پشاور کے قصہ خوانی بازار میں یکے بعد دیگرے دو دھماکے ،ایک ہی خاندان کے 14افرادسمیت 39افراد جاں بحق،100سے زائدزخمی
پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک)صوبائی دارلحکومت کے قصہ خوانی بازار میں کابلی تھانے کے باہر یکے بعد دیگرے دو بم دھماکوں میں کم از کم 39افراد جاں بحق اور100سے زائد زخمی ہوگئے ہیں جنہیں لیڈی ریڈنگ سمیت مختلف ہسپتالوں میں منتقل کردیاگیا۔ہسپتال ذرائع نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہرکرتے ہوئے بتایاکہ 15سے زائد افراد کی حالت تشویشناک ہے ۔ پولیس کے مطابق اہلکار نے تھانے کے سامنے سے گاڑی ہٹانے کو کہااوراِسی دوران دھماکہ ہوگیا ، جائے دھماکہ پر گڑھاپڑ گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق تھانے کے باہرآکر ایک گاڑی رکی اور اُس کے ساتھ ہی دھماکہ ہوگیا جس کے بعد افراتفری پھیل گئی اور قریبی چھ گاڑیوں اور25سے دکانوں میں آگ بھڑک اُٹھی۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور زخمیوں کے لیے خون کی اپیل کردی گئی ۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونیوالوں میں چھ خواتین اور تین بچے شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے ۔نجی ٹی وی چینل کے مطابق جاں بحق ہونیوالوں میں ایک ہی خاندان کے 14 افراد بھی شامل ہیں جو شبقدر سے شادی میں شرکت کے لیے پشاورآئے تھے ۔ پولیس کے مطابق پہلادھماکہ بارودی مواد کا تھااورشبہ ہے کہ دوسرادھماکہ گیس سلنڈرپھٹنے سے ہوا۔عینی شاہدین کے مطابق زخمیوں کو لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بھی مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا، سفید رنگ کی کار لاوارث کھڑی تھی جس میں دھماکہ ہوا۔دھماکے کے قصہ خوانی بازار کی طرف جانیوالے تمام راستے بند کردیئے گئے اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو نے بتایاکہ دھماکوں کے نتیجے میں 100سے زائد افراد زخمی ہیں ۔اے آئی جی بم ڈسپوزل سکواڈ شفقت ملک نے بتایاکہ 200کلوگرام سے زائد بارودی مواد گاڑی میں نصب کیاگیاتھا جسے ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے اُڑایاگیاہے ۔اُنہوں نے بتایاکہ زیادہ نقصان کیلئے بارودی مواد میں شیل بھی رکھے گئے تھے ۔ گذشتہ اتوار کو بھی ایک گرجاگھرمیں دھماکہ ہواتھا اورآج دھماکے کے وقت گرجاگھر میں عبادت اور دعائیہ تقریب جاری تھی ۔ دھماکے سے متاثرہ گرجاگھر ایک مرتبہ پھر لرز اُٹھا۔ گذشتہ اتوار کو چرچ میں ہونیوالے خود کش حملے کے برعکس دھماکے کے فوری بعدتمام انتظامیہ حرکت میں آگئی ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماءزاہد خان اور غلام بلور نے کہاکہ عمران خان طالبان کے لیے دفاتر کھولنے کا مطالبہ کررہے ہیں اور طالبان ہمارے اندر شہروں میں گھس آئے ہیں ، شہرمیں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن ناگزیرہوگیاہے ، ہمارے دورحکومت میں لگائے گئے بیریئربھی تحریک انصاف کے حکومت نے ہٹادیئے ہیں ۔تحریک انصاف کی گل لئی نے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ اے پی سی کو کئی دن گزر گئے ہیں لیکن اب تک وفاقی حکومت نے لائحہ عمل ہی طے نہیں کیا، جو لوگ سیزفائرنہیں کرناچاہتے ، اُن کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جانی چاہیے ۔