انسداد منی لانڈرنگ ،ملکی کرنسی سمگلنگ کی روک تھام میں کامیابی ،وفاقی وزارت داخلہ کی 100روزہ کارکردگی

انسداد منی لانڈرنگ ،ملکی کرنسی سمگلنگ کی روک تھام میں کامیابی ،وفاقی وزارت ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزارت داخلہ نے حکومت کی 100روزہ کارکردگی پلان پر تفصیلی رپورٹ وزیراعظم آفس کو بجھوا دی ،جس میں کہا گیا ہے منی لانڈرنگ اور غیر ملکی کرنسی کی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے ایئر پورٹس اور زمینی راستوں پر نگرانی کو بڑھاتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو متحرک کیا جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں ۔ وزارت داخلہ کی ری سٹرکچرنگ، نیشنل سکیورٹی آرگنائزیشن کے قیام ،نیکٹا کی تنظیم نو ،سائبر سکیورٹی فورس کے قیام ، سیف سٹی منصوبے کی اپ گریڈیشن ،شہریوں کو پاسپورٹ کی سہولت کیلئے ملک کے بڑے شہروں میں ایگزیکٹو سینٹر کھولنے اور نیشنل ایکشن پلان کے نکات کا ا ز سرنو جائزہ لینے کی تجاویز دی گئی ہیں جبکہ ممنوعہ و غیر ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنسوں سے پابندی اٹھانے ،18غیر ملکی این جی اوز کی رجسٹریشن کی د رخواستیں مسترد کرنے ،بیرون ملک قید پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کے معاہدوں میں پیشرفت ،پولیس میں خود احتسابی کا یونٹ قائم کر نے ،تعلیمی اداروں سمیت وفاقی دارالحکومت میں انسداد منشیات مہم کے تحت صرف 25 دنوں میں 177مقدمات کا اندراج ،سکیورٹی کے نا م پر بند کی گئی شاہراہوں کو کھولنے اور قبضہ گروپوں سے اربوں روپے کی سرکاری اراضی واگزار کرانے کے اقدامات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں ، وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کی طرف سے اہم امور پر صوبائی حکومتوں سے روابط ،تجاوزات کیخلاف آپریشن کی خود نگرانی ، مختلف تھانوں کے دورے کرنے اور انتظامیہ و پولیس کے افسروں سے ملاقاتیں کر کے نظام کی بہتری کیلئے حاصل کی گئی تجاویز کو بھی رپور ٹ کا حصہ بنایا گیا ہے ۔ بدھ کو ’’آئی این پی‘‘ کو موصول سرکاری دستاویز کے مطابق وزیر مملکت برائے داخلہ شہریارآفریدی کی منظوری سے وزارت داخلہ کی طرف سے وزیراعظم آفس کو وزارت اور اس کے ذیلی اداروں کی 100روزہ کارکردگی پر مبنی بجھوائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ وفاقی وزارت داخلہ نے سو روز میں وزارت میں شکایات سیل قائم کیا ، منی لانڈرنگ اور غیر ملکی کرنسی کی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے ایئر پورٹس اور زمینی راستوں پر نگرانی کو بڑھاتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو متحرک کیا جس کے مثبت نتائج آرہے ہیں ۔
وزارت داخلہ

مزید :

صفحہ آخر -