یوریا کی مقامی پیداوار کی بدولت سالانہ 3 ارب ڈالر کی بچت ممکن
لاہور(پ ر) پاکستان رواں سال یوریا فرٹیلائزر کی درآمد بجائے مقامی سطح پر تیاری کے ذریعے زرمبادلہ کے ذخائر میں 3 ارب ڈالر کی قابل ذکر بچت کرسکتا ہے۔ اس معاملے میں حکومت پاکستان کا کردار قابل ستائش ہے جس نے ربیع سیزن 2021 کے درمیان گندم کی بوائی والے علاقوں میں یوریا فرٹیلائزر کی بڑھتی طلب اور محدود فراہمی کے درمیان فرق کو کم کرنے کے لئے برقت مداخلت سے قومی سطح پر خوراک کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے۔ ملک میں مقامی پلانٹس بالخصوص شیخوپورہ میں فاطمہ فرٹ اور میانوالی میں ایگری ٹیک سے یوریا کی پیداوار کو فروغ دیکر 33 ہزار میٹرک ٹن اضافی اسٹاک حاصل کیا جاسکتا ہے جس کی بدولت مہنگے داموں یوریا کی درآمد کی ضرورت ہی ختم ہوجائے گی اور قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہوگی۔ اس کام کو یقینی بنانے کے لئے حکومت کی جانب سے ایس این جی پی ایل کے نیٹ ورک پر مقامی فرٹیلائزر پلانٹس کو مسلسل گیس فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ اب کسان 7300 روپے کے درآمدی متبادل کے بجائے صرف 1768 روپے کا مقامی طور پر تیار یوریا بیگ حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ کسانوں کو سالانہ 350 ارب روپے کا فائدہ پہنچے گا جبکہ یوریا کے بیگ پر 5500 روپے کی ممکنہ بچت سے چھوٹے کسانوں کو نمایاں انداز سے زرعی مداخل کی لاگت میں کمی حاصل ہوگی اور وہ زیادہ بڑے رقبہ کو قابل کاشت بناسکیں گے۔