بلوچستان اسمبلی، پی ٹی آئی پر پابندی کی قرار داد منظور، وفاقی کابینہ کی اکثریت نے بھی خیبر پختونخوا میں گورنر راج کی حمایت کر دی 

بلوچستان اسمبلی، پی ٹی آئی پر پابندی کی قرار داد منظور، وفاقی کابینہ کی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 کوئٹہ،لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) بلوچستان اسمبلی نے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی مشترکہ قرارداد منظور کر لی۔ قرارداد میرسلیم احمد کھوسہ، میر محمد صاد ق عمرانی، میر محمد عاصم کرد، راحیلہ حمید خان درانی، اور دیگر صوبائی وزرا نے مشترکہ طور پر پیش کی۔قرارداد میں کہا گیا پی ٹی آئی کی جانب سے ایک بار پھر پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں ا ور یہ سیاسی انتشاری ٹو لے کی شکل اختیار کر چکی ہے، بعدازاں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔دوسری طرف  پنجاب اسمبلی میں بھی پی ٹی آئی پر فو ری طور پر پابندی لگانے کی قرارداد جمع کروا دی گئی۔قرارداد ن لیگ کے رکن اسمبلی رانا محمد فیاض نے جمع کروائی، جس میں کہا گیا ہے 24 نومبر کا حملہ بھی قومی سلامتی کے اداروں کیخلا ف تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی اس جماعت کو اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت نہیں دی تھی، انتشاری ٹولے نے اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کو بھی ماننے سے انکار کر کے یہ ثا بت کر دیا یہ جماعت کسی بھی ادارے کی عزت نہیں کرتی، یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے 24 نومبر کے ذمہ داروں اور منصوبہ سازوں کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے، قرارداد میں مز ید کہا گیا ہے اس انتشاری ٹولے کو جو کہ ایک سیاسی جماعت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے پر فی الفور پابندی عائد کی جائے تاکہ آئندہ کوئی فرد یا گروہ ایسی گھناؤنی سازش سوچنے سے بھی گر یز کرے۔

قرارداد

  اسلام آباد،پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وفاقی کابینہ کی اکثریت نے خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ کی حمایت کر دی۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے حکومت نے فیصلہ کیا ہے  سیا سی اتحادی اور سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر گورنر راج سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائیگا، پیپلزپارٹی، اے این پی اور جمہوری وطن پارٹی سے مشاورت کی جائیگی۔ذرائع کا کہناہے وز ارت قانون اور اٹارنی جنرل نے وفاقی کابینہ کو کے پی میں گورنر راج کے نفاذ کے حوالے سے اپنی رائے دیدی ہے،جس کے مطابق خیبرپختونخوا نے خود2بار وفاق پر چڑھائی کر کے گورنر راج کا جواز پیدا کر دیا، وفاق پر چڑھائی میں سرکاری ملازمین اور سرکاری مشینری استعمال کی گئی۔کابینہ ذرائع کا بتانا ہے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں صرف اس ایک نکا تی ایجنڈے پر غور ہوا، سیاسی اتحادیوں اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیکرگورنر راج سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائیگا۔دوسری طرف خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے معاملے پر پیپلزپارٹی دو حصوں میں تقسیم ہوگئی ہے،پیپلزپارٹی کے پی میں گورنر راج کے نفاذکی ایک دھڑامخالفت جبکہ دوسراحمایت کر رہا ہے۔پی پی ذرائع کا کہنا ہے مخالف دھڑے کا کہنا ہے خیبر پختو نخو ا میں گور نر راج سے پی ٹی آئی کو سیاسی فائدہ ہو گا، کیش کرائیگی، حامی گروپ کا کہنا ہے گورنر راج سے پی پی کو آگے بڑھنے کا موقع ملے گا، کارکنوں کو ایڈجسٹ کیا جاسکے گا۔نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے بلاول بھٹو کی وطن واپسی پر پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ اور مشاورتی اجلاس بھی جلد بلانے کا امکان ہے جس میں سیاسی صورتحال، کے پی میں گورنر را ج پر غور ہوگا،پی پی ذرائع کا کہنا ہے حکومت نے گورنر راج کے معاملے پر تاحال رابطہ نہیں کیا، پیپلزپارٹی گورنر راج سے متعلق امور پر مشاورت کریگی، کے پی میں گورنر راج سے متعلق حتمی فیصلہ سی ای سی کریگی،دریں اثناء گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا صوبہ میں گورنر راج کے بارے میں مجھے کسی نے کچھ نہیں بتایا، پاکستان تحریک انصاف پر پابندی عائد ہونے کے بارے میں بھی علم نہیں، ماضی میں بھی سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد ہوتی رہی ہے، کوئی سیاسی پارٹی پابندی کے باعث ختم نہیں ہوئی، پیپلز پارٹی پر بھی پابندی لگی تھی۔ دوسری طرف عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)نے خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے کی مخالفت کردی۔مرکزی ترجمان اے این پی انجینئر احسان اللہ خان نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اے این پی خیبرپختونخوا میں گورنر راج کی مخالفت کرتی ہے،گورنر راج لگانا مسئلے کا حل نہیں، گورنر راج لگ بھی جا ئے تو تین ماہ بعد ختم ہوجا ئیگا، پی ٹی آئی کی اسمبلی میں اکثریت ہے،گورنر راج اثر انداز نہیں ہوگا،وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی میں معنی خیز مذاکرات کی ضرورت ہے، ملک میں سیا سی عدم استحکام خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے،اگر قانونی طر یقے سے بانی پی ٹی آئی رہا بھی ہوجائیں تو کیا ہوجائیگا؟۔ادھرجماعت اسلامی خیبر پختونخوا نے بھی صوبے میں گورنر راج کی مخالفت کردی،جما عت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے امیر عبد الواسع نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا خیبر پختونخوا میں گورنر راج وفاقی حکومت کا خلاف آئین اقدام ہو گا، اسمبلیوں کی موجود گی میں گورنر راج لگانے کی باتیں وفاقی حکومت کی بدنیتی ہے، جماعت اسلامی گورنر راج کی بھرپور مخالفت کریگی، امیر مقام کا بیان غیر ذمہ دارانہ اور غیر سنجیدہ ہے۔

گورنر راج

مزید :

صفحہ اول -