مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ماڈل!
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ماڈل مودی حکومت کی فاشسٹ ذہنیت کا عکاس ہے،انہوں نے کہا ایک سو سے زیادہ دن ہو گئے، مقبوضہ کشمیر کو جیل بنا رکھا ہے اور 80 لاکھ سے زیادہ عوام بھوک اور بیماری کا شکار ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا دُنیا کے بڑے بڑے ملک تجارتی مفادات کی خاطر خاموش ہیں،وزیراعظم نے نیو یارک میں بھارتی قونصلر جنرل سندیپ چکرورتی کے بیان پر ردعمل کے طور پر بیان دیا ہے۔نیو یارک میں بھارتی قونصل جنرل سندیپ چکرورتی نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ بی جے پی حکومت کشمیر(مقبوضہ) میں ہندوؤں کو بسائے گی اور آئین کا آرٹیکل 370 اور35اے اسی لئے تو ختم کئے گئے ہیں۔ان کا واضح انداز میں کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ماڈل اپنایا جائے گا۔یہ کوئی بڑا انکشاف نہیں،جب بھارتی وزیراعظم مودی نے اسرائیل کا دورہ کیا اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے تفصیلی ملاقات ہوئی تو اسی پر تبادلہ خیال بھی ہوا تھا اور نیتن یاہو نے مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کا حوالہ دیا اور فلسطین کے زیر قبضہ علاقے میں یہودی بستیاں بسانے کے بارے میں بتایا تھا، بعد میں مودی نے اسرائیلی ماہرین سے بھی تفصیلی ملاقاتیں کی تھیں، مودی کے اس دورے کے دوران ہی یہ سب ظاہر ہوا اور میڈیا کے ذریعے یہ پتہ چل گیا تھا کہ بھارت اسی اسرائیلی ماڈل کو مقبوضہ کشمیر میں آزمائے گا، درحقیقت نہ صرف ہم پاکستان والوں کو، بلکہ پورے عالم اسلام کو اسی وقت ہوشیار ہونا اور بھارتی انتہا پسندوں کے ارادوں پر نظر رکھنا چاہئے تھی اور اسی کے مطابق دفاع کر کے پوری دُنیا میں آگاہی مہم چلانا چاہئے تھی،اب اگرچہ کافی وقت گزر چکا،اس کے باوجود ہمیں کشمیریوں کی مظلومیت کے حق میں مہم میں تیزی لانا چاہئے اور مظلوم کشمیریوں کی آواز کو چار دانگ عالم میں پھیلاتے رہنا چاہئے۔