اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرری،پارلیمانی کمیٹی کے اختیارات میں اضافے کی منظوری دے دی گئی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اعلیٰ عدلیہ میں ججز تقرریوں کی پارلیمانی کمیٹی کے اختیارات میں اضافے کے ترمیم شدہ ضابطہ کار کی منظوری دیدی گئی،نئے طریقہ کار کے تحت اعلیٰ عدلیہ میں تقرری کیلئے متعلقہ امیدوار کو کمیٹی میں انٹرویو کیلئے مدعو کیا جاسکے گا، کمیٹی نے عوامی سماعت کے معاملے میں پیشرفت کا جائزہ لیا ہے، اسی طرح کمیٹی کی کارروائی کو مزید بامعنی نتیجہ خیز بنانے کیلئے قواعد و ضوابط میں ترامیم کی بھی منظوری دیدی گئی ہے اگرنامزد امیدوار انٹرویو کیلئے دستیاب نہیں ہوگا تو اس کی نامزدگی مسترد تصور ہوگی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی تقرری کیلئے نامزد امیدوار کو انٹرویو کیلئے بھی مدعو کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق اعلی عدلیہ میں ججوں کی تقرری کے لئے قائم پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمدخان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ کمیٹی اجلاس میں قواعد وضوابط میں ترامیم کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے ان کی باضابطہ منظوری دے دی گئی ہے،کچھ رولز میں ترامیم اور نئی شقیں بھی شامل کی گئی ہیں۔نئےرولزکےمطابق پارلیمانی کمیٹی کسی بھی نامزد شخص کوسمن،مدعو یااِنٹرویو کر سکےگی،جس اُمیدوار کی تقرری بطورجج زیرِغورہوگی اُس کا بھی انٹرویو کیا جا سکے گا اور اگرنامزد امیدوار انٹرویو کیلئے دستیاب نہیں ہوگا تو اس کی نامزدگی مسترد تصور ہوگی۔
نئے رولز میں مسترد شدہ کیسز کے بارے میں بھی طریقہ کار فراہم کر دیا گیااور نئے ترمیم شدہ مسودہ میں پارلیمانی کمیٹی کو ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا بھی اختیاردیا گیا ہے۔کمیٹی کےمسلسل تین اجلاسوں میں شرکت نہ کرنےوالےاَراکین کی رکنیت منسوخ کردی جائےگی۔نئے چیئرمین کی تقرری کیلئے باضابطہ انتخابی عمل ہوگااور نو منتخب چیئرمین 6 ماہ تک کمیٹی کی صدارت کر یں گے۔پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس 4 دسمبر2019 کو دوبارہ منعقدہوگا اور جوڈیشل کمیشن کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی تقرری کیلئے نامزد امیدوار کو انٹرویو کیلئے بھی مدعو کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔