کراچی اولین ترجیح،اربوں روپے کی 365اسکیمیں شروع کی گئی ہیں:وزیر اعلیٰ سندھ
کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی کوترقی کے حوالے سے اولین ترجیح دی گئی ہے اور218.6بلین روپے کی 365 اسکیمیں شروع کی گئی ہیں جن کے لیے اے ڈی پی 19-2018 میں 53 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو جاری ترقیاتی اسکیموں کے ایک اعلی سطح جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔ اجلاس میں صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ،چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم ،وزیراعلی سند ھ کے پرنسپل سیکرٹری ساجد جمال ابڑو، سیکرٹری فنانس نجم شاہ،کمشنر کراچی افتخار شالوانی، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ خالد حیدر شاہ،اسپیشل سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نیاز سومرو، پروجیکٹ ڈائریکٹر خالد مسرور اور دیگر نے شرکت کی۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اے ڈی پی کے ذریعے 218.6 بلین روپے کی 365 اسکیمیں شروع کی گئیں جن کے لیے 53بلین روپے مختص کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے مطمئن ہیں کہ 365 اسکیموں میں سے 16 میگا پروجیکٹ شہر کے لیے 17-2016 میں مکمل کیے گئے جبکہ 17 دیگر میگا پروجیکٹس تکمیل کے قریب ہیں ۔ 6638.815بلین روپے کے منصوبے مکمل ہوچکے ہیں جن میں پپری فلٹر پلانٹ کی اپ گریڈیشن، ڈرگ کالونی فلائی اوور، منزل پمپ فلائی اوور، خیر پور ٹاؤن تا لنک روڈ کی تعمیر،یونیورسٹی روڈ ،طارق روڈ،موسمیات روڈ،حب ریور روڈ ، سرجانی تا مدینتہ الحکمت روڈ،شاہراہ فیصل کی توسیع، بلوچ کالونی فلائی اوور کی ری ڈوڈلنگ،جناح ٹرمینل تا چکرا نالہ تا ناتھا خان برج بارش کے پانی کا نالہ، سنسیٹ بلیو وارڈ کے انٹر سیکشن پر پل اور حسن اسکوئر تا لیاری ندی بارش کے پانی کے نالے کی تعمیر۔چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم نے اجلاس کو بتایا کہ 128441.255ملین روپے کی 40 اسکیمیں اے ڈی پی 19-2018 کے ذریعے اس سال شروع کی گئیں جس کے لیے34476.292ملین روپے مختص کیے گئے۔ان 40 اسکیموں میں موجودہ اسکولوں کی ماڈل اسکولوں میں تبدیل کرنا ،ایجوکیشن کمپلیکس کی تعمیر، کالج کی عمارتوں کی تکمیل،ایس زیڈ اے بی لا یونیورسٹی کا قیام، بلاول بھٹو انجینئرنگ کالج لیاری،ایس زیڈ بی انجینئرنگ کالج میمن گوٹھ،سندھ انسٹیٹیوٹ آف ٹرامالوجی کا قیام،نیپا میں آرتھوپیڈکس،شہید بے نظیر بھٹو میڈیکل کمپلیکس نزد رزاق آباد،ایس آئی یو ٹی کی توسیع ، این آئی سی وی ڈی میں پیڈس یونٹ ،میڈیکل کالج کراچی، ایس بی بی میڈیکل کالج لیاری، فرانزک لیب کراچی،کورنگی میں 34 عدالتیں،کراچی فش ہاربر کی بحالی،100 ایم جی ڈی پمپ ہاؤس ، دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کی اپ گریڈیشن،65ایم جی ڈی اضافی پانی کی فراہمی، حالیجی سے پپری تک، گجھر نالے کی ری ویمپنگ،گھارو میں فلٹر پلانٹ کی بحالی،سی او ڈی،پپری میں 210ایم جی ڈی گنجائش،مین ہاکس بے روڈ کی بہتری،ایمپریس مارکیٹ کے اطراف کی بحالی،6 گاربیج ٹرانسفر اسٹیشنز کا قیام،2 سینیٹری انجینئرڈ لینڈ فل سائٹس کی ترقی، ایس III(پروجیکٹ کے لیے 3 بلین روپے مختص کیے گئے ہیں )،7.9 بلین روپے سے 5 کمبائنڈ ایفلیواینٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس کا قیام اور 2 بلین روپے مختص کیے گئے ہیں ،ڈرگ انڈر پاس کی تعمیل موجودہ رائٹ ٹرن برج کی بحالی،سب میرین چورنگی پر انڈر پاس کی تعمیر، ٹیپو سلطان انٹر سیکشن پر فلائی اوور،12 ہزار روڈ لانڈھی کی ری ماڈلنگ، فوراہ چوک تا گارڈن براہ عبداللہ ہارون روڈ اور واپس فوراہ چوک سڑک کی بہتری،8000 روڈ جام صادق پل تا داؤد چورنگی کی بحالی ۔1256ملین روپے کا کراچی نیبرہوڈ امپرومنٹ پروگرام(کے این آئی پی )،ڈائریکٹوریٹ آف اربن پالیسی اینڈ اسٹرٹیجک پلاننگ یونٹ کا قیام، 2364.1ملین روپے کا اوریج لائن (اب تک اس منصوبے پر1129 ملین روپے خرچ ہوچکے ہیں )،انٹیگریٹڈ انٹیلی جنس ٹرانسپورٹیشن سسٹم،لنک روڈ ملیر 15 تا میمن گوٹھ کی بحالی اور کے فور پروجیکٹ آگمنٹیشن۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ان کی حکومت نے ورلڈ بینک کے ساتھ کراچی ڈائیگونسٹک اسٹڈی کی ہے جس کے تحت کراچی ٹرانسفارمیشن اسٹرٹیجی تشکیل دی گئی ہے اس اسٹرٹیجی کے تحت شہر میں پیدل چلنے کے حوالے سے مسابقتی اور بہتر ماحول تجویز کیا ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے 3 شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیاہے،ان میں میونسپل سروس ڈیلیوری:واٹرسپلائی اور سیلینیشن میونسپل سالڈ ویسٹ؛اربن ٹرانسپورٹ :کے سی آر اور بی آر ٹی اور اربن پالیسی۔کے این آئی پی کے تحت پبلک اسپیس،روڈ انفراسٹرکچر اور سٹی ایڈمنسٹریٹیو سروسز 98ملین ڈالر سے بہتر بنائی جائیں گی۔کراچی اربن مینجمنٹ پروجیکٹ(کے یو ایم پی) کے تحت کے ایم سی اور 6 ڈی ایم سیز کے لیے مستقل گرانٹس،کے ایم سی کے لیے گرانٹس اور اربن پراپرٹی ٹیکس کی ترقی کے لیے فنی امداد کے لیے200 ملین ڈالر ایوارڈ کیے جائیں گے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ مختلف منصوبے عملدرآمد کے مراحل میں ہیں اور چند منصوبے سکیورنگ فنانس اور تصوراتی مراحل میں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میونسپل ڈلیوری سروسز کے تحت 5 منصوبے زیر عمل ہیں ۔ ان میں 260ایم جی ڈی کا کے فور،36 بلین روپے کا ایس تھری جس کے تحت 460 ایم جی ڈی سیوریج کا پانی کا اخراج ہوگا؛11.79بلین روپے سے 5 صنعتی علاقوں کے لیے کمبائنڈ ایفلیواینٹ پلانٹس،1.66بلین روپے سے 6 گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن کا قیام،1.87بلین روپے سے2 سینیٹری لینڈ فل سائٹس کی ترقی شامل ہیں ۔1.6بلین روپے کی لاگت کاکراچی واٹر اینڈ سیوریج ماڈرنائزیشن پروجیکٹ شروع کیا جائے گا جوکہ 10 سالوں میں مکمل ہوگا۔