امریکہ کے ساتھ امداد کے بجائے تجارت اور سرمایہ کاری کو ترجیح دینا چاہیے: افتخار ملک

امریکہ کے ساتھ امداد کے بجائے تجارت اور سرمایہ کاری کو ترجیح دینا چاہیے: ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(کامرس رپورٹر) سارک چیمبرکے نائب صدر اور پاک امریکہ بزنس کونسل کے بانی چیئر مین افتخار علی ملک نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ دنیا بالخصوص امریکہ کیساتھ اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرے اورگزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثرہ قومی معیشت کو مضبوط بنانے کے لئے امداد کے بجائے تجارت اور سرمایہ کاری کو ترجیح دینا چاہیئے۔ کہ پاکستان کو امداد کی نہیں اب تجارت کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن کا کردار ادا کرتے ہوئے بہت کچھ کھویا ہے اور پایا کچھ نہیں لہذا اب امریکہ کو چاہیئے کہ وہ پاکستان کو اپنی معاشی خوشحالی اور خود مختاری حاصل کرنے میں بھر پور ساتھ دے۔
انہوں نے کہا کہ 1947 کے بعد پاکستان نے اپنی ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے اربوں ڈالر کی غیر ملکی امداد لی جس نے بہتری کے بجائے ملک کو نقصان پہنچایا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امداد کے سینڈروم سے باہر نکلنا ہوگا کیونکہ پاکستان میں بین الاقوامی تجارت میں زیادہ سے زیادہ شمیولیت کی بھر پور صلاحیت موجود ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن اور ٹرمپ حکومت دونوں کے اقتصادی ایجنڈے ہیں لہذا دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کیلئے بامعنی بات چیت ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی بے پناہ اور لازوال قربانیوں کو تسلیم کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ نائن الیون کے بعد پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں الجھایا گیا۔پاکستان نے اس جنگ میں نہ صرف قیمتی انسانی جانوں کی قربانی دی بلکہ ملکی معیشت کو بھی اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔

مزید :

کامرس -