نئی حلقہ بندیوں کا کام بروقت مکمل ہو سکے گا؟
آئندہ عام انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں نئی حلقہ بندیوں کے لئے آئینی ترمیم کا اہم اور مشکل مرحلہ درپیش ہے۔گزشتہ روز منعقد ہونے والے پاکستان الیکشن کمیشن کے اجلاس میں حکومت کو ایک ہفتے کی مہلت دی گئی ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے وزارتِ قانون کی طرف سے ضروری آئینی ترمیم،جبکہ وزارتِ شماریات کی طرف سے نقشہ جات اور ڈیٹا مہیا نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کا کام بروقت مکمل نہ ہو سکا تو پاکستان الیکشن کمیشن ذمے دار نہ ہو گا۔وزارتِ قانون اور وزارتِ شماریات نے التوا میں پڑا ہوا کام ایک ہفتے میں مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ملک میں آئندہ انتخابات جون2018ء کے بعد منعقد ہونا آئینی ضرورت ہے۔مسئلہ یہ ہے کہ حالیہ مردم شماری پر سندھ اور خیبرپختونخوا نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آبادی زیادہ ہونے کا دعویٰ کر رکھا ہے۔وفاق کی طرف سے مردم شماری کے بارے میں حتمی نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد نئی حلقہ بندیوں کا کام شروع ہو گا۔ یہ واضح نہیں کہ وفاق نے سندھ اور خیبرپختونخوا کے تحفظات دور کر دیئے ہیں۔اگرچہ متعلقہ وزارتوں نے نئے یا پرانے قانون (دونوں صورتوں میں) حلقہ بندیوں کا کام شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے،لیکن جب تک مردم شماری سے متعلق نوٹیفکیشن جاری نہیں ہو گا، کام شروع نہیں ہو سکتا۔حکومت کے لئے بہتر یہ ہو گا کہ غیر متنازعہ حتمی مردم شماری کا نوٹیفکیشن فوراً جاری کر کے ضروری نقشہ جات اور ڈیٹا فراہم کر دیا جائے تاکہ حلقہ بندیوں کا کام شروع ہو سکے۔ حلقہ بندیوں کے ساتھ ساتھ انتخابی فہرستوں پر نظرثانی کا کام بھی ہو گا۔ خدا کرے کہ سارا کام بروقت مکمل ہو جائے۔