب سے پہلے جو ہتھیار استعمال کرتی ہے وہ میڈیا ہے اور میڈیا فورتھ اینڈ ففتھ جنریشن وار فیئر کا سب سے مہلک اورخطرناک ترین ہتھیار ہے۔ پھر گلوبل ازم کا نعرہ لگایا گیا ۔موم بتی مافیا اور روشن خیال جاہلوں نے اسے عام کرنے کی سعی اُٹھا رکھی ہے ۔گلوبل ازم مطلب کوئی سرحد نہیں ہے تمھاری ۔مقصد کیا تھا اس نعرے کا؟ وہ جو گورے اور کالے کے فرق سے آج تک نہیں نکل سکے نہ نکلنا چاہتے ہیں نسلی تفاخر سے ۔وہ کیوں گلوبل ازم کا نعرہ مارتے ہیں؟ اس لیے کہ پوری دنیا سے انفرادی شناختیں مٹادی جائیں ۔علاقائی اور قومی ثقافت کو ختم کر دیا جائے، قوموں کی انفرادی شناخت مٹا دی جائے ۔ان کے اپنے نظریات ختم کر دیئے جائیں۔ کیا ہم مسلمان اپنا نظریہ بھول سکتے ہیں؟(نعوذبا اللہ) کبھی نہیں۔ ہم مر سکتے ہیں لیکن نظریہ میں کوئی بھی قباحت قبول نہیں کر سکتے ۔یو رپ میں جینز پہنی جاتی ہے ،برگر کھایا جاتا ہے تو ایشیا میں بھی جینز پہنا جائے اور برگر کھایا جائے اور اس طرح مارکیٹ وسیع ہو اور بر اعظم امریکہ میں بکنے والی چیزیں ایشیا میں بھی رسائی حاصل کریں بلکہ پوری دنیا میں ان کے خریدار ہوں۔
پھر سٹینڈرڈ کا نعرہ لگا کر پوری دنیا میں ملٹی نیشنل کمپنیز کی جڑیں مضبوط کی گئیں اور پوری دنیا میں سمبلز کو معیار کی علامت بنا کر متعارف کروایا گیا،اب اگر ٹی شرٹ پہ ٹک کا نشان لگا ہے تو وہ نائیکی کی پروڈکٹ کہلائے گی ،اگر فون کے پیچھے کھایا ہوا سیب بنا ہے تو ایپل کا کہلائے گا۔ یہ علامتیں ہی اب سٹینڈرڈ متعین کرتی ہیں۔ اب ہوتا یہ ہے کہ پوری دنیا میں بکنے والی مصنوعات اور سود کے کاروبار سے اکٹھا ہونے والا پیسہ بیرونی طاقتوں کے پاس اکٹھا ہو تا ہے جو پہلے یہ پیسہ جنگوں سے ملکوں کو فتح کر کے کمانا چاہتے تھے لیکن اب یہی پیسہ بیرونی طاقتیں ہمارے اذہان کو فتح کرکے کے کما رہی ہیں اور سونے پہ سہاگہ ہم اپنے ملک تو کیا ایشیا کی پراڈکٹ پہ بھی یقین نہیں کرتے کہ یہ بھی معیاری ہو سکتی ہیں۔
آخر بیرونی طاقتوں کے پاس اس حاصل شدہ پیسے کا مصرف کیا ہو تا ہے ؟
بیرونی طاقتیں یہ پیسہ چھوٹی موٹی علاقائی جنگوں کیلئے وسائل پیدا کرنے میں لگاتی ہیں ( عقل مند کیلئے اشارہ ہی کا فی ہوتا ہے جو اپنے ملکی حالات پر نظر رکھتا ہے ) اور یہ پیسہ نظریات ، علاقائی تہذیب اور ثقافت کی دشمن این جی اوز کو بھی دیا جاتا ہے اوران کے خیالات و افکار کی تبلیغ کروائی جاتی ہے یا پھر ملک کے تعلیمی اداروں کو بھی دیا جاتا ہے تا کہ وہ نئی نسل کے ذہنوں میں وہی نظریات ڈالیں جو دنیا پر حکومت کرنے کا خواب دیکھنے والے چاہتے ہیں۔ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ میں ایک عشرے سے مسلسل تبدیلیاں ہو رہی ہیں کہیں یہ فورتھ اینڈ ففتھ وار فیئر کا حصہ تو نہیں ہے؟ مطالعہ پاکستان کا مضمون ختم کرنا( آٹھویں کی درسی کتب سے) نہم دہم کے مطالعہ سے سر سید احمد خان کا نظریہ ختم کرنا اور انگلش کے سبق میں خاتم النبین حضرت محمدمصطفی ﷺ کے نام کی جگہ صرف رسول لکھ دینا ،یہ سب تبدیلیاں حقیقت میں ہمارے مذہب سے متصادم ہیں۔اس طرح ہماری پروان چڑھنے والی نسل کمزور عقیدے کی مالک ہو گی جو ایک بہت بھیانک حقیقت ہے ہمارے ملک کی بقاء ہمارے مضبوط عقیدے میں مضمر ہے اور موجودہ حکمرانوں کی ہماری قوم کی رہنمائی میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی دیتی ہے اور ایسے حالات میں بقول علامہ اقبال ؒ کے " ہر فرد ہے ملت کے مقد ر کا ستارہ" کے مصداق ہم سب کو مل کر فورتھ اینڈ ففتھ وار فیئر کو شکست دینی ہو گی ۔خاص طور پر اپنی پروان چڑھنے والی نسل کو عقیدہ توحید اور اس کے حقائق پر کاربند کرنا ہو گا انہیں اسلامی ہیروز کی آگاہی دینا ہو گی کہ حضرت خالد بن ولیدؓ ،حضرت علیؓ ،طارق بن زیاد ؒ اور صلاح الدین ایوبی ؒ سے وہ بخوبی واقف ہو جائیں اور اپنے کردار کو بلند کریں۔ محکمہ تعلیم کو چاہئے کہ وہ اسلامی سیرت کے حوالے سے ایک ایسی Authenticبک شائع کرے (اُردو اور انگلش میں) جو بچوں کیلئے کمپلسری مضمون کی حیثیت سے نصاب میں شامل کی جائے۔

۔

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -