موت سے ڈرتے ہیں میں تو زندگی سے ڈر گیا ۔۔۔داستان کرشن موہن کی

موت سے ڈرتے ہیں میں تو زندگی سے ڈر گیا ۔۔۔داستان کرشن موہن کی
موت سے ڈرتے ہیں میں تو زندگی سے ڈر گیا ۔۔۔داستان کرشن موہن کی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تحریر : آغا نیاز احمد مگسی

آج ہم آپ کو اردو زبان کے نامور شاعر کرشن موہن کی داستان فن سنائیں گے ۔ اصل نام کرشن لال بھاٹیا کرشنؔ موہن تخلص تھا۔ 28نومبر 1922ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد  گنپت رائے بھاٹیہ ، میرٹھ کی ضلعی عدالتوں میں وکیل تھے۔ گنپت رائے اردو کے  شاعر بھی تھے،ان کا تخلص شاکر تھا۔ سکول کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ، کرشن موہن نے بی اے  کیا۔ (آنرز) ڈگری الگ الگ انگریزی میں اور فارسی میں مرے کالج ، سیالکوٹ کے طالب علم کی حیثیت سے  حاصل کی جہاں وہ کالج ہاؤس میگزین کے مدیر بھی رہے۔ بعدازاں انہوں نے گورنمنٹ کالج ، لاہور سے انگریزی ادب میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ تقسیم ہند کے بعد ان کا کنبہ کرنال چلا گیا جہاں کرشن موہن کو ویلفیئر آفیسر کی حیثیت سے عارضی ملازمت ملی۔ اس کے بعد  انہوں نے لکھنؤ اور دہلی میں آل انڈیا ریڈیو کی اشاعت ”آواز“ کے سب ایڈیٹر اور اسسٹنٹ ایڈیٹر کی حیثیت سے اور پھر انکم ٹیکس آفیسر کی حیثیت سے انڈین ریونیو سروس میں شمولیت سے قبل پریس انفارمیشن بیورو کے ساتھ بطور صحافی کام کیا۔ کرشن موہن کی نظموں کے مجموعہ کی 28 کتابیں شائع ہوچکی ہیں جن میں ”شبنم شبنم“ ، دلِ ناداں، تماشائی ، غزل، نگہِ ناز، آہنگِ وطن، بیراگی بھنورا، شامل ہیں۔ شیرازہ، مشگان، گیان مارگ کی نظمیں، کفرستان، اداسی کے پانچ روپ،ہر جائی، تیری خوشبو، وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ کرشن موہن 27جنوری 2004ء کو دہلی میں انتقال کر گئے۔

 کرشن موہن کے چند اشعار ملاحظہ کیجیے
کرشن موہنؔ یہ بھی ہے کیسا اکیلا پن کہ لوگ 
موت سے ڈرتے ہیں میں تو زندگی سے ڈر گیا 

۔۔۔۔۔۔

زندگی کے آخری لمحے خوشی سے بھر گیا
ایک دن اتنا ہنسا وہ ہنستے ہنستے مر گیا

۔۔۔۔۔۔

مکاں اندر سے خستہ ہو گیا ہے
اور اس میں ایک رستہ ہو گیا ہے

۔۔۔۔۔۔

وہ کیا زندگی جس میں جوشش نہیں
وہ کیا آرزو جس میں کاوش نہیں

۔۔۔۔۔۔

 جب بھی ملے وہ ناگہاں جھوم اٹھے ہیں قلب و جاں 
ملنے میں لطف ہے اگر ملنا ہو کام کے بغیر 

۔۔۔۔۔۔

 دل ایک صدیوں پرانا اداس مندر ہے 
امید ترسا ہوا پیار دیو داسی کا 

۔۔۔۔۔۔

 جب بھی کی تحریر اپنی داستاں 
تیری ہی تصویر ہو کر رہ گئی 

۔۔۔۔۔۔

 کریں تو کس سے کریں ذکر خانہ ویرانی 
کہ ہم تو آگ نشیمن کو خود لگا آئے

مزید :

ادب وثقافت -