لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت کے مطابق انفراسٹرکچر کی تعمیر و بحالی کیلئے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو شبانہ روز مصروف عمل ہے۔
صوبائی وزیر تعمیرات و مواصلات ملک صہیب احمد بھرتھ نے پنجاب میں جاری انفراسٹرکچر کی بحالی کے منصوبوں پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ صوبہ بھر میں سڑکوں کی بحالی، نئی سڑکوں اور عوامی عمارات کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے، جنہیں جدید ترین انفراسٹرکچر کے ساتھ بنایا جا رہا ہے۔ یہ منصوبے وزیرِ اعلیٰ کے عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد شروع کیے گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے تحت کئی اہم منصوبوں پر کام جاری ہے جن میں سڑکوں کی بحالی کا پروگرام شامل ہے جس کے تحت 75 سڑکوں کی بحالی کے لیے 139 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے، جن میں سے 45 ارب روپے جاری کیے جا چکے ہیں اور اب تک 5 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ سٹرکیں بحال پنجاب خوشحال پروگرام میں 462 سڑکوں پر کام ہو رہا ہے، جس کے تحت 6989.51 کلومیٹر سڑکوں کی مرمت کی جائے گی، اس کے لیے 136 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ فیصل آباد سے چنیوٹ تک 24 کلومیٹر سڑک کو دو رویہ سٹرک کرنے پر کام تیزی سے جاری ہے۔24 کلو میٹر سنگل روڈ کو دو ریہ سٹرک بنایا جا رہا ہے۔ملتان وہاڑی 93.5 کلومیٹر روڈ کی بحالی کے کام کی منظوری کیلئے کابینہ کو بھیجوا دیا گیا ہے اور اس حوالے سے نئے سرے سے سروے کروایا جا رہا ہے۔ کرتا پور کی سکیم کو ختم کر کے اس کی جگہ دہ نئی سکمیں بنائی جارہی ہیں جس پر ورکنگ جاری ہے۔ جی ٹی روڈ سے قائداعظم انٹر چینج(لاہور رنگ روڈ) ٹو واہگہ بارڈر 13 کلو میٹر روڈ کی تعمیر / بحالی کے کام پر پر ی کوالیفکیشن کا پروسس مکمل کر لیا گیاہے۔
صوبائی وزیر کا کہناتھا کہ حکومت پنجاب صحت اور تعلیم کے شعبے میں بھی اہم اقدامات کر رہی ہے جن میں بنیادی ہیلتھ یونٹس اور دیہی صحت مراکز کی تزئین و آرائش، ماڈل ایگری کلچر مال کا قیام، آٹیزم سکول کی تعمیر اور نئے ہسپتال شامل ہیں۔ وزیر اعلیٰ کی خصوصی ہدایات پر بی ایچ یوز کی بہتری و بحالی کیلئے 12 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں۔ 1236 بی ایچ یوز کی بہتری و بحالی کا کام 31 دسمبر تک مکمل کر لیا جائے گا۔ آٹیزم کا شکار بچوں کے لیے سکول کی تعمیر کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔
ملک صہیب احمد بھرتھ کا کہنا تھا کہ 1 ارب 13 کروڑ روپے کی لاگت سے ملتان، بہاولپور، سرگودھا، ساہیوال میں ماڈل ایگر ی کلچرل مال تعمیر کئے جا رہے ہیں۔ اور اس تاریخی منصوبے کو جون 2025 تک مکمل کر لیا جائے گا۔ یہ منصوبے عوامی فلاح کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوں گے، جس سے نہ صرف سڑکوں کی حالت بہتر ہوگی بلکہ صحت اور تعلیم کے شعبے میں بھی بہتری آئے گی۔تمام منصوبوں کی کوالٹی کو یقینی بنایا جا رہا ہے تاکہ ہر منصوبہ طویل عرصے تک کارگر ثابت ہو۔