محکمہ آبپاشی پنجاب سیکرٹریٹ میں لفٹ کی تنصیب کا منصوبہ ٹینڈر کے بغیر شروع
لاہور(عدیل شجاع)محکمہ آبپاشی پنجاب سیکرٹریٹ انارکلی میں افسران کی ناک تلے 2 کروڑ80لاکھ کے فنڈز میں خرد برد کا انکشاف ، عمارت کے عقبی حصہ میں لفٹ کی تنصیب کا کام ٹینڈر جاری کیے بغیر ہی من پسند ٹھیکیدار سے مبینہ طور پر کمیشن لے کر شروع کروا دیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق محکمہ آبپاشی پنجاب میں ترقیاتی کاموں کے لیے مختص کیے گئے فنڈز میں کرپشن کا سلسلہ نہیں رک سکا ۔ جہاں اینٹی کرپشن پنجاب میں محکمہ آبپاشی پنجاب کے بیسیوں کیسز لگے ہیں وہیں محکمہ آبپاشی پنجاب میں آئے روز دیگر نت نئے کرپشن کے کیس سامنے آ رہے ہیں اسی نوعیت کا فنڈز میں خرد برد کا ایک منفرد کیس محکمہ آبپاشی پرانی انارکلی سیکریٹریٹ میں سامنے آیا ہے جہاں گزشتہ ایک سال سے لفٹ کی تنصیب کا معاملہ افسران کی سست روی کی وجہ سے کھٹائی میں پڑا ہوا تھا جبکہ حالیہ دنوں اسی لفٹ کی تنصیب کے لیے مختص کی گئی رقم کو ٹینڈر جاری کیے اور بغیر کسی چیک اینڈ بیلنس کے مبینہ طور پر من پسند ٹھیکیدارکو سونپ دیا گیا ہے۔یاد رہے کہ قوانین کے مطابق کسی بھی کام کو کروانے کے لیے پہلے اس کا ٹینڈر جاری کیا جاتا ہے اور پھر خواہشمند کمپنیوں کے درمیاں کمپیٹیشن کروا کے سب سے کم بولی دہندہ کو محکمہ کی طرف سے جاری کردہ ہدایات اور شرائط کے مطابق کام کرنے کا پابند بنایا جاتا ہے لیکن اس معاملے میں تمام قواعد و ضوابط کو فراموش کر دیا گیا۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ تمام اعلیٰ افسران کی سیکرٹریٹ میں تعیناتی اور موجودگی کے باوجود اتنی بڑی رقم کو مروجہ قوانین کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے اور کسی کو کانوں کان خبر تک نہیں۔فنڈز کے اس غلط استعمال نے جہاں اس پروجیکٹ کی شفافیت پر سوالیہ نشان اٹھا دیے ہیں وہیں اس پروجیکٹ کی پائیداری کو بھی داؤ پر لگا دیا ہے