کیا واقعی پاکستان کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں؟ بھارتی حملہ کیوں رکا؟ پاکستان نے کیا پیغام دیا؟ 4 مارچ 2019 کو شائع ہونے والی خبریں پڑھ کر اصل حقیقت جانیے
لاہور (سرفراز راجا) سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی جانب سے ایوان میں کہا گیا کہ ابھی نندن کی گرفتاری کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں اور انہوں نے کہا کہ اگر بھارتی پائلٹ کو نہ چھوڑا گیا تو بھارت حملہ کردے گا۔ ایاز صادق کے اس بیان کو بھارتی میڈیا میں خوب اچھالا جارہا ہے اور کل تک جو بھارت نفسیاتی شکست سے دوچار تھا آج فتح کا جشن منا رہا ہے۔ ایاز صادق کے اس ’غیر ذمہ دارانہ‘ بیان پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی پریس کانفرنس کرکے چیزوں کو کلیئر کیا ہے جبکہ وفاقی وزیر اسد عمر نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ جس اجلاس کا ایاز صادق نے حوالہ دیا ہے اس میں تو ابھی نندن کی بات ہی نہیں ہوئی۔
ابھی نندن کی رہائی، بھارتی حملے کی تیاری اور شاہ محمود قریشی کی ٹانگوں کے کانپنے کی باتوں کے دوران اس نمائندے نے ماضی میں جھانکنے کی کوشش کی ہے کیونکہ پاکستانی قوم کی طرح ہماری یاد داشت بھی کمزور ہے اس لیے ڈیڑھ سال پرانی یادیں مدھم ہوگئی ہیں۔ آج کل انٹرنیٹ کا زمانہ ہے اس لیے کسی بھی واقعے کی تہہ تک پہنچنے اور اصل حقائق جاننے میں زیادہ وقت نہیں لگتا۔
روزنامہ پاکستان نے اس تحقیق میں یہ پتہ لگانے کی کوشش کی ہے کہ آخر اس دن ہوا کیا تھا۔ ہم مرحلہ وار یہ معاملہ آپ کے گوش گزار کریں گے اور بھارت کے حملے سے متعلق مختلف ٹی وی چینلز اور اخبارات کے لنکس بھی فراہم کریں گے تاکہ آپ کیلئے معاملہ سمجھنا آسان ہوجائے۔
تو معاملہ کچھ یوں ہے کہ 26 فروری کو بھارت نے پاکستان میں دخل اندازی کی اور ان کے طیارے راولا کوٹ میں پے لوڈ گرا کر فرار ہوگئے۔ 27 فروری کو پاکستان نے جوابی کارروائی کی، بھارت کے 6 ملٹری ٹارگٹس کو لاک کیا اور ان کے قریب خالی جگہوں کو نشانہ بنا کر واضح پیغام دیا۔ اس کے بعد بھارتی طیارے پاکستانی طیاروں کا پیچھا کرتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان میں داخل ہوئے اور پاکستان نے ان کے 2 طیارے مار گرائے جن میں سے مگ 21 آزاد کشمیر میں گرا اور اس کا پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن ورتھمان عوام کے ہاتھوں درگت بنوانے کے بعد پاک فوج کے ہاتھوں گرفتار ہوگیا۔ بھارت کا ایک طیارہ ایس یو 30 مقبوضہ کشمیر میں گرا جبکہ بھارت کا ایک ہیلی کاپٹر اپنے ہی میزائل سے مقبوضہ کشمیر میں تباہ ہوگیا۔
28 فروری کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا کہ وہ جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارتی پائلٹ کو رہا کریں گے۔ یکم مارچ 2019 کو بھارتی پائلٹ ابھی نندن ورتھمان کو واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا۔
اس ساری کشیدگی کے دوران یہ خبریں بھی سامنے آئیں کہ بھارت نے پاکستان پر میزائل حملوں کی تیاری کی ہے۔ 4 مارچ 2019 کو میڈیا پر جو انٹیلی جنس رپورٹ سامنے آئی تھی اس میں کہا گیا تھا کہ انڈیا پاکستان کے 6 سے 7 شہروں کو میزائل سے نشانہ بنانا چاہتا ہے۔ پاکستان کو یہ رپورٹ ملتے ہی بھارت کو پیغام دیا گیا کہ پاکستان کا جواب اس سے زیادہ سخت ہوگا، بھارت کسی بھول میں نہ رہے، اس نے 26 فروری کا جواب 27 فروری کو دیکھ لیا ہے۔ پاکستان نے یہ پیغام نہ صرف بھارت کو بلکہ عالمی طاقتوں کو بھی بھجوادیا جس کے بعد بھارت پاکستان کے شہروں پر حملہ کرنے کے ارادے سے باز رہا۔
اس ساری کہانی میں ایک بات کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ اس دن پاکستان یا وزیر خارجہ کی ٹانگیں تو بالکل بھی نہیں کانپ رہی تھیں اور نہ ہی ابھی نندن کی رہائی کے باعث بھارت حملے سے باز رہا تھا بلکہ بھارت کو دیا گیا مقابلے کا چیلنج ہی وہ وجہ تھی جس سے اس کی ہمت نہیں پڑی اور وہ حملہ کرنے سے باز رہا۔
یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ اگر ’ٹانگیں نہیں کانپ رہی تھیں تو ابھی نندن کو کیوں چھوڑا گیا‘ اس کا جواب 2 لفظی یوں دیا جاسکتا ہے کہ ’جنیوا کنونشن‘۔
جنیوا کنونشن کے تحت جنگی قیدیوں پر نہ تو تشدد کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ان سے زیادہ تفتیش کی جاسکتی ہے اور انہیں جلد از جلد چھوڑنا ہوتا ہے۔ پاکستان نے بھی 2019 میں جنیوا کنونشن کے تحت ہی جذبہ خیر سگالی کے تحت ابھی نندن ورتھمان کو بھارت کے حوالے کیا تھا۔
4 مارچ 2019 کو شائع ہونے والی خبروں کے لنکس
ہم نیوز کی خبر، اینکر ندیم ملک اور محمد مالک کا تجزیہ
جیو نیوز: بھارتی حملے سے متعلق وزیر خارجہ کا بیان
جنیوا کنونشن سے متعلق خبریں