زلفی بخاری نے کے پی کے جانا تھا سٹاف نے پروٹوکول کے لیے خط گلگت بلتستان کی حکومت کو لکھ دیا ، ایسا واقعہ کہ آپ بھی ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو جائیں
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے چترال کا دورہ کرنا تھا لیکن پروٹوکول اور دیگر انتظامات حاصل کرنے کیلئے ان کے سٹاف نے ایسی فاش غلطی کر دی کہ جان کر آپ کیلئے بھی ہنسی روکنا ممکن نہیں رہے گا ۔
تفصیلات کے مطابق سید ذوالفقار عباس بخاری نے 28 اکتوبر کو چترال کا دورہ کرنا تھا جس کیلئے ان کے سٹاف کی جانب سے پروٹوکول اور دیگر انتظامات کیلئے خط لکھا گیا لیکن یہاں پر دلچسپی سے بھر پور عمل یہ ہے کہ یہ خط خیبرپختون خواہ حکومت کی بجائے گلگت بلتستان کی حکومت کو لکھ دیا گیا ، چترال درحقیقت خیبر پختون خواہ کے زیر انتظام آتا ہے ۔خط میں تاریخ اور آمد کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 28 کی صبح دس بجے زلفی بخاری ہیلی کاپٹر کے ذرعیے اسلا م آباد سے چترال کیلئے روانہ ہو ں گے اور وہ ڈیڑھ گھنٹے میں 11 بج کر 30 منٹ پر چترال میں لینڈ کریں گے ، وزیراعظم کے معاون خصوصی رات وہیں گزار یں گے اور پھر اگلے روز 29 اکتوبر کو یعنی آج وہ واپسی کیلئے چترال سے ہیلی کاپٹر پر دوپہر تین بجے اوڑان بھریں گے اور ساڑھے چار بجے اسلام آباد پہنچیں گے۔
خط میں بتایا گیا ہے کہ زلفی بخاری کی آمد کے انتظام و انصرام کیلئے ان کے پرسنل سٹاف آفیسر میاں عثمان علی شاہ ایک روز قبل 27 اکتو بر کو چترال پہنچیں گے ۔یہ خط صدر پاکستان کے پرنسپل سیکریٹری ، وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری ، چیف سیکریٹری گورنمنٹ آف گلگت بلتستان ، انسپکٹر جنرل گلگت بلتستان ، ڈپیوٹی کمشنر گلگت بلتستان ، سپریٹنڈنٹ پولیس گلگت بلتستان کو بھیجا گیاہے ۔
یہاں پر دلچسپ امر یہ ہے کہ جب یہ خط سینئر صحافی سلیم صافی کی نظروں سے گزارا تو انہوں نے اسے ٹویٹر پر جاری کرتے ہوئے ساتھ پیغام لکھا کہ ” پہلے تو "ریاست مدینہ" کے"امیر المومنین"کے لاڈلےکا ”VVIP “پروٹوکول ملاحظہ کریں اور پھر ان کی وزارت کا حالت زار۔ ان کے سٹاف کو یہ پتہ نہیں کہ چترال گلگت بلتستان کا نہیں بلکہ پختونخوا کا حصہ ہے۔ تبھی تو میں کہتا ہوں کہ اس وقت ملک پر پاکستان کے مختصر دورے پر آئے ہوئے لوگ حکمران ہیں۔“