ترک ٹیچر کو اہل خانہ سمیت پاکستان بدر کرنے کیخلاف حکم امتناعی
لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہور ہائیکورٹ نے ترک ٹیچرکو خاندان سمیت پاکستان بدرکرنے سے روکتے ہوئے وفاقی حکومت اور ایس ایچ او ستوکتلہ سے 6اکتوبر تک جواب طلب کر لیا۔جسٹس شمس محمود مرزا نے یہ حکم امتناعی پاک ترک سکول کے ریجنل ڈائریکٹر اورہان اؤگن کی د ر خواست پر جاری کیا، درخواست گزار کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے عدالت کو بتایا ترکی میں اسوقت سیاسی حالات ٹھیک نہیں اور ترکی میں سیا سی مخالفت کی وجہ سے پاکستان سے بھی ترک حکومت کے مخالف اساتذہ کو نکالا جا رہا ہے جبکہ پاکستان میں مقیم ترکیوں کو عالمی معاہدوں کے تحت تحفظ حاصل ہے، وفاقی حکومت عدالت میں ترک ٹیچرز کو بے دخل نہ کرنے کی یقین دہانی کرا چکی ہے اور اس کے باوجود ترک ٹیچر میسوت کاسماز، اسکی بیوی اور دو بیٹیوں کو گھر سے اٹھایا گیا اور پاکستان بدر کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں جو ہائیکورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے ،عدالت ترک ٹیچر کی فیملی کو ڈی پورٹ کرنے سے روکے اور انہیں تحفظ فراہم کیا جائے، عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر ترک فیملی کی ملک بدری روکتے ہوئے وفاقی حکومت اور ایس ایچ او ستوکتلہ سے 6اکتوبر تک جواب طلب کر لیا، عدالتی کارروائی کے بعد میڈیا سے گفتگومیں عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا عدالتی احکامات کے باجود سکول ٹیچر کی ملک بدری قانون کی خلاف ورزی ہے ، اٹارنی جنرل عدالت میں ترک اساتذہ کو ملک بدر نہ کرنے کی یقین دہانی کروا چکے ہیں اس کے باوجود ملک بدری کے احکامات جاری کئے گئے۔