اسلام آباد احتجاج، عمران خان، بشریٰ، گنڈاپور کیخلاف ایک اور مقدمہ، سنگین دفعات شامل 

      اسلام آباد احتجاج، عمران خان، بشریٰ، گنڈاپور کیخلاف ایک اور مقدمہ، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

راولپنڈی (مانیٹر نگ ڈیسک) اسلام آباد میں احتجاج کے معاملے پر بانی پی ٹی آئی عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور سمیت دیگر کیخلاف ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا۔ذرائع کے مطابق راولپنڈی کے تھانہ صادق آباد میں پی ٹی آئی قیادت کیخلاف انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، مقدمہ میں اقدام قتل، کارسرکار مداخلت سمیت تعزیرات پاکستان کی 14دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔مقدمہ میں عمران خان، علیمہ خان،بشریٰ بی بی،علی امین گنڈا پور،عمر ایوب، حماد اظہر، اسد قیصر، عارف علوی اورخورشید خان سمیت متعدد افراد کو نامز د کیا گیا ہے۔مقدمہ کے متن میں لکھا گیا کہ 26 اکتوبر کی صبح ساڑھے 7بجے پی ٹی آئی کارکنان نے فیض آباد ناکہ پر اشتعال انگیز نعرے بازی کی، ملزمان نے ٹائر جلا کر سڑک بند کی اور راستہ روک لیا، ملزمان نے ڈنڈوں اور پتھراؤ کرتے ہوئے پولیس پر حملہ کیا، ملزمان نے ناکہ پر پولیس پارٹی پر سیدھی فائرنگ کی، دو گولیاں سرکاری گاڑی پر لگیں۔متن میں لکھا گیا کہ آنسو گیس کی شیلنگ کے بعد پولیس نے موقع سے 77 پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کر لیا جن سے وائرلیس سیٹ،آنسو گیس کے شیل،ڈنڈے، کنچے اور غلیلیں برآمد ہوئیں، ملزمان کے زیر استعمال تین گاڑیاں بھی قبضہ میں لے لی گئیں، ملزمان نے بانی پی ٹی آئی کی مجرمانہ سازش اور ایماء_  پرخلاف قانون مجمع اکٹھا کیا۔مقدمہ کے متن کے مطابق ملزمان نے پولیس سے مزاحمت کر کے سڑک بند کی اور عوام کا راستہ روک کر شہری زندگی کو مفلوج کیا، ملزمان نے عام عوام کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا،سرکاری اور نجی ملاک کو نقصان پہنچایا، ملزمان نے ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی کر کے عوام میں خوف و ہراس پھیلایا، ملزمان نے قتل کی نیت سے پولیس پر سیدھی فائرنگ کی۔ 

سنگین دفعات

 راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک)  24 نومبر کو پی ٹی آئی احتجاج کے دوران گرفتار ساڑھے 11 سو ملزمان کو عدالت پیش کردیا گیا۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے مقدمات کی سماعت کی۔ پرا سیکیوشن کی جانب سے ظہیر شاہ، رانا سعادت عدالت میں پیش ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم بھی عدالت میں مقدمات کی پیروی کیلئے موجود تھی۔انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں مقدمات کی سما عت 8 گھنٹوں سے زائد جاری رہی۔راولپنڈی، اٹک اور چکوال سے گرفتار ساڑھے 11 سو ملزمان کو عدالت پیش کیا گیا۔ عدالت نے گرفتار ملزمان میں 18 سال سے کم عمر نوجوانوں، بیمار، ضعیف اور معذور افراد کو مقدمات سے ڈسچارج کردیا،گرفتار ملزمان میں سے بیشتر ملزمان کا جسمانی ریمانڈ پولیس نے حاصل کرلیا،عدالت نے گرفتار ملزمان میں سے کچھ ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔پی ٹی آئی کارکنا ن کیخلاف اٹک میں 20 اور راولپنڈی میں 10 مقدمات درج ہیں۔ ضلع چکوال میں پی ٹی آئی کارکنان کیخلاف 2 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ راولپنڈی ڈویژن میں مجموعی طور پر پی ٹی آئی کارکنوں کیخلاف 32 مقدمات درج ہیں۔دوسری طرف آر پی او راولپنڈی بابر سرفراز الپا نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی مظاہرین کی جانب سے پولیس پر تشدد اور سیدھی فائرنگ کی گئی۔سی پی او راولپنڈی اور ڈی پی او اٹک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آر پی او راولپنڈی بابرسرفراز الپا کا کہنا تھا کہ 24 نومبر کی کال سے قبل بھی اسی سیاسی جماعت کی طرف سے احتجاج کی کال دی گئی تھی جس سے پورا راولپنڈی ریجن متاثر ہوا تھا، 24 نومبر کی کال پرامن احتجاج کے طور پر بتائی گئی، 24 نومبر کی کال پرتشدد بن کر سامنے آئی۔انہوں نے کہا کہ مظاہرین پرتشدد احتجاجیوں کے طور پر سامنے آئے، مظاہرین نے تمام سرکاری وسائل کا استعمال کیا، پولیس نے انتہائی صبر کا مظاہرہ کیا، احتجاج کرنے والے اٹک میں 24 اور 25 تاریخ کو رہے، احتجاج کرنے والوں کی جانب سے پولیس پر ڈائریکٹ فائرنگ کی گئی اور پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا گیا۔آرپی او راولپنڈی کا کہنا تھا کہ احتجاجی مظاہرین کے تشدد سے پولیس کے 170ملازمین زخمی ہوئے، زخمیوں میں 2 اہلکار بلٹ کا شکار ہوئے، زخمیوں میں 25 اہلکاروں پر ڈنڈوں سے تشدد کیا گیا،پولیس کی 11 گاڑیوں کا نقصان ہوا، مظاہرین نے موٹروے پر آگ لگائی، باعث مجبوری راستے بند کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ پولیس 1159 ملزمان کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئی ہے، ڈیٹا چیک کرانے کے بعد معلوم ہوا ملزمان میں 64 افغان باشندے بھی شامل ہیں، 60 افغان باشندوں میں سے 4 کے پاس کارڈ جبکہ باقی 60 غیر قانونی ہیں، پولیس نے مظاہرین پر 32 مقدمات بھی درج کیے ہیں۔

آر پی او

مزید :

صفحہ اول -