ڈینگی سے تحفظ وقت کی اہم ترین ضرورت

ڈینگی سے تحفظ وقت کی اہم ترین ضرورت
ڈینگی سے تحفظ وقت کی اہم ترین ضرورت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


بنی نوع انسان کو درپیش سماوی آفات میں امراض سرفہرست ہیں۔انسانی ترقی کے ساتھ ساتھ ان امراض کی پیچیدگیوں اور نئی بیماریوں میں اضافے نے آج کے ترقی یافتہ معاشر ے کو ان امراض کے علاج کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔ فطرت کے اصولوں سے انحراف نے دور قدیم کی بیماریوں کو نئی اور لاعلاج شکل دے کر ہمارے سامنے لاکھڑا کیا ہے۔ آج ترقی پذیر ممالک میں ڈینگی، کانگو، زیکا اور ایبولا جیسے خطرناک وائرس ایک عفریت کی صورت اختیار کرچکے ہیں ۔ دور حاضر میں ایشیائی ممالک میں پاکستان ، انڈیا ، سری لنکا کو ڈینگی وائرس ہونے والی اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد نے انتہائی تشویش کا شکار کردیا ہے۔ پاکستان میں پچھلے چند برسوں سے ڈینگی نے جو صورتِ حال اختیار کی ہے اس نے حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کی نیندیں بھی اچاٹ کردی ہیں۔ ڈینگی وائرس ایک مخصوص مادہ مچھر کے کاٹنے سے پیدا ہوتا ہے۔یہ مچھر صاف پانی میں نشوونما پاتا ہے جی کی مخصوص ہیت دیگر مچھروں سے یکسر مختلف ہے۔ اس مچھر کی پہچان جسم پر سفید نشان یا کمر پر سفید دھاریاں ہیں۔گھروں میں موجود پانی کے صاف برتن،پودے کے گملوں، کاٹھ کباڑ میں موجود بارش کے پانی، نمائشی پلانٹس کے پاٹس، ناکارہ ٹائروں، سروس سٹیشنز کے اردگرد کھڑے پانی، گھروں میں نصب واٹر کولرز، اے سی اور فریج کی واٹر ٹرے میں اپنی نسل کی افزائش کرسکتا ہے۔ الغرض جہاں جہاں صاف پانی کھڑا ہوگا وہاں ڈینگی مچھر کے لاروا کی افزائش کے امکانات موجود ہوں گے۔
ڈینگی سے تحفظ کے لئے حکومت انتہائی سنجیدگی سے اقدامات کر رہی ہے۔ان اقدامات میں عوام کو ڈینگی سے تحفظ کے حوالے سے گھر گھر آگاہی مہم، صاف اور خشک ماحول ،عوامی شعور کی بیدار ی کے لئے ضلعی اور تحصیل سطح پر ڈینگی آگاہی سیمینار ز اور واکس کا انعقاد، سکول و کالجز میں طلبہ و طالبات کو حفاظتی اقدامات لیکچر ز کا اہتمام، سرکاری ہسپتالوں میں ڈینگی وارڈ کا قیام ، دور دراز علاقوں کے عوام کی راہنمائی کے لئے ان علاقوں کے نمایاں مقامات پر بینرز اور ہورڈنگز آویزاں کرنا ،حکومتی سطح پر سیمینارز ، ورکشاپس ، میٹنگز ، ڈینگی ڈے کے علاوہ ڈینگی سے تحفظ کے لئے سپرے ، فاگنگ ، پانی کی نکاسی کے اقدامات، لاروا نشاندہی کے لئے ٹیموں کی تشکیل، ڈینگی کے حوالے سے کام کرنے والے افراد کی تربیت، سرکاری شفاخانوں میں ڈینگی کی تشخیص اور علاج کے لئے مفت سہولیات کی فراہمی جیسے اقدامات شامل ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت پنجاب وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی زیر قیادت ڈینگی فری سوسائٹی کے لئے دن رات کوشاں ہے۔صوبائی سطح سے لے کر تحصیل سطح تک انسداد ڈینگی کے حوالے سے تمام متعلقہ سرکاری ، نیم سرکاری اور پرائیویٹ ادارے مکمل طور پر متحرک ہیں ۔ ان اقداما ت کومانیٹر کرنے کے لئے روزانہ کی بنیادوں پر اجلاس منعقد کئے جارہے ہیں،جن کی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو باقاعدگی سے ارسال کی جارہی ہے۔ ضلعی سطح پر ڈی سی اوز کی زیر نگرانی فاگنگ، لارو نشاندہی، سپرے، صفائی مہم،آگاہی سیمینارز اور واکس کے علاوہ گھر گھر آگاہی جیسے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ اضلاع میں منعقد ہونے والے اجلاسوں میں تمام متعلقہ محکمے اپنی رپورٹس پیش کرتے ہیں، جس کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈینگی کے حوالے سے کئے حساس علاقوں کی نشاندہی کی جاتی ہے،جہاں دیگر علاقوں کی بہ نسبت حفاظتی اقدامات کو مزید بہتر بنایا جاتا ہے۔ ڈینگی وائرس میں اضافے کا سبب علاقے میں ہونے والے تعمیراتی مقامات پر پانی کے ذخیرہ جات کی موجودگی، ٹائر شاپس ، کباڑ خانے،سروس سٹیشنز ، ہوٹلز ، کھانے پینے کی اشیاء بنانے والے کارخانے اور فیکٹریز سرفہرست ہیں جہاں پانی کی نکاسی پر توجہ نہیں دی جاتی،جس کے سبب ڈینگی لارو ان مقامات پر نشوونما پاکر علاقے کے لوگوں کو ڈینگی کا شکاربناتا ہے۔ صورتِ حال کی سنگینی کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ راولپنڈی میں موجود ایک مرکزی ہسپتال میں ڈینگی لاروا کی موجودگی کی دوبار نشاندہی ہو چکی ہے، جس کا سخت ترین نوٹس لیا گیا۔ڈینگی کا شکار ہونے والے مریض کوابتدائی طور پر جسم درد اور بخار ہوتا ہے جومناسب علاج میسر نہ آنے پر مزید پیچیدگیوں کا شکار ہوتا ہے ۔ گھریلو ٹوٹکوں اور عطائیوں کی جانب سے غلط علاج کی صورت میں مریض کے جسم سے خون کا اخراج شروع ہوجاتا ہے،جو بالآخر انسانی زندگی کے خاتمے پر منتج ہوتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ڈینگی کا شبہ ہونے کی صورت میں سرکاری ہسپتالوں اور شفاخانوں سے رجوع کیا جائے جہاں ڈینگی تشخیص کی تمام تر سہولیات میسر ہیں۔ ڈینگی وائرس کی تشخیص ہونے پر ان ہسپتالوں میں ماہر ڈاکٹر ز کی زیر نگرانی علاج اور ادویات سے ڈینگی سے مکمل طور پر صحت یابی ممکن ہے۔ ان ہسپتالوں میں ڈینگی کے مرض کے لئے علیحدہ وارڈز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے،جہاں مزید حفاظتی تدابیر کی موجودگی میں مریضوں کو علاج کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتی اقدامات کے ساتھ ساتھ شہری اپنے طور پر بھی اس وائرس سے حفاظت کے لئے تدابیر اختیار کریں۔گھروں میں موجود دروازوں اور کھڑکیوں پر مچھروں کے داخلے کو روکنے کے لئے جالیاں لگوائی جائیں۔گھروں میں موجود پانی کے برتنوں کو ڈھانپ کر رکھا جائے،غیر ضروری طور پر صاف پانی کا ذخیرہ نہ کیا جائے، مچھر مار سپرے، کوائل اور لوشن استعمال کیا جائے ، گھروں میں موجود فالتو کباڑ ، ٹائرز وغیرہ کو چھت کے نیچے خشک ماحول میں رکھا جائے،پورے آستینوں والے لباس استعمال کئے جائیں، عطائیوں اور گھریلو ٹوٹکوں کی بجائے ماہر ڈاکٹرز سے علاج کروایا جائے،سوتے وقت مچھر دانیاں استعمال کی جائیں۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ حکومت پنجاب کی جانب سے موصولہ ضابطہ اخلاق پر عمل در آمد کروانے کے لئے تمام متعلقہ محکمے اپنا کام انتہائی ذمہ داری اور فرض شناسی سے سرانجام دے رہے ہیں ۔ راولپنڈی میں محکمہ ماحولیا ت نے اب تک انسداد ڈینگی کے حوالے سے جو اقدامات کیے ہیں ان کے مطابق 20565ائرز شاپس، 13835 کباڑ خانوں کا معائینہ کیا گیا۔ڈینگی لاروا کی افزاش کا سبب بننے والی 1309بریڈنگ سائیٹس ختم کی گئیں،33090مقامات پر ضابطہ اخلاق کی پیرو ی کروائی گئی،107افراد کو نوٹس جاری کئے گئے، 573 ٹائرز تلف کیے گئے،284مقامات کو ڈینگی لاروا کی موجودگی پر سیل کیا گیا۔23افراد کے خلاف مقدمات درج کروائے گئے اور 638123روپے کا جرمانہ کیا گیا۔حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات اور عوامی اشتراک سے امید واثق ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستان ڈینگی فری ذون کے قیام میں کامیاب ہو جائے گا۔

مزید :

کالم -