زمین کی دھڑکن سے دِل دھڑکنا بھول گئے
زمین یوں دھڑکی کہ بہت سے دل دھڑکنا بھول گئے۔ یہ سچ ہے کہ انسان اپنے اقتداراور اختیار کی تمام تر حشر سامانیوں کے باوجود اللہ تعالیٰ کے سامنے بے بس اور حقیر ہے۔ سورہ انعام میں کہا گیا ہے کہ اگر تم پر اللہ کا عذاب آ جائے یا قیامت آ دھمکے تو کیا تم اللہ کے سوا کسی اور کو پکارو گے؟ اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو، بلکہ اسی کو پکارو گے۔ وہ اس مصیبت کو دور کر دیتا ہے جس کے لئے تم اس کو پکارتے ہو۔ 26اکتوبر کو افغانستان میں کوہ ہندوکش میں 193کلومیٹر زیرزمین حرکت نے بھارت، دبئی، افغانستان، مقبوضہ کشمیر اور پاکستان میں بالائے زمین گویا قیامت برپا کر دی۔ پاکستانی سسمالوجسٹ اسے 8.1، جبکہ امریکن جیالوجیکل سروے نے ریکٹر سکیل پر 7.5قرار دیا، لیکن ریکٹر سکیل پر فرق کے باوجود زلزلے کی ہولناکی میں کوئی فرق نہیں آیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق لگ بھگ 300 شہری جاں بحق، 3000 سے زائد زخمی اور سینکڑوں سرکاری اور نجی عمارتیں منہدم ہو چکی ہیں۔ سائنس دان جدیدترین ٹیکنالوجی کے باوجود زلزلے کی پشین گوئی کے بارے میں ابھی تک کوئی موثر آلہ یا طریق کار دریافت نہیں کر سکے، لیکن قدرت کے چند مظاہر جن میں جانوروں ، پرندوں اور حشرات الارض کی غیرمعمولی حرکت کے ذریعے زلزلے کی آمد کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ فالٹ لائن سے مراد وہ ایریا ہے جہاں نیچے کی زمین میں پچھلے 10 لاکھ سال کے اندر زلزلہ آیا ہو۔ اس امر کو درست تسلیم کر لیا جائے تو پاکستان کے دو تہائی علاقے کسی نہ کسی طرح فالٹ لائن پر واقع ہیں۔ یہ بتانا محال ہے کہ زیرزمین واقع فالٹ کی انرجی سٹور کرنے کی صلاحیت کتنی ہے اور کب یہ صلاحیت پیدا ہونے والی انرجی سے بڑھ کر زلزلے کا سبب بن جائے۔ ان تمام حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکومت نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور صوبوں میں پراونشل مینجمنٹ اتھارٹیز کے علاوہ وفاقی، صوبائی اور مقامی سطح کے تمام تر متعلقہ اداروں اور انتظامیہ کو زلزلے کی پہلی اطلاع ملتے ہی متحرک کر دیا گیا۔ وزیراعلیٰ محمد نوازشریف نے زلزلے کی اطلاع ملتے ہی لندن میں قیام کو مختصر کر دیا اور کرائسز سیل قائم کر کے، فوری کارروائیوں کا آغاز کر دیا جبکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے فوج کو زلزلہ متاثرین کے ریسکیو اور ریلیف کے لئے کارروائیوں کا حکم دے دیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے زلزلے سے زیادہ متاثرہ علاقے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویزخٹک کو فون کر کے ریلیف سرگرمیوں کے لئے ہر ممکن تعاون کی پیش کش کر دی۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے وزیراعلیٰ کے پی کے پرویزخٹک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زلزلے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر انتہائی افسوس اور دکھ ہوا۔ مصیبت کی اس گھڑی میں خیبرپختونخوا کے زلزلہ زدگان بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی ہدایت پر زلزلہ میں جاں بحق ہونے والے صوبہ پنجاب کے شہریوں کے لواحقین کے لئے پانچ لاکھ اور زخمی افراد کے لئے ایک لاکھ امداد کا اعلان کیا گیا۔
پی ڈی ایم اے نے وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف کی ہدایت پر زلزلہ زدگان کے لئے فوری طور پر امدادی سامان روانہ کر دیا جس میں 10ہزار خیمے، 10ہزار فوڈ ہیمپرز اور 10ہزار کمبل شامل ہیں جبکہ آٹے کے 500 تھیلے بھی بھجوائے گئے۔ 5میڈیکل افسروں، 5پیرا میڈیکل سٹاف اور 5نرسوں پر مشتمل تین خصوصی میڈیکل ٹیمیں ابتدائی اطلاع ملتے ہی روانہ کر دی گئیں۔ موبائل ہسپتال یونٹ اور ریسکیو 1122 کے 50اہلکار بھی زلزلہ زدہ علاقے میں فرائض سرانجام دیں گے۔ دوسرے روز وزیراعلیٰ کی ہدایت پر ہنگامی بنیادوں پر مزید 45ٹرکوں میں 10ہزار خیمے، 10ہزار فوڈ ہیمپرز، 10ہزار کمبلوں پر مشتمل امدادی سامان صوبائی وزیرمحنت راجہ اشفاق سرور اور صوبائی وزیرمعدنیات چودھری شیر علی نے وزیراعلیٰ کی خصوصی ہدایت پر مالاکنڈ اور پشاور انتظامیہ کے حوالے کر دیئے ہیں۔ امدادی سامان میں 20کلو آٹا کے 25ہزار تھیلے بھی شامل ہیں۔ صوبائی وزیرمحنت راجہ اشفاق سرور نے اس موقع پر بتایا کہ مالاکنڈ، دیر، سوات اور خیبرپختونخوا کے دیگر متاثرہ علاقوں میں مقامی انتظامیہ کی وساطت سے امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس میں زلزلے سے پہنچنے والے مالی و جانی نقصان کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میری اور پنجاب حکومت کی دلی ہمدردیاں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے ساتھ ہیں۔ خیبرپختونخوا میں زلزلے سے متاثر ہونے والے بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پنجاب حکومت متاثرین زلزلہ کی ہرممکن امداد کرے گی۔ پنجاب حکومت امدادی اشیاء پر مشتمل 95 ٹرک خیبرپختونخوا بھجوا رہی ہے۔ میڈیکل اور ریسکیو 1122 کی ٹیمیں بھی خیبرپختونخوا کے متاثرہ علاقوں میں بھیجی جا رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے سیکرٹری صحت اور ڈی جی ریسکیو 1122کو فوری طور پر خیبرپختونخوا پہنچنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی وزراء کو جاں بحق ہونے والے افراد کے گھروں میں جا کر لواحقین سے تعزیت کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی وزراء ہسپتالوں میں زیرعلاج زخمیوں کی بھی عیادت کریں اور ہسپتالوں میں زخمی افراد کو ہرممکن طبی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ وزیراعلیٰ نے زلزلے سے عمارتوں کو پہنچنے والے نقصانات کا فوری سروے کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری عمارتوں کو پہنچنے والے نقصانات کا سروے کرا کر جلد سے جلد مرمت کا کام شروع کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے راولپنڈی۔ اسلام آباد کے میٹرو بس منصوبے کے ٹریک کا بھی سروے کرانے کا حکم دیا۔ وزیراعلیٰ نے پی ڈی ایم اے اور ریسکیو 1122 کی استعدادکار میں اضافے اور ادارہ جاتی میکانزم کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ چیف سیکرٹری کی سربراہی میں یہ کمیٹی 6 ہفتے میں سفارشات پیش کرے گی۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے اجلاس کو زلزلے سے پنجاب میں ہونے والی جانی و مالی نقصان پر بریفنگ دی۔
وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے قصور کے نواحی علاقے دوست پورہ میں زلزلہ سے چھت گرنے کے باعث جاں بحق ہونے والے شخص محمد اسحاق کے گھر گئے اوراس کے لواحقین سے ہمدردی اورتعزیت کا اظہار کیا ۔ وزیراعلیٰ نے جاں بحق ہونے والے شخص محمد اسحاق کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی۔وزیراعلیٰ نے متاثرین زلزلہ کے لئے مجموعی طو رپر 13 لاکھ روپے مالی امداد اورجاں بحق ہونے والے شخص محمد اسحاق کے بیٹے کو سرکاری ملازمت دینے کا اعلان کیا۔وزیراعلیٰ نے جاں بحق شخص محمد اسحاق کے لواحقین کومالی امدادکا چیک دیا، جبکہ جاں بحق شخص کی بیٹیوں کی شادی کے لئے بھی مالی امداد دینے کا اعلان کیا۔وزیراعلیٰ نے زلزلے سے گرنے والے گھر کابھی معائنہ کیااوراہل علاقہ سے تفصیلات معلوم کیں۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر متاثرہ گھر کے مالک کے لئے بھی مالی امداد کا اعلان کیا ۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف بغیر کسی پیشگی اطلاع اور پروٹوکول کے دوست پورہ پہنچ گئے۔ وزیراعلیٰ کو اپنے درمیان دیکھ کر شہری حیران رہ گئے۔ انہوں نے چٹائی پر بیٹھ کر لوگوں سے گفتگو کی۔
زلزلہ آنے کے بعد مُلک و قوم کا اصل امتحان شروع ہو چکا ہے۔ جو چند روز پیش تر اِسی پل میں زندہ تھے۔ آج ہمارے درمیان نہیں رہے۔ ہم جو اس لمحہ موجود میں ہیں اگلی ساعت میں ہوں گے یا نہیں ہوں گے۔ اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ مستقبل کے سارے ارادے ، انسانی منصوبے حادثات کی نذر ہو کر انسان کے ساتھ ہی مٹی میں مل جاتے ہیں۔ سوچنا یہ ہے کہ زلزلہ آزمائش ہے یا آفت حکومت اپنے فرائض ممکنہ وسائل کے ساتھ سرانجام دے رہی ہے۔ ہمیں بھی بڑھ چڑھ کر ہاتھ بٹاناہو گا۔