علی جہانگیر صدیقی کیخلاف انکوائری کا معاملہ، نیب سے حتمی دلائل طلب

علی جہانگیر صدیقی کیخلاف انکوائری کا معاملہ، نیب سے حتمی دلائل طلب

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (این این آئی) سندھ ہائیکورٹ میں امریکہ میں پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کے خلاف نیب انکوائری کے معاملے پر علی جہانگیر صدیقی کے وکیل نے دلائل مکمل کرلئے۔علی جہانگیر صدیقی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے علی جہانگیر صدیقی کو غیر قانونی طور پر کال اپ نوٹس جاری کیا،شیئرز کی خریدوفروخت میں اگر بے ضابطگی ہوئی ہے تو سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان معاملے کی تحقیقات کرسکتا ہے،شیئرز کے معاملے کی تحقیقات نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا،کیس میں جو اصل ملزم تھے ان کو ضمانت مل چکی ہے،نیب ملزموں کے خلاف ثبوت ہی پیش نہیں کرسکا۔نیب قومی ادارہ ہے اور سٹیٹ بینک سمیت بیشتر ادارے کراچی میں ہیں اس لیے سندھ ہائیکورٹ ہی یہ درخواست کی سماعت کا مجاز ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ نیب لاہور علی جہانگیر صدیقی کے خلاف انکوائری کیوں نہیں کرسکتا، جس پر ان کا کہنا تھا کہ نیب لاہور آج کل بہت زیادہ ایکٹو ہے ،کیس سے منسلک کچھ لوگ لاہور میں رہتے ہیں ہوسکتا ہے نیب لاہور ان کو دباو میں لا کر علی جہانگیر صدیقی کے خلاف بیان دلوائے۔نیب لاہور کی جانب سے علی جہانگیر صدیقی کو جاری کال اپ نوٹس کالعدم قرار دیا جائے،علی جہانگیر صدیقی کے وکیل نے دلائل مکمل کرلیے،ایس ای سی پی کے وکیل شہاب اوستو کا کہنا تھا کہ نیب سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے قوانین کے تحت علی جہانگیر صدیقی کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتا،عدالت نے نیب پراسکیوٹر سے استفسار کیا کہ علی جہانگیر صدیقی کے خلاف نیب کی تحقیقات کہاں تک پہنچی؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ علی جہانگیر صدیقی کے خلاف تحقیقات آخری مراحل میں ہے دو ہفتوں میں ریفرنس دائر کردیا جائے گا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ جب یہ انکوائری کراچی میں چل رہی ہے نیب لاہور نے کیوں نوٹس بھیجا؟نیب کا کہنا تھا کہ نیب لاہور علی جہانگیر صدیقی کے خلاف دوسری انکوائری کررہا ہے، نیب کا موقف ہے کہ ملزم پر مہنگے داموں شیئرز فروخت کرکے سرکاری اداروں کو چالیس ارب روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے،علی جہانگیر صدیقی نے ازگارڈنائن نامی کمپنی کے ذریعے شیئرز کا سودا کیاجبکہ علی جہانگیر صدیقی کے وکیل کا کہنا ہے کہ سٹیٹ بینک کی منظوری کے بغیر فارن ایکسچینج سے متعلق انکوائری نہیں ہوسکتی ۔نومبر 2012میں شیئرز منتقل ہوے، علی جہانگیر 2010ء میں بورڈ آف ڈائریکٹرز سے مستعفی ہوچکے تھے،امریکہ میں سفیر نامزد ہونے پر سیاسی مخالفین نے پروپیگنڈا شروع کردیا ہے،علی جہانگیر صدیقی کا نام ای سی ایل شامل کرنے کی درخواست بدنیتی پر مبنی ہے،عدالت نے 6دسمبر کو نیب پراسیکیوٹر سے حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے علی جہانگیر صدیقی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم برقرار رکھا ہے ۔
علی جہانگیر صدیقی

مزید :

صفحہ آخر -