مذہبی ہم آہنگی کیلئے مساجد میں سیاسی خطابات فرقہ وارانہ تقاریر اور سڑکوں پر احتجاج روکنے کا فیصلہ

مذہبی ہم آہنگی کیلئے مساجد میں سیاسی خطابات فرقہ وارانہ تقاریر اور سڑکوں پر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)وزارت داخلہ اور وزارت مذہبی امور نے اتفاق کیا ہے کہ دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے مذہبی ہم آہنگی ناگزیر ہے ، اس حوالے سے مشترکہ حکمت عملی طے کی جائیگی،مساجد میں سیاسی ،فرقہ وارانہ اور مرضی کے خطاب ، سڑکوں پر احتجاج پرپابندی عائد کرنے متعلق مشترکہ اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کرلیا گیا جبکہ وزارت مذہبی امور نے وزیراعظم کی ہدایت پر مذہبی ہم آہنگی سے متعلق تمام ہوم ورک بھی مکمل کرلیا ہے ۔وزارت داخلہ اور وزارت مذہبی امور سے ملنے والی مصدقہ معلومات کے مطابق وزارت داخلہ اور وزارت مذہبی امور کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان کو مزید فعال کرنے کیلئے انتہائی اہم اور مشکل اقدامات اٹھانے کا مشترکہ فیصلہ کیا گیا اس ضمن میں ابتدائی طور پر نیکٹا کو فعال کرنے کے ساتھ انٹیلی جنس رپورٹس فوری طور پر وفاق سمیت تمام صوبوں سے شیئر کی جائینگی ۔دوسری جانب مساجد ، امام بارگاہوں اور مدارس میں علماء و خطیب ودیگر مقررین نماز جمعہ کے خطبات میں دینی و شرعی معاملات پر بات چیت کرینگے جبکہ من پسند تقاریر اورسیاسی گفتگو سے پرہیز کریں گے بلکہ انہیں سختی سے ان احکامات پر عملدرآمد کا کہا جائیگا۔مدارس میں اصلاحات کے ساتھ ان میں مزید بہتری کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے اورکوئی بھی مذہبی جماعت یا تنظیم کو ماحول خراب کرنے ،سڑکیں بلاک اور ملکی املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائیگی ۔مذہبی ہم آہنگی کیلئے کوئی بھی فرقہ دوسرے پر تنقید نہیں کرسکے گا اور نہ ہی اس قسم کی کسی دیگر سرگرمی کی اجازت دی جائیگی۔دونوں وزارتوں کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ پرامن احتجاج سے کسی جماعت یا تنظیم کو نہیں روکا جائے گا ۔دوسری جانب وزارت داخلہ نے ایک سمری تیار کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جمعہ کے خطبات میں اسلامی نظریاتی کونسل میں شامل تمام مکاتب فکر کے علماء کو مذکورہ بالا اقدامات کے حوالے سے مسودہ فراہم کیا جائے گا ۔ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے ابتدائی سمری تیار کرکے وفاقی کابینہ سے باقاعدہ منظوری لی جائیگی۔
احتجاج روکنے کا فیصلہ

مزید :

صفحہ آخر -