حضرت امام حسینؓ کی قربانی نے دین کو حیات نو بخشی،رفیق تارڑ
لاہور(پ ر)سیدنا حضرت امام حسینؓ نے امت کو صبر واستقامت اور ظلم کیخلاف ڈٹ جانے کا درس دیا ۔انہوں نے اپنی اور اپنے اہل خانہ کی قربانی دیدی لیکن دین اسلام پر کوئی آنچ نہیں آنے دی۔ حسینؓ ایک مشن اور نظریے کانام ہے ۔ہمیں اپنے اعمال وکردار کا جائزہ لیکر اپنا محاسبہ خود کرنا ہے کہ ہم گروہ یزید یا گروہ امام حسینؓ میں شامل ہیں ان خیالات کااظہار معروف مذہبی سکالر، دانشور و اینکر پرسن انیق احمد نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ، لاہور میں منعقدہ فکری نشست بعنوان ’’اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد‘‘ کے دوران اپنے کلیدی لیکچر میں کیا۔ اس نشست کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پرممتاز سماجی وسیاسی بیگم مہناز رفیع، کالم نگار ودانشور محمد اکرم چوہدری، صدر نظریۂ پاکستان فورم میرپور آزاد کشمیر مولانا محمد شفیع جوش ،اساتذۂ کرام، طلبا وطالبات سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات کثیر تعداد میں موجود تھے۔ ۔ صدارتی ایوارڈ یافتہ قاری سید صداقت علی نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ حافظ مرغوب احمد ہمدانی نے بارگاہ رسالتؐ میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا۔نشست کی نظامت کے فرائض سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے انجام دیے۔تحریک پاکستان کے مخلص کارکن سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان وچیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے نشست کے شرکاء کے نام اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ نواسۂ رسول حضرت امام حسینؓ کی بے مثل قربانی جہاں سراپا اَلم ہے‘ وہاں پیکر عزم بھی ہے۔ آپؓ کی عظیم قربانی نے دینِ اسلام کو حیات نو عطا کردی۔ انیق احمد نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ نبی کریمؐ کی متعدد احادیث میں حضرت امام حسینؓ کے فضائل و مناقب بیان ہوئے ہیں۔ نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا کہ حسینؓ مجھ سے ہے اور میں حسینؓ سے ہوں۔ جو مجھ سے محبت کرتا ہے وہ حسینؓ سے بھی محبت کرتا ہے۔ حسنؓ اور حسینؓ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔ شاہد رشید نے کہا کہ کربلا کے واقعہ کا احساس آج بھی دلوں کو خون کے آنسو رلاتا ہے، صدیاں گذرنے کے بعد بھی اس کا اثر آفرین و دلخراش ہے جس نے بھی اس عظیم واقعہ کو پہچان لیا اس نے سرتسلیم خم کردیا ۔۔