نواز شریف اور میں نے مسلم لیگ (ن) کی ایک ایک اینٹ رکھی آج ان میں سے کوئی نہیں، پارٹی میں کوئی فارورڈ بلاک یا تقسیم نہیں ، چودھری نثار

نواز شریف اور میں نے مسلم لیگ (ن) کی ایک ایک اینٹ رکھی آج ان میں سے کوئی نہیں، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

راولپنڈی ( مانیٹرنگ ڈیسک 228آئی این پی) سابق وزیر دخلہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماء چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ شیخ رشید کسی غلط فہمی میں نہ رہیں وہ ان کے مشرف اور دیگر ادوار کے سیاسی اوراق کھول سکتا ہوں، اعلیٰ عدلیہ کو نشانہ بنانا نواز شریف اور پارٹی کے حق میں نہیں ہے، دیگر ریاستی اداروں پر تنقید غیر ضروری ہے، نواز شریف اور میں نے پارٹی کی ایک ایک اینٹ خود رکھی تھی، آج پارٹی کی اینٹیں لگانے والوں میں کوئی نہیں ہے،اسمبلی میں گونگا، بہرہ ہو کر نہیں بیٹھتا، ڈنکے کی چوٹ پر بات کرتا ہوں،منفی سوچ کا میں کچھ نہیں کر سکتا،مخالفین کو اپنی سیاست پر توجہ دینی چاہیے،حلقے کے لوگوں سے کہتا ہوں کہ حلقے کا مقابلہ پورے ملک میں کسی وزیر، گورنر، وزیراعلیٰ کے حلقے سے کرلیں، اگر آپ کا حلقہ سرفہرست نہ ہو تو مجھے ووٹ نہ دیں،کوئی ایسا کام نہیں کیا، جس سے سر جھک جائے۔ساگری میں عوامی اجتماع سے خطاب کر تے ہوئے چودھری نثار علی خان نے کہا کہ نواز شریف اور میں نے پارٹی کی ایک ایک اینٹ رکھی تھی، آج پارٹی کی اینٹیں لگانے والوں میں سے کوئی نہیں ہے، وزارت اس لئے واپس نہیں کی تھی کہ شدید اختلاف تھا، اعلیٰ عدالتوں پر تنقید کی پالیسی سے اختلاف ہے الیکشن میں سات مہینے باقی ہیں، ان ساڑھے چار سال میں جو میں نے کام کئے وہ آپ کے سامنے ہیں، میں وضاحت نہیں کرنا چاہتا، اس سے قبل ایم این ایز سے موازنہ کرلیں آپ کو فرق نظر آ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے حلقے کے لوگوں سے کہتا ہوں کہ اس حلقے کا مقابلہ پورے ملک میں کسی وزیر، گورنر، وزیراعلیٰ کے حلقے سے کرلیں، اگر آپ کا حلقہ سرفہرست نہ ہو تو مجھے ووٹ نہ دیں، میں نے ہر وہ چیز کی جس سے میرے حلقے کے لوگوں کا سر فخر سے بلند ہوا، کوئی ایسا کام نہیں کیا، جس سے سر جھک جائے، میں نے روایت ڈالی ہے کہ سب لوگوں کو فنڈز دیتا ہوں، حتیٰ کہ مخالفین کے کام بھی کرتا ہوں، جس پر میرے دوست بھی ناراض ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ مجھے توفیق دے کہ میں اور عوام کی بھلائی کے کام کرتا رہوں، میں اللہ کے سامنے جوابدہ ہوں،منفی سوچ کا میں کچھ نہیں کر سکتا۔ عوام دو نمبر لوگوں کو ووٹ نہ دیں،میں وہ واحد شخص ہوں جس نے بڑی وزارت لینے سے خود انکار کیا، یہاں پر سیاست نہیں کی جاتی بلکہ الزامات لگائے جاتے ہیں، گزشتہ روز ایک شخص کی تقریر سن کر شرمندگی ہوئی، مخالفین کو اپنی سیاست پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف مقدمات سپریم کورٹ میں ہیں، دائرے میں رہ کر عدالتی فیصلے پر تنقید کی جا سکتی ہے، اعلیٰ عدلیہ کی تضحیک کا کیا نتیجہ نکلے گا؟انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں میرے سامنے کیا کچھ نہیں رکھا گیا، اپنی حکومت میں مجھے وزیر بننے کی آفر ہوئی لیکن ٹھکرا دی، پارٹی کو غلط راستے پر لے جایا جارہا ہے، اس لئے اختلاف رائے کیا، اب سیاست سیاست نہیں رہی بازی گری شروع ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا شیخ رشید اپنی سیاست کریں، مجھے میری کرنے دیں۔ شیخ رشید کسی غلط فہمی میں نہ رہیں، میں ان کے مشرف اور دیگر ادوار کے سیاسی اوراق کھول سکتا ہوں۔چوہدری نثار کا کہنا ہیکہ مسلم لیگ (ن) میں اختلاف رائے ضرور ہے لیکن تقسیم یا دھڑے بندی نہیں ہے۔ نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق کلر سیداں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چو دھری نثار نے کہا کہ میرے نزدیک مال و دولت نہیں کردارکی وقعت ہوتی ہے، میں نے مناسب سمجھا وزارت میں نہیں بیٹھوں گا، عہدے اور حکومتیں ا?نی جانی چیزیں ہیں، کوشش کرتا ہوں ایسا کام نہ کروں جو کوئی میرے کردار پر انگلی اٹھا سکے۔ ہماری پارٹی کے کسی شخص کوسپریم کورٹ کے فیصلے کی تضحیک نہیں کرنی چاہیے، عدلیہ کے فیصلے سے اختلاف اوراپیل کی اجازت ہے، تضحیک کی نہیں، تنقید ضرور کریں لیکن تضحیک کریں گے تو کیا نتیجہ نکلے گا؟ کیا نواز شریف کو سپریم کورٹ سے انصاف نہیں لینا؟ مسلم لیگ ن میں اختلاف رائے ضرور ہے لیکن کوئی تقسیم نہیں، تجریہ کار پارٹی میں اختلاف رائے کو بہت بڑا بحران بنا کر پیش کرتے ہیں لیکن پارٹی میں کوئی فارورڈ بلاک یا دھڑے بندی نہیں، اختلاف رائے جمہوریت کی بنیاد ہے۔ جو بھی پالیسی بنے گی وہ (ن) لیگ اور ملک کے بہترین مفاد کے لیے بنے گی، مخالفین دیکھتے رہیں گے کہ مسلم لیگ ن اگلے الیکشن میں متفق اتحاد اور اتفاق کے ساتھ میدان میں اترے گی۔ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ نہیں کہوں گا کہ پاک امریکہ تعلقات میں بہتری آئی، البتہ وقتی طور پر کچھ ٹھہراؤ ضرور آیا ہے اور یہ ٹھہراؤ کینڈین فیملی کے بازیاب ہونے سے نہیں آیا، کینڈین فیملی کے بازیاب ہونے پر تعریفوں کی باتوں سے اتفاق نہیں کرتا کیونکہ پاکستانی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اس سے بہت بڑی بڑی قربانیاں دی ہیں۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ قوم، حکومت، پارلیمنٹ اور دیگر اداروں نے یکمشت ہوکر پیغام دیا کہ ہم سے عزت سے بات کروں اور عزت لو، ہم مزید پاکستان کی جگ ہنسائی قبول نہیں کریں گے، یہ وہ پیغام تھا جس سے پاک امریکہ تعلقات میں ٹھہراؤ آیا، اب حکومت کا فرض ہے اس اتحاد و اتفاق پر قائم رہے، پارلیمنٹ اور تمام ادارے ساتھ دیں، آپ اتحاد کا مظاہرہ کریں گے تو یقین ہے ملک کے خلاف عزائم اپنی موت خود مر جائیں گے۔حکومت کا بھارت سے دوستیاں بڑھانا اچھا نہیں لگتا جس کا اظہار کرتا ہوں، مودی کے دور حکومت میں پاکستان کو بھارت سے خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہیے، جس شخص کا ایجنڈ اسلام اور پاکستان دشمنی ہو اس سے خیر کی توقع کیے جانا ہی اپنے آپ کو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔میانمار میں ہزاروں مسلمانوں کے گھر جلائے جارہے ہیں، ان کو نیست و نابود کیا جارہا ہو اور عین اس موقع پر دنیا جہاں مذمت کررہی ہے وہاں بھارتی وزیراعظم یکجہتی کا اظہار کرنے میانمار پہنچا تو اس سے اور بڑا اظہار کیا ہوسکتا ہے کہ ایسے شخص سے خیر کی توقع رکھی جاسکتی ہے، میں نے نہ پہلے رکھی نہ اب رکھتا ہوں، ہمیں کسی سے لڑنا نہیں لیکن اپنی قوت اور بازو پر یقین ہونا چاہیے۔سابق وزیر داخلہ نے سینئر صحافی احمد نورانی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جس نے یہ حملہ کیا وہ یہ سمجھنے سے عاری ہے کہ ایسے حملوں سے آوازیں دبتی نہیں زیادہ متحرک ہوکر بولتی ہیں، یہ حملہ ایک شخص پر نہیں بلکہ آزای اظہار رائے پر حملہ ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ میڈیا کے لوگوں کو مکمل تحفظ دیا جائے بلکہ اس واقعے کی تہہ تک پہنچ کر ان لوگوں کو پورے ملک کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔ دنیا نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہحکومت کا بھارت سے دوستیاں بڑھانا، را کے سربراہ سے جپھی ڈالنا اچھا نہیں لگا، مودی کے دور میں پاکستان کو بھارت سے خیر کی توقع ہی نہیں رکھنی چاہئے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید یا اختلاف تو کیا جا سکتا ہے لیکن اس کی تضحیک نہیں کی جا سکتی، پارٹی قیادت کے سامنے خوشامد نہیں کرتا، ٹھیک بات کی، انہوں نے مسلم لیگ ن کیلئے آئندہ چھ، سات ماہ مشکل قرار د یئے۔ مسلم لیگ ن آئندہ الیکشن میں اتفاق کے ساتھ میدان میں اترے گی، جو پالیسی بنے گی، وہ مسلم لیگ کی بہتری کیلئے ہو گی، عزت عہدوں سے نہیں کردار سے ملتی ہے، عہدے اور حکومتیں آنی جانی چیزیں ہیں، میری سیاسی تاریخ گواہ ہے، عہدوں کے پیچھے نہیں بھاگتا، اگر عہدوں کے پیچھے بھاگتا تو اب تک سیاسی طور پر بِک چکا ہوتا۔اس سے قبل چودھری نثار نے راولپنڈی میں عوامی اجتماع سے بھی خطاب میں کہا کہ نواز شریف کے خلاف مقدمات سپریم کورٹ میں ہیں، اعلیٰ عدلیہ پر تنقید ان کے اور پارٹی کے حق میں نہیں، اختلافات کی وجہ سے وزارت نہیں لی، میرا شمار گونگوں بہروں میں نہیں خمیر والوں میں ہوتا ہے، مشکلات میں ن لیگ کو سنبھالنا ہمارا کام ہے، مخالفین کو اپنی سیاست پر توجہ دینی چاہئے۔
چودھری نثار

مزید :

صفحہ اول -