اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) سابق چیئرمین سینیٹ اور رہنما پیپلز پارٹی رضا ربانی تحریک انصاف پر ممکنہ پابندی اور خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے حوالے سے کھل کر بول پڑے ۔
وفاقی دارالحکومت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج کا نفاذ کوئی حل نہیں۔ اس کے لیے آئین کے آرٹیکل 232 یا 234 کے تقاضے پورے نہیں ہو رہے، گورنر راج سیاسی طور پر دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہو گا، اس سے پولرائزیشن بڑھے گی۔ایک ایسےصوبے میں سیاسی عدم استحکام میں اضافہ ہو گا جہاں دہشت گردی بڑھ رہی ہے۔انہوں نے سوال اُٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے، نیشنل عوامی پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان پر پابندی لگائی گئی، اس کے نتائج کیا نکلے؟ کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگانا بھی کوئی حل نہیں، وہ سیاسی جماعت کسی اور نام سے دوبارہ وجود میں آ جاتی ہے۔
" جنگ " کے مطابق رضا ربانی نے صحافی مطیع اللّٰہ جان کی گرفتاری کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے فوری رہائی کا مطالبہ کیا ۔ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ سینیئر صحافی مطیع اللّٰہ جان پر عائد الزامات ایک مذاق ہیں۔
رضا ربانی نےمزید کہا کہ وفاقی پارلیمانی نظام کی اصل روح جمہوری اداروں کو مضبوط بنانا ہے۔وفاقی پارلیمانی نظام کی اصل روح سول حکمرانی کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور مکالمے کو فروغ دینا ہے۔ اظہارِ رائے اور احتجاج آئین میں فراہم کردہ ایک بنیادی حق ہے، لیکن احتجاج قانون کے دائرے میں رہ کر ہونا چاہیے۔ یہ حق سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے تشدد کا جواز نہیں بن سکتا، ریاست کی رٹ نافذ کرنے کے بعد حکومت کو سیاسی مذاکرات کی طرف بڑھنا چاہیے۔