شہباز شریف کی طرف سے عمران خان کو بھیجے گئے قانونی نوٹس کامتن
لاہور(جنرل رپورٹر)وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کے وکیل مصطفی رمدے کی جانب سے عمران خان کو بھجوایا جانے والا قانونی نوٹس ،بنام: عمران خان رکن قومی اسمبلی، چیئر مین پاکستان تحریک انصاف،پی ٹی آئی سیکر ٹریٹ،مکان نمبر 2، سٹریٹ 84،G-6/4، ایمبیسی روڈ،اسلام آباد،بتاریخ: 27 اکتوبر ، 2016بعنوان:ہتک عزت آرڈیننس 2002 کی سیکشن 8 کے تحت نوٹسیہ ایک قانونی نوٹس ہے جو میں محترم شہباز شریف، موجودہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے اور ان کی ہدایت کے مطابق آپ کو بھیج رہا ہوں ۔ .2 یہ کہ کل مورخہ 26-10-2016 کو آپ نے چند میڈیا نمائندگان سے بات کرتے ہوئے محترم محمد شہباز شریف پر کچھ الزامات عائدکئے اور کہا کہ ایک شخص جاوید صادق ان کا فرنٹ مین تھااور یہ کہ اس جاوید صادق نے چند چینی کمپنیوں کیلئے چار کنٹریکٹ حاصل کر کے پندرہ (15) ارب روپے کمیشن لیا اور یہ کہ مذکورہ جاوید صادق ان ٹھیکوں کے ذریعے مجموعی طور پر 26 ارب55 کروڑروپے کمیشن لینے والا تھااور یہ کہ ان اربوں روپے میں سے جاوید صادق کا حصہ صرف 10 سے 15 کروڑ روپے تھا، جبکہ باقی اربوں روپے محترم محمد شہباز شریف کو دیئے جانے والے تھے3 یہ کہ میرے موکل نے چند ہی گھنٹوں میں پریس کانفرنس کر کے مذکورہ گمراہ کن، گھٹیا اوربے بنیاد الزامات کی سختی سے تردید کی۔ محمد شہباز شریف نے اس امر سے انکار نہیں کیا کہ ان کے علم کے مطابق مذکورہ جاوید صادق چند چینی کمپنیوں کا نمائندہ تھا، تا ہم یہ بھی کہا کہ ان کمپنیوں میں سے ایک کمپنی حکومت پنجاب کی ملکیتی قائد اعظم سولر پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کے ایک پراجیکٹ قائد اعظم سولر پارک میں 100 میگا واٹ شمسی توانائی پلانٹ کیلئے EPC کنٹریکٹ کی بولی میں شریک تھی جس کی مالیت 131.5 ملین امریکی ڈالر تھی، تا ہم یہ ٹھیکہ اس کی کمپنی کو نہیں ملا ، بلکہ ایک اور چینی کمپنی ،میسرز ’TBEA ‘نے یہ ٹھیکہ حاصل کیا۔ایک اور حوالہ دیتے ہوئے ، انہوں نے واضح کیا کہ مذکورہ جاوید صادق کی کمپنی نے ایک اور پراجیکٹ،لاہور سیف سٹی اتھارٹی کے لاہور سیف سٹی سنٹر (PPIC3 ) کی بولی کیلئے بھی درخواست دی تھی، تا ہم اس کمپنی کی پیشکش تکنیکی بنیاد پر نا اہل قرار پائی تھی اور یہ ٹھیکہ جس کی مالیت 120 ملین امریکی ڈالر تھی ، ایک اور کمپنی Huawei Technologies Pakitan (Pvt.) Ltd. کو ملا تھااور یہ کہ ان کمپنیوں میں سے ایک کمپنی لاہور رنگ روڈ اتھارٹی کے زیر انتظام رنگ روڈ کے جنوبی لوپ کی تعمیر کے ٹینڈر میں بھی شریک تھی، تا ہم اس کمپنی کی بڈ(پیشکش) جواب کی عدم دستیابی کی بنا پر مسترد کر دی گئی تھی اور یہ ٹھیکہ پاکستانی ادارے فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن کو دیا گیا تھا۔ جاوید صادق کو ان چینی کمپنیوں کی نمائندگی کاکتنا معاوضہ ملتا ہے، یہ اس کا اور اس کے پرنسپل کا باہمی معاملہ ہے اور مذکورہ پرنسپل کمپنی ہی اس سوال کا جواب دے سکتی ہے۔ تاہم آپ کو اس بات کا ٹھوس ثبوت فراہم کرنا ہو گا.4 ایسے میگا پراجیکٹس کے ٹھیکوں کیلئے پیشکشیں مسترد کئے جانے کے یہ واقعاتی شواہد جو ایک ، یا دو نہیں بلکہ تین ایسی کمپنیوں کے ہیں جن کی نمائندگی جاوید صادق کرتا تھا، آپ کے عائد کردہ الزامات کے جھوٹا ہونے کا واضح اور نا قابل تردید ثبوت ہیں، تا ہم آپ کو ان الزامات کی حقیقت کو ثابت کرنے کیلئے آپ ہی کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق ثبوت دینا ہوں گے۔(2) حکومت پنجاب ، اس کے مختلف محکموں اور ایجنسیوں کے ذریعے دیے جانے والے ٹھیکے صاف، شفاف اور قانونی طریقے سے دیے جاتے ہیں، اس امر کو ناصرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی تسلیم کیا جاتا ہے۔ در حقیقت محمد شہباز شریف کی حکومت نے عوامی مفاد کے منصوبے عدیم النظیر رفتار کے ساتھ کامیابی سے مکمل کئے ہیں اور اس بات کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا ہے ۔ محمد شہباز شریف اس ملک کے انتہائی ذمہ دار اور محترم سیاسی رہنما ہیں۔ان کی دیانتداری، ایمانداری، راست بازی اور مالی طور پر شفاف کردار کو ایک، دو نہیں بلکہ تین بار پاکستان کے روشن دماغ، با شعور اور عاقل عوام نے جانچا اور ایسے ہر موقع پر عوام نے ان کے کردار کی مضبوطی اور شفافیت کی تصدیق کی ہے۔ اسی بنا ء پر اللہ کے فضل و کرم سے وہ ملک کے سب سے بڑے صوبے کے تیسری بار وزیر اعلیٰ بنے ہیں۔ یہ وہ اعزاز ہے جو پاکستان کے عوام نے ملکی تاریخ میں کسی اور شخص کو نہیں دیا۔ .5 یہ کہ جو الزامات آپ نے عائد کئے وہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر وسیع پیمانے پر شائع و نشر ہوئے، جو میرے کلائنٹ کی عزت، وقار اور ساکھ خراب کرنے اور دوسروں کی نگاہ میں انہیں نیچا دکھانے کی کوشش تھی۔ علاوہ ازیں یہ کہ آپ کی جانب سے محمد شہباز شریف کی نیت و کردار پر عائد کردہ جھوٹے الزامات ملکی سطح پر اور بین الاقوامی پارٹنرز کے ساتھ بنائی گئی ساکھ اور اعتماد کو تباہ کرنے اور نہ صرف پنجاب کی ترقی بلکہ مجموعی طور ملکی ترقی کو متاثر کرنے کے مضمرات رکھتے ہیں ۔ ان الزامات کو ایک بار پھر جھوٹا، بے بنیاد، بد نیتی پر مبنی اور سازش قرار دیا جاتا ہے اور اس بناء پر مجھے یہ ہدایت دی گئی ہے کہ میں آپ سے یہ الزامات واپس لینے کیلئے کہوں اور یہ کہ محمد شہباز شریف سے عوامی سطح پر معافی مانگیں۔ ہتک عزت آرڈیننس 2002 کی سیکشن 8 آپ کو مذکورہ عمل کیلئے چودہ (14) روز دیتی ہے، جسے پورا نہ کرنے کی صورت میں میرے موکل کے پاس اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دیوانی اور فوجداری قوانین کے تحت قانونی چارہ جوئی کے سوا کوئی چارہ نہ ہو گا۔ مستقبل میں کسی حوالے کے لئے اس نوٹس کی ایک نقل میرے آفس میں موجود ہے۔
مصطفی رمدے ایڈووکیٹ سپریم کورٹ۔
درج ذیل مقامات پر بھی اس نوٹس کی کاپیاں بھیجی گئی ہیں، جن کی ترسیل اور وصولی TCS کے ذمے ہے۔
.1زمان پارک کنال بینک روڈلاہور۔.2 خان ہاؤس بنی گالہ موہڑہ نور اسلام آباد