’ فوج پر تنقید، رینکس اینڈ فائل میں غم و غصہ پایا جاتا ہے‘ ابھی نندن کی رہائی ،ڈی جی آئی ایس پی آر میدان میں آگئے
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن )ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ کل ایک ایسا بیان دیا گیا جس میں قومی سلامتی سے منسلک معاملات کی تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی ، بھارتی ونگ کمانڈر ابھی نندن کی رہائی کو کسی اور چیز سے جوڑنا انتہائی افسوسناک اور گمراہ کن ہے ،حکومت پاکستان نے ذمہ دار ریاست کے طور پر امن کو موقع دیتے ہوئے بھارتی کمانڈرکو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ، اس کو پوری دنیا نے سراہا ۔ فوج پر تنقید کے حوالے سے رینکس اینڈ فائل میں غم و غصہ پایا جاتا ہے، محمد زبیر کی بات پر اتنا ہی کہوں گا کہ آدھا سچ اور آدھا جھوٹ نہیں بولا جاسکتا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج کی اس پریس کانفرنس کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے ، ریکارڈ کی درستگی کیلئے بات کر رہاہوں ، کل ایک ایسا بیان دیا گیا جس میں قومی سلامتی سے منسلک معاملات کی تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی ، فوج پر تنقید کے حوالے سے رینکس اینڈ فائل میں غم و غصہ پایا جاتا ہے، محمد زبیر کی بات پر اتنا ہی کہوں گا کہ آدھا سچ اور آدھا جھوٹ نہیں بولا جاسکتا۔
واضح رہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ان کی آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقاتوں کے بارے میں آدھا سچ اور آدھا جھوٹ بولا ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ محمد زبیر نے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے 2 ملاقاتیں کیں جن میں نواز شریف اور مریم نواز کے کیسز کے بارے میں بات کی۔
پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے سرپرائز ڈے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ پلوامہ واقعہ کے بعد 26 فرور ی 2019 کو ہندوستان نے تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کیخلاف جارحیت کی جس میں نہ صرف انہیں منہ کی کھانی پڑی بلکہ انہوں نے پوری دنیا میں ہزیمت اٹھائی ،افواج پاکستان کے چوکنا اور بر وقت رسپانس نے دشمن کے عزائم کو ناکام بنا دیا، دشمن کے جہاز جو بارود پاکستان کے عوام پر گرانے آئے تھے تو ہمارے شاہینوں کو دیکھتے ہی بد حواسی میں خالی پہاڑوں پر پھینک کر چلے گئے ، اس کے جواب میں افواج پاکستان نے قوم کے عظم و اہمیت کے عین مطابق دشمن کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا ، اس فیصلے میں پاکستان کی تمام سول اور ملٹری قیادت یکجا تھی ۔
ان کا کہناتھا کہ پاکستان نے اعلانیہ ہندوستان کو دن کی روشنی میں جواب دیا ، نہ صرف جواب دیا بلکہ دو جنگی جہاز بھی گرائے ،بھارتی ونگ کمانڈر کو گرفتار کیا گیا اور دشمن ساری کارروائی کے دوران اتنا خوفزدہ ہوا اور بد حواسی میں اپنا ہی ہیلی کاپٹر اور جوانوں کو مار گرایا ۔اللہ کے کرم سے ہمیں ہندوستان کے خلاف واضح فتح ملی ، پوری پاکستانی قوم کا سر فخر سے بلند ہوا اور مسلح افواج کا بھی ۔ پاکستان کی فتح کو نہ صرف دنیا میں تسلیم کیا گیا بلکہ بھارت کی قیادت نے شکست کا جواز رافیل طیاروں کی عدم دستیابی پر ڈال دیا ،حکومت پاکستان نے ذمہ دار ریاست کے طور پر امن کو موقع دیتے ہوئے بھارتی ونگ کمانڈرکو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ، اس کو پوری دنیا نے سراہا ، میں ایک مرتبہ پھر تاریخ کی درستگی کیلئے واضح کرنا چاہتاہوں کہ پاکستان نے صلاحیت کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ تمام جنگی آپشن کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی قیادت اور افواج پاکستان ہر طرح کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پوری طرح تیار ہے،بھارتی پائلٹ کی رہائی اور ریاست کے میچور رسپانس کو کسی اور چیز سے جوڑنا انتہائی افسوسناک اور گمراہ کن ہے ، یہ دراصل پاکستانی قوم کی ہندوستان پر واضح فتح کو متنازع بنانے کے مترادف ہے ، ایسے منفی بیانیے کے براہ راست قومی سلامتی پر اثرات ہوتے ہیں ، ان چیزوں کا دشمن انفارمیشن ڈومین میں بھر پور فائدہ اٹھا رہاہے ، یہی بیانیہ ہندوستان کی شکست اور ہزیمت کو کم کرنے کیلئے استعمال کیا جارہاہے ، ان حالات میں جب دشمن قوتیں پاکستان پر ہائبرڈ وار مسلط کر چکی ہیں ہم سب کو ذمہ داری سے آگے بڑھنا ہو گا۔
ان کا کہناتھا کہ افواج پاکستان خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہیں ،اندرونی و بیرونی خطرات سے نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ تمام چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ہر طرح سے تیار ہیں ،قوم کی مدد سے پاکستان کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنائیں گے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا ۔افواج پاکستان زند،ہ پاکستان پائندہ باد ۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما سردار ایاز صادق نے بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کی پاکستان میں گرفتاری کے حوالے سے قومی اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ابھی نندن کی گرفتاری کے بعد قومی سلامتی کا جو اجلاس ہوا اس میں وزیر اعظم عمران خان نے شرکت ہی نہیں کی ، آرمی چیف اس اجلاس میں شریک تھے۔ اس وقت شاہ محمود قریشی کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں ، کہا خدا کا واسطہ ابھی نندن کو جانے دیں ورنہ بھارت رات نو بجے حملہ کردے گا۔