’میں تو اس ہی لڑکی سے شادی کروں گا کیونکہ۔۔۔‘ وہ لڑکی جس کا کار حادثے کے بعد ناک اور منہ نہ رہا، اسے سچا پیار مل گیا، آدمی نے شادی کیوں کی؟ وجہ ایسی بتائی کہ پوری دنیا تعریف کرنے پر مجبور ہوگئی
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) یہ کہنے والے تو بہت ملتے ہیں کہ ’محبت ظاہری خوبصورتی سے نہیں، محبوب کے باطنی حسن سے ہوتی ہے‘ لیکن اس کی عملی مثال شاید کم ہی ملے۔ تاہم اب بھارت میں ایک نوجوان نے اس افسانوی قول کی ایسی عملی مثال قائم کر دی ہے کہ جان کر آپ بھی مان جائیں گے کہ ہاں آج کے اس دورِ پرآشوب میں بھی ’سچی محبت‘ اپنا وجود برقرار رکھے ہوئے ہے۔میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق2004ءمیں جے پرکاش نامی یہ نوجوان ہائی سکول میں تھا۔ ایک روز اس کی کلاس میں ایک نئی لڑکی آئی جسے پرکاش نے ایک نظر دیکھا اور پھر اس کے لیے اس کے چہرے سے نظریں ہٹانا مشکل ہو گیا۔وہ اس سے محبت کرنے لگا لیکن کبھی اسے کہہ نہیں پایا۔ اس لڑکی کا نام سنیتھا تھا۔ پرکاش کا کہنا تھا کہ ”سکول میں سنیتھا کسی اور لڑکے سے بات بھی کرتی تو میرا دل کٹ کر رہ جاتا تھا، حالانکہ اسے معلوم بھی نہیں تھا کہ میں اس سے محبت کرتا ہوں۔ سکول کے دن یونہی گزر گئے اور امتحان کے بعد ہم دونوں اپنی اپنی راہ چل دیئے۔ میں نے کالج میں داخلہ لے لیا اور سنیتھا بنگلور چلی گئی۔شب و روز گزرتے گئے۔ 2007ءمیں میری سالگرہ پر ایک دن اچانک مجھے سنیتھا کی فون کال موصول ہوئی۔ اس نے ہمارے سکول کے ایک کلاس فیلو سے میرا نمبر لیا تھا۔ تب سے گاہے بگاہے ہماری بات چیت ہونے لگی لیکن میں پھر بھی اس سے اظہار محبت نہ کر سکا۔“
کیا آپ بتا سکتے ہیں اس خاتون کی عمر کتنی ہے ؟جواب جان کر آپ بھی حیرت کے مارے اپنی انگلیاں منہ میں دبا لیں گے
”2011ءمیں ایک روز مجھے ایک دوست کی فون کال موصول ہوئی جو سنیتھا کا بھی دوست تھا۔ اس نے مجھے بتایا کہ سنیتھا کارایکسیڈنٹ میں زخمی ہو گئی ہے۔ میں نے سمجھا کہ معمولی حادثہ ہو گا چنانچہ میں نے دو دن بعد اسے فون کیا لیکن دوسری طرف سے جو آواز آئی وہ کسی طور سنیتھا کی آواز نہیں لگ رہی تھی۔ اس نے بتایا کہ اس کا شدید ایکسیڈنٹ ہوا ہے اور اس کا چہرہ مسخ ہو چکا ہے۔میں اسی روز بنگلور کے لیے روانہ ہو گیا اور جب وہاں پہنچ کر سنیتھا کو دیکھا میں صدمے سے سکتے میں آ گیا۔ اس کے بال بھی نہیں تھے، ہونٹ اور ناک بھی کٹ چکی تھی اور منہ میں دانت بھی نہیں تھے۔ وہ کسی 90سالہ بڑھیا کی طرح لگ رہی تھی۔اس رات میں نے اسے موبائل فون پر میسیج بھیجا کہ ’میں دنیا میں واحد شخص ہوں جو تمہاری دیکھ بھال کر سکتا ہوں، میں تم سے محبت کرتا ہوں، مجھ سے شادی کر لو۔‘ جواب میں سنیتھا ہنس پڑی لیکن اس نے انکار بھی نہیں کیا۔اس کے بعد میں مستقل طور پر بنگلور میں رہنے لگا کیونکہ ’میری ہونے والی بیوی‘ کی آئے روز سرجری ہوتی رہتی تھی اور اسے میری اشد ضرورت تھی۔ 2014ءمیں وہ صحت مند ہو چکی تھی اور ہم نے شادی کی تیاری کی اور پھر ہم رشتہ ازدواج میں بندھ گئے۔ آج ہمارے دو بچے، ایک بیٹا اور ایک بیٹی، ہیں۔لوگ میرے اس فیصلے پر مجھے سخت سست سناتے رہے لیکن مجھے پروا نہیں تھی، مجھے میری لڑکپن کی محبت مل گئی تھی۔ آج ہم خوشگوار ازدواجی زندگی گزار رہے ہیں۔“