امریکہ کے پاکستان پر الزامات غیر ضروری ہیں:رابن رافیل

امریکہ کے پاکستان پر الزامات غیر ضروری ہیں:رابن رافیل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (اظہر زمان، خصوصی رپورٹ) امریکی وزارت خارجہ کی سابق اہم سفا ر تکا ر اور پاک افغان امور کی ماہر مسز رابن رافیل کا کہنا ہے جنوبی ایشیا کے خطے میں دہشت گر د ی کے سارے مسئلے کا مرکز پاکستان اور افغانستان کے درمیان دشو ا ر گزار اور سوراخ دار سرحدی علاقہ ہے جس کے آس پاس دہشت گرد موجود ہیں، اگر افغانستان اور امریکہ سنجیدگی سے یہ چاہتے ہیں کہ سر حد ی علاقے سے افغان طالبان، حقانی نیٹ ورک کے علاوہ پاکستانی طالبان کے تمام ٹھکانوں کا مکمل خاتمہ ہو تو صرف پاکستان پر الزام لگانے کی بجائے پاکستان اور افغانستان کی افواج کے اشتراک سے سرحد کی نگرانی کا ٹھوس نظام ہونا چاہئے۔کرشتہ روز پاکستانی سفارتخانہ میں دفاع پاکستان سے متعلق تقریب میں روزنامہ ’’پاکستان‘‘ سے گفتگو میں انکا مزید کہنا تھا ٹرمپ انتظامیہ کی جنوبی ایشیا کے حوالے سے نئی حکمت عملی میں پاکستان کے بارے میں زمینی حقائق کو نظرانداز نہیں کیا گیالیکن غیر ضر و ر ی حد تک مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے ،جبکہ امریکہ میں پاکستان کے سفیر اعزاز احمد چودھری نے خصوصی گفتگو میں کہا پورے جنوبی ایشیا میں پاکستان سے زیادہ امن کا خواہاں کوئی نہیں ،لیکن بدقسمتی سے اس کے پڑوسی ممالک کسی نہ کسی صورت میں بلاواسطہ یا بالواسطہ یہاں بدامنی پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔انکا مزید کہنا تھا پاکستانی افواج اور حکو مت ملک کے اندر اور افغان سرحد کے قریب دہشت گرد تنظیموں کا کامیابی سے صفایا کر رہی ہے لیکن اسے اس سلسلے میں افغانستان سے مناسب تعاون حاصل نہیں ہو رہا۔ پاکستان افغان مسئلے کا مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل کرنے کا حامی ہے کیونکہ حالات نے بتا دیا عسکری طریقوں سے یہ مسئلہ حل ہونیوالا نہیں ۔ قبل ازیں تقریب سے پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری ، سفارتخانے کے ڈیفنس اور آرمی اٹیچی بریگیڈ یئر سرفراز علی چودھری نے خطاب بھی کیا۔ سرفراز چودھری میجر جنرل نامزد ہوچکے ہیں لیکن وہ سفارتخانے کی موجودہ ذمہ داری سے فارغ ہونے کے بعد ہی نئے عہدے کا چارج سنبھال سکیں گے۔ تقریب کے آغاز میں دونوں ملکوں کے قومی ترانے سنائے گئے اور پاکستان کے دفاع کے حوالے سے دو مختصر دستاویزی فلمیں بھی دکھائی گئیں۔ تقریب میں امریکی وزارت خارجہ اور امریکی فوجی افسروں، دیگر دوست ممالک کے فوجی نمائندوں کے علاوہ پاکستانی کمیونٹی کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

مزید :

صفحہ آخر -