خیبر پختون خواہ حکومت صحت کے حوالے سے دعوے دھرے
پبی (نما ئندہ پاکستان) خیبر پختون خواہ حکومت صحت کے حوالے سے دعوے دھرے کے دھر ے رہ گئے سپین خاک BHU میں سہولیات کی فقدان مریضوں کے ساتھ آنے والے بھی بیمار ہونے لگے 1992میں میاں افتخار خسین نے سپین خاک BHU کا بنیاد رکھ تو دیا لیکن میاں افتخار خسین سمیت اس کے بعد بننے والے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی ارباب ظاہر۔سردارعلی خان۔قاضی خسین احمد انجینئر طارق خٹک میاں خلیق الرحمن خٹک۔ڈاکٹر عمران خٹک اور اسی حلقے سے بننے والے سابق وزیر اعلی کے پی کے پرویز خان خٹک سمیت کسں ی نے پیچھے سپین خاک BHU کی طرف موڑ کر نہیں دیکھا تقریبا 30000 آبادی پر مشتمل گاوں کا BHU کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگا خستہ حال بلڈنگ جو کسی بھی وقت گر سکتا ہیے واش روم نا ہونے کے برابر فرنیچر کی فقدان یہاں تک کہ ڈاکٹروں کے پاس نسخہ لکھنے کے لیئے کاغذ تک نہیں ہوتیآنے والے مریضوں کے لیئے کوئی انتظار گاہ نہیں گرمی میں تپتی دھوپ جبکہ سردی میں ٹھنڈی ہواوں میں مریض کھڑے رہتے ہیے پینے کے پانی تک نایا ب ہوچکا ہیے BHU گاوں سے باہر ہونے کی وجہ دور دور سے مریض تو آجاتے ہیے لیکن بیٹھنا توچھوڑ کھڑے ہونے کے لیئے بھی جگہ نہیں ہوتی جو دوائی آتی ہیے وہ آٹے میں نمک برابر بھی نہیں اہلیان سپین خاک نے اپنے ممبر قومی اسمبلی و چیئرمین سٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم ڈاکٹر عمران خٹک اور ممبر صوبائی اسمبلی و مشیر ایکسائز خلیق الرحمن اور وزیر دفاع پرویز خان خٹک وزیر اعلی کے پی کے محمود خان اور وزیر صحت تیمور جھگڑا سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ خدارا سپین خاک BHU پر نظر شفقت دہراتے ہوئے BHU سپین خاک کیمسائل کو ترجیخی بنیادوں پر حل کئے جائے